سعودی عرب

نجدی ٹولے کے خلاف عالم اسلام میں برھمی


saudijewish

سعودی عرب کے نجدی ٹولے اور در بار سے وابستہ نام نہاد مفتی اور ملاؤں کے تفرقہ انگیز اقدامات سے شاید ہی کوئی واقف نہ ہو . دنیا جانتی ہے کہ اسلام کی حقیقی تصویر میں جتنا بگاڑ نجدی ٹولے نے پیدا کیا ہے اور بدعت وخرافات کے مقابلے کے بہانے دوسرے مکاتب فکر کو دائرے اسلام سے خارج قرار دیکر مسلم دنیا میں جو انتشار پھیلایا ہےایسا انتشار پھیلانے مین تو دشمنان اسلام کو بھی کامیابی نہیں ملی ہے اوراس نے آج  طالبان اور القاعدہ کی شکل میں اپنی مکمل تصویر پیش کردی ہے اور اب اس نجدی ٹولے کی جرات اتنی بڑھ گئی ہے کہ مراجع تقلید اور فقہا کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے .ظاہر ہے کہ اس چیز کو کوئی ہی برداشت نہیں کرسکتا۔سعودی دربار اور دربار کے ٹکڑوں پر پلنے

 والے یہ نام نہاد مفتی اور مطوّے اپنی امریکہ نوازی اور یہودیوں کے ساتھ دوستی پر فخرکرتے ہیں اور مٹھی بھر صہیونیوں کو جس ڈھٹائی کے ساتھ تحفظ فراہم کرتے ہیں وہ نہ صرف فلسطینی مسلمانوں پر عیاں ہے بلکہ اس سے اب ساری اسلامی دنیا واقف ہوچکی ہے . لہذا ان کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان انتشار اور اختلاف پھیلانے پر مبنی فتوے اور بیانات کا اب کوئی خریدار نہیں ہے . البتہ صرف مکے اور مدینے کی وجہ سے اسلامی دنیا کی رائے عامہ ان کا تھوڑا بہت لحاظ کرتی ہے لیکن اگر ان کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان انتشار پھیلانے خصوصا مراجع کرام کے خلاف زہرافشانی کا سلسلہ جاری رہا تو پھر سعودی مفتی اور نجدی ٹولہ بھی وہیں چلا جائے گا ۔ جہاں اس وقت ملا عمر اور اسامہ بن لادن چھپے ہوئے ہیں اور خود آل سعود کی حکومت کو بھی ان لوگوں کو کنٹرول کرنا چاہیے . اس لئے کہ آل سعود کی کارستانیاں اور ایک واحد خاندان کی حیثیت سے سرزمین حجاز پر بادشاہت قائم رکھنے کا زمانہ تقریبا ختم ہورہا ہے اور نجدی ٹولے کے ساتھ آل سعود کی بادشاہت کو بھی اندرونی طور پر سخت خطرات لاحق ہیں . لہذا ریاض کے سرکاری اور درباری امام جمعہ کی زبان کو اگر لگام نہیں دی گئی تو  پھر وہ دور جس کے تصور سے شاہی خاندان پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے جلد آجائیگا . آیت للہ العظمی سید علی سیستانی کے خلاف ہرزہ سرائی  پر سعودی دربار سے وابستہ نجدی ٹولے پر جہاں عراق میں کڑی تنقید کی جارہی ہے وہیں دیگر خطے کے مسلمان سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں چنانچہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ نے بھی اس سلسلے میں اپنا سخت احتجاج ریکارڈ کرایا ہے .اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ نے عراق کے بزرگ مرجع تقلید آيت اللہ سیستانی کی شان میں ایک سعودی وہابی عالم کی طرف سے کی گئي اہانت کی مذمت کی ہے ۔ایران کی پارلیمنٹ کےممبران نے آج ایک بیان جاری کرکے ریاض شہرکے وہابی امام جمعہ شیخ العریفی کی طرف سے آیت اللہ سیستانی کی شان میں دئے گئے اہانت آمیزبیان کی مذمت کرتے ہوئے سعودی عرب کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے اتحاد کے حق میں اس عالم دین کے خلاف کاروائی کرے ۔اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے ممبران نے اسی طرح مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد کی برقراری کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے سعودی عرب کے علماء اورآئمہ جمعہ وجماعت سے کہا کہ ایک ایسے وقت جب فلسطین اورخاص طورپرغزہ کے مظلوم فلسطینی انتہائی سخت اوردشوارحالات میں زندگی گذاررہے ہيں اورہرطرف سے ان پرظلم ڈھایا جارہاہے توانھیں جتنا بھی احتجاج کرنا ہواوربیانات دینے ہوں وہ امریکہ اورصہیونی حکومت کے خلاف دیں۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button