سعودی عرب

سعودی وہابیوں کا اصلی اور مکروہ چہرہ

saudi_shekh
وکی لیکس انکشافات/سعودی شہزادوں کی غیر اخلاقی اجتماعی پارٹیوں میں دلچسپی
وکی لیکس کی جانب سے جاری کی گئی نئی سفارتی دستاویزات میں سعودی عرب کے ایک وہابی شہزادے کے محل میں دی گئی غیر اخلاقی پارٹی کا ذکر ہے جس میں لکھا ہے کہ جدہ کی سڑکوں پرکٹر وہابیت کے پس پردہ سعودی امراء کے نوجوان وہابی شہزادوں کی زیر زمین شاہانہ اور غیر اخلاقی زندگی بھی تیزی سے پھل پھول رہی ہے۔
سعودی عرب جیسے ملک میں یہ سب اس لیے ممکن ہو رہا ہے کہ ان تقریبات میں یا تو کوئی سعودی شہزادہ موجود ہوتا ہے یا ایسی تقریبات کو شاہی خاندان کے کسی رکن کی سر پرستی حاصل ہونے کی وجہ سے مذہبی پولیس کچھ کر نہیں سکتی اور منہ دیکھتی رہتی ہے۔
امریکی قونصل جنرل مارٹن آر کوین کے مطابق جدہ میں ایک زیر زمین ہیلووین پارٹی میں جو ایک شہزادے کی رہائش گاہ پر ہوئی ڈیڑھ سو کے لگ بھگ نوجوان سعودی عورتیں اور مرد موجود تھے۔ اس ہیلووین پارٹی میں امریکی قونصل خانے کے اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔
رہائش گاہ کے اندر داخل ہونے سے پہلے شہزادے کے سکیورٹی گارڈز کی چیک پوسٹ سے گزرنے کے بعد جو منظر سامنے آیا وہ سعودی عرب سے باہر کسی بھی نائٹ کلب جیسا تھا۔
نوجوان جوڑے ناچ رہے تھے، میوزک چلانے والا ڈی جے اور ہر کوئی مخصوص لباس میں تھا۔
اس پارٹی کے لیے رقم کا انتظام مشروبات بنانے والی ایک امریکی کمپنی اور خود میزبان شہزادے نے کیا تھا۔
امر بالمعروف نہی عن المنکر نامی مذہبی پولیس کہیں دور دور تک نظر نہیں آ رہی تھی جب کہ اس پارٹی میں داخلہ سختی سے نافذ العمل مہمانوں کی لسٹ کے لحاظ سے تھا۔
ایک نوجوان سعودی تاجر کے مطابق اس طرح کی تقریبات ہمیشہ شہزادوں کے گھروں میں یا ان کی موجودگی میں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے مذہبی پولیس کو مداخلت کا موقع نہیں ملتا۔ سعودی سلطنت میں اس وقت دس ہزار سے زائد وہابی شہزادے ہیں۔
سعودی قانون اور روایات کے مطابق شراب پر سختی سے پابندی ہے لیکن اس تقریب میں شراب وافر مقدار میں موجود تھی جسے تقریب کے لیے بنائے گئے بار سے مہمانوں کو دیا جا رہا تھا۔
امریکی قونصل جنرل کے مطابق سعودی عرب کی ان تقریبات میں کوکین اور حشیش کا استعمال عام ہے۔ سعودی وہابی ایک طرف وہابیت کے ذریعہ مسلمانوں کو گمراہ کررہے ہیں اور دوسری طرف سرزمین وحی پر یزیدی اور معاویائی حرکتیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button