سعودی عرب

شہید کے جلوس جنازہ میں سعودی حکام کے خلاف نعرے

saudi shiaسعودي عرب سے ملنے والي خبروں کے مطابق ہزاروں کي تعداد ميں لوگوں نے اس نوجوان کے جلوس جنازہ ميں شرکت کي ہے جيسے گزشتہ دنوں سعودي سيکورٹي اہلکاروں نے گولياں مار کر شہيد کرديا تھا-
خبروں ميں کہا گيا ہے کہ تيل سے مالا مال شيعہ آبادي والے علاقے القطيف کے ہزاروں باشندوں نے حسين يوسف نامي نوجوان کے جلوس جنازہ ميں شرکت کي اور سعودي حکومت کے خلاف نعرے لگائے-
سعودي سيکورٹي اہلکاروں نے حسين يوسف کو پندرہ رمضان کو اس وقت گولياں ماردي تھيں جب وہ نواسہ رسول حضرت امام حسن عليہ السلام جشن ولادت کي ايک تقريب ميں شريک تھا- کہا جارہا ہے کہ شہيد حسين يوسف کا جلوس جنازہ سعودي حکومت کےخلاف احتجاجي مظاہرے ميں تبديل ہوگيا اور لوگوں نے آل سعودي خاندان کے خلاف نعرے لگائے-
جلوس جنازہ ميں شريک لوگوں نے سرکردہ عالم دين آيت اللہ نمر باقر نمر کي تصاوير بھي اپنے ہاتھوں ميں اٹھا رکھي تھيں جنہيں سعودي سيکورٹي اہلکاروں نے آٹھ جولائي کو ناکام قاتلانہ حملے ميں زخمي کرنے کے بعد گرفتار کرليا تھا-
مظاہرين نے عالمي اداروں سے بھي مطالبہ کيا کہ وہ سعودي عرب ميں جاري انساني حقوق کي خلاف ورزيوں کا نوٹس ليں اور شيعہ مسلمانوں کے خلاف امتيازسلوک ختم کرانے کے لئے ٹھوس اقدامات کريں-
دوسري جانب سعودي وزارت داخلہ نے ملک بھر کے خطبا اور پيش نماز حضرات کو صہيونيوں اور عيسائيوں پر لعنت بھيجنے اور انکي ہلاکت کي دعا کرانے سے منع کرديا ہے- يہ ايسي حالت ميں ہے کہ سعودي عرب کي مساجد ميں شيعہ مسلمانوں کے خلاف لعن طعن کا سلسلہ جاري ہے اور حکومت نے اس حوالے سے مساجد کے پيش نماز حضرات کو کھلي چھوٹ دے رکھي ہے-
سعودي عرب ميں تقريبا تيس لاکھ شيعہ مسلمان آباد ہيں جنہيں سرکاري سطح پر سماجي اور سياسي ناانصافيوں کا سامنا ہے- شيعہ مسلمانوں کو سرکاري ملازمت فراہم کرنے پر بھي پابندي ہے اور انہيں ريڈيو ٹيلي ويژن پر بھي نمائندگي نہيں دي جاتي ہے- سعودي عرب کے تيل سے مالامال مشرقي علاقوں ميں شيعہ مسلمانوں کي اکثريت ہے-

متعلقہ مضامین

Back to top button