مدینہ میں مسجد فاطمۃالزھراء (س) پارک میں تبدیل / تصویری رپورٹ
![masjid_e_fatima_zahra](images/stories/2010/06/masjid_e_fatima_zahra.jpg)
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق وہ احاطہ جس میں کچھ عرصہ قبل مسجد فاطمۃالزھراء (س) واقع تھی اور ہفتگانہ مساجد (مساجد سبعہ) میں سے ایک تھی اور حجاج و زائرین وہاں جاکر مسجد کی زیارت اور دو رکعت نماز ادا کیا کرتے تھے، جو اب مدینہ کی میونسپلٹی کے ہاتھوں سیر و تفریح کے مقام اور پارک میں تبدیل کی گئی ہے۔ اس پارک کو "حدیقة الفتح” (یا فتح پارک) کا نام دیا گیا ہے۔
مساجد سبعہ کی تاریخ
مساجد سبعہ کی تاریخ کا تعلق صدر اول سے ہے۔ یہ مساجد مدینہ منورہ کے شمال مغرب میں واقع "سلع” نامی کوہستانی سلسلے میں واقع ہے۔ سنہ 5 ہجری کو اسی مقام پر تاریخی غزوہ خندق لڑا گیا تھا۔
جنگ خندق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت سلمان فارسی کی تجویز پر مدینہ کے گرد ایک خندق کھدوائی۔ اس خندق کی لمبائی دس کلومیٹر اور اس کی چورائی پانچ میٹر تھی اور مسجد ذو قبلتین کے ساتھ، مدینہ کے مغرب میں، ایک ہموار زمین سے شروع ہوکر نیم دائرے (Semicircular) صورت میں کوہ سلع سے گذر کر مسجدالاجابة (جس کو آج بنومعاویہ کہا جاتا ہے) تک تعمیر کی گئی تھی۔
مدینہ کا ایک بڑا حصہ ـ جو نخلستانوں پر مشتمل تھا ـ اس زمانے کی جنگوں کے لئے مناسب نہ تھا اور باقی حصہ خندق کے ذریعے محفوظ بنایا گیا تھا۔ کوہ سلع ـ خود ہی طبعی رکاوٹ (National Barrier) کے عنوان سے دشمن اور مسلمانوں کے درمیان حائل تھا اور اسلامی لشکر کوہ سلع کے اوپر سے دشمن کی سپاہ کی نقل و حرکت کی نگرانی کررہا تھا اور رسول اللہ اور صحابہ نمازیں بھی اسی مقام پر ادا کیا کرتے تھے اور بعد میں ان کی نماز کے مقامات پر مساجد تعمیر کی گئیں تا کہ ان کی یاد تازہ اور ان کا نام زندہ رہے۔
مساجد سبعہ وہابیت کی دور میں
حجاز میں وہابیوں کے برسر اقتدار آنے کے بعد انھوں نے اسلام اور اہل بیت (ع) کے آثار مٹانے کی بھرپور کوششیں کیں اور مساجد سبعہ کو بھی رفتہ رفتہ متروکہ مساجد کی مانند بے یار و مددگار چھوڑدیا اور آخر کار 12 سال قبل (سنہ 1419 ہجری) میں مسجد سیدہ فاطمۃالزھراء سلام اللہ علیہا کو کنکریٹ اور سیمنٹ کے ذریعے بند کردیا جس کے نتیجے میں یہ مسجد ویرانے میں تبدیل ہوئی اور آخر کا پوری طرح نیست و نابود ہوگئی۔
حالیہ برسوں میں مدینہ مشرف ہوکر مساجد سبعہ کی زیارت (جس کو اصطلاحاً زیارتِ دورہ کہا جاتا ہی) پر جانی والی زائرین کہتی ہیں کہ اس احاطی میں مسجد سیدہ فاطمۃالزھراء سلام علیہا اور مسجد علی علیہ السلام کا نام و نشان بھی نہیں ہی اور ان مساجد کی مقام پر مسطح زمین نظر آتی ہی چنانچہ عاشقان اہل بیت (ع) اپنی راہنماؤن کی مدد سے ان مساجد کی پرانی مقام پر جاکر نماز پرہتی ہیں۔
مساجد سبعہ اور پارک
اس وقت مدینہ کی میونسپلٹی نے شرع، عقل، عرف اور عدل و تاریخ کو پامال کرتے ہوئے مسجد سیدہ فاطمہ (س) کو شہید کرکے اسے "فتح پارک” میں شامل کردیا ہے اور اس طرح سعودی ـ وہابی حکمرانوں نے اسلامی آثار مٹانے اور اہل بیت علیہم السلام کا نام فراموش کروانے کے سلسلے میں ایک نیا اور نہایت خطرناک قدم اٹھایا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مسجد سیدہ فاطمۃالزھراء کا دروازہ کنکریٹ کے ذریعے بند کرنے سے قبل اس مسجد کے ارد گرد غیرمعمولی انداز سے درخت اور پودے لگائے گئے تھے حتی کہ مسجد کی عمارت قریبی فاصلے سے بھی زائرین کی آنکھوں سے اوجھل رہتی تھی! بعد میں درختوں کی نشو و نما کے بعد سعودیوں نے اس کا دروازہ بھی بند کردیا۔
یہ وہ مسجد تھی جو تعمیر و مرمت اور دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے فرسودہ ہوگئی تھی اور رفتہ رفتہ ویران ہورہی تھی اسی حالت میں سعودی حکمران اس کے ارد گرد پارک بنانے میں مصروف تھے اور جب پارک بن گیا تو یہ مسجد مٹی کی ڈھیر میں تبدیل ہوگئی تھی اور وہابیوں نے پارک کی خوبصورت کے تحفظ کے بھانی اس خانۂ خدا میں ـ جو دختر نبی (ص) کی یادگار تھی ـ تصرف بے جا کرکے اسے شہید کردیا اور اسلامی تہذیب کے باقی ماندہ آثار میں سے ایک اور قابل قدر اثر صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔
انا للہ وانا اليہ راجعون
تصویری رپورٹ:
مسجد حضرت فاطمه (س) بندش اور شہادت کے بعد:
مسجد کا بیرونی منظر اور اور اس کا دروازہ جو کنکریٹ کے ذریعے بند کردیا گیا ہے۔
مسجد کا اندرونی منظر اور اس کا دروازہ جو کنکریٹ کے ذریعے بند کردیا گیا ہے۔
زائرین و شیعیان اہل بیت (ع) جو مسجد کےاحاطے میں غریبانہ انداز سے عبادت کے لئے آئے ہیں۔
مسجد کا اندرونی منظر اور اس کا دروازہ جو کنکریٹ کے ذریعے بند کردیا گیا ہے۔.
دختر نبی (ص) کی مسجد کا محراب ویران و محزون
مسجد کا اندرونی منظر مختلف زاوئے سے
مسجد حضرت فاطمه (س) شہادت اور پارک میں شامل کئے جانے کے بعد
فتح پارک کے مختلف مناظر جو اہل بیت (ع) کے آثار مٹانے کی غرض سے بنایا کیا
اور اب جبکہ مسجد سیدہ فاطمہ (س) اس کے احاطے مین شامل کی گئی ہے
تو اسے کھول دیا گیا ہے؛ شرع، قانون، عرف، تاریخ اور عقل کی پوری طرح پامالی..