سعودی جیلوں میں شیعہ مسلمانوں پرتشدد
سعودی قانون دانوں نے اپنےملک کی جیلوں میں شیعہ مسلمانوں پر تشدد سے پردہ اٹھایاہے۔الحرمین نیوزایجنسی کی رپورٹ کےمطابق سعودی وکیلوں کےایک گروہ نےایک بیان میں سعودی عرب میں مذہبی پروگرام کرنےکےالزام میں دسیوں شیعہ مسلمانوں کی گرفتاری کی جانب اشارہ کرتےہوئےکہاکہ جیل میں قیدیوں کے مذہب کی توہین ، انھیں گالی گلوج دینا، بری طرح سےمارناپیٹنا،بھوکا رکھنا،
ٹارچرروم میں ہی بند رکھنا اور سونے نہ دینا وہ مظالم ہیں جوجھوٹے الزامات کااعتراف کرانے کےلئے ڈھائےجاتےہيں۔سعودی قانون دانوں نےجیل سےرہاہونےوالے کچہ قیدیوں کےحوالے سے کہاہے کہ یہ افراد ایسے جرائم کااعتراف کرنے پرمجبور ہوئے ہیں جسےانھوں نےانجام ہی نہيں دیاہے۔امریکہ کے ہیریٹیج تحقیقاتی ادارے نے بھی گذشتہ ہفتے ایک رپورٹ ميں سعودی عرب کوانتہا پسند مذہبی رجحان کا گہوارہ قراردیتےہوئے کہاتھا کہ آل سعود کی حکومت میں انتہاپسند تکفیریوں کے برسراقتدارآنے کےبعد وہابیوں نےدوسرے سعودی شہریوں کےساتھ انتہاپسندانہ رویہ اختیارکررکھاہے اورعراق سمیت مختلف علاقوں میں ہونےوالے اکثردہشتگردانہ حملوں ميں ملوث ہیں۔امریکہ سعودی عرب میں وہابیت کے انتہاپسندانہ افکارپرتنقید کےباوجود اس ملک کےوہابی حکام کےساتھ وسیع تعلقات رکھتاہے۔