سعودی عرب

سعودی عرب میں نصف شعبان کا جشن عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا

 

Imam_Mehdi_5آل سعود اور ان کی خدمت میں مصروف وہابیت کے علمبرداروں کی شدید دباؤ کے باوجود سعودی عرب کے مظلوم شیعیان اہل بیت (ع) نے اپنے علاقوں میں نصف شعبان اور حضرت امام عصرعجَّلَ اللہ تعالی فَرَجَہ الشریف کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے جشن ہائے میلاد منائے اور پندرہ شعبان کی رات عبادت و مناجات میں مصروف رہے۔
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق سعودی اہل تشیع کی ویب سائٹ الراصد نے لکھا کہ شیعیان اہل بیت نے الاحساء، الدمام، القطيف اور مدینہ منورہ کی مساجد اور حسینیات میں رنگارنگ دینی تقریبات منائیں اور دعا و مناجات میں مصروف رہ کر عالم اسلام کو کفر و شرک کے سامنے فتح و نصرت اور امام زمانہ عجَّلَ اللہ تعالی فَرَجَہ الشریف کے ظہور پرنور میں تعجیل کے لئے اللہ کی بارگاہ میں دعا و التجا کی۔
اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شیعہ اکثریتی شہروں اور دیہی علاقوں میں داخلے کے راستوں پر چراغاں کیا گیا تھا اور امام زمانہ عجَّلَ اللہ تعالی فَرَجَہ الشریف کی ولادت با سعات کے سلسلے میں تبریک و تہنیت پر مبنی بینرز لگائے گئے تھے اور ہر جگہ مٹھائیاں بانٹی جارہی تھیں اور شربت اور ٹھنڈے پانی کی سبیلیں لگی ہوئی تھیں۔
14 شعبان کی شام کو بچے اور کنبے شیعہ اکثریتی علاقوں میں نماز مغرب کے بعد سڑکوں پر آئے اور انھوں نے اپنے زمانے کے امام عجَّلَ اللہ تعالی فَرَجَہ الشریف کی ولادت کا جشن منایا۔
سعودی عرب کی قدیم رسم کے مطابق اس ملک کے شیعیان اہل بیت (ع) پندرہ شعبان کو "الناصفہ”، "کریکشون، اور "حل وعاد” کا نام دیتے ہیں، نیا لباس زیب تن کرتے ہیں اور سڑکوں اور حسینیات میں امام زمانہ عجَّلَ اللہ تعالی فَرَجَہ الشریف کی مدح سرائی کرتے ہیں۔
اس سال بعض علاقوں میں ہلال شعبان کے حوالے سے اختلاف ہوا تھا چنانچہ سعودی عرب میں پندرہ شعبان کے مراسمات پیر کو بھی ہوئے اورمنگل کو بھی تقریبات ہوئیں۔
اس رپورٹ کے مطابق سنی مسلمانوں نے بھی اپنے گھروں اور ریسٹ ہاؤسوں میں جمع ہوکر پندرہ شعبان کے حوالے سے بعض مذہبی تقریبات میں شرکت کی ہے جبکہ بہت سے سعودی شہری ان مراسمات میں شرکت کی نیت سے کربلائے معلی، نجف اشرف، مشہد مقدس اور دمشق کے سفر پر گئے ہوئے تھے۔
ادھر الحرمین نیوز سائٹ نے لکھا ہے کہ ان ایام میں شیعہ اکثریتی علاقوں میں بڑی تعداد میں سعودی سیکورٹی فورسز تعینات ہوگئی ہیں اور انھوں نے بعض علاقوں میں لوگوں کو جشن و سرور سے منع کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔
شیعیان حجاز نے ان مراسمات و تقریبات کا اہتمام ایسے حال میں کیا ہے کہ عرصے سے ان کی متعدد مساجد بند کردی گئی ہیں اور ہر دینی و مذہبی عمل کے بدلے انہیں سعودی سیکورٹی فورسز اور اعلی اہلکاروں کی جانب سے شدید ترین دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button