سعودی عرب

سعودی عرب میں وزیر داخلہ کے زیر نگرانی وہابیت کی نئی لہر دوڑ گئی ہے


saudiinterior

امریکہ کے ایک اسلامی مرکز کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر داخلہ «نائف بن عبدالعزیز» نے نام نہاد اصلاحات کے لبادے میں وہابیت کی نئی لہر اٹھا رکھی ہے            "وطن ” ویب سائٹ کے مطابق امریکہ کے ایک اسلامی مرکز «سینٹر فار اسلامک پلورلزم = Centre for Islamic Pluralism» کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر «سٹیفن سلیمان شوارٹز = Stephen Suleyman Schwartz» نے «وہابیت کی جدید لہر» کے زیر عنوان اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ سعودی وزیر داخلہ شہزادہ "نائف بن عبدالعزيز ” کی کوشش ہے کہ وہ «ملک عبداللہ» کے زیر نگرانی اصلاحات کے عمل کو ناکام بنانے کے لئے ایک بار پھر انتہاپسند اداروں کا احیاء کردے  "سٹیفن سليمان شوارٹز ” نے اس مضمون میں تحریر کیا ہے کہ بہت سے مسلمانوں نے 2005 سے اپنی امیدیں سعودی بادشاہ ملک عبداللہ سے باندھی ہوئی ہیں  تا کہ وہ ملک میں اصلاحات کریں اور انتہاپسندوں کی سرکشی کو لگام دینے کے لئے اقدامات کریں   بقول ان کے شہزادہ نائف وہابی رجحان کا عملی نمونہ اور سماجی ترقی کی سامنے بڑی رکاوٹ ہے اور اس نے اب تک شہریوں کو آزار اذیت پہنچانے کے ہزاروں ملزموں کے کیسز عدالت میں پہنچنے سے روک رکھے ہیں   شوارٹز لکھتے ہیں کہ سعودی عرب کی اصلاح پسند قوتیں اس بات سے فکرمند ہیں کہ سعودی ولیعہد «سلطان بن عبدالعزیز» ملک عبداللہ کی موت سے قبل ہی وفات پاجائے اور نائف بادشاہ بن بیٹھے اور یہ بھی ممکن ہے کہ سعودی بادشاہت نائف کے خاندان میں موروثی صورت اختیار کرجائے جبکہ ایسی صورت میں سعودی عرب کے مسلمانوں، مسلمانان عالم اور حتی مغرب کے لئے اس کے نتائج بہت بھیانک ہونگے  دریں اثناء انسانی حقوق سے متعلق عرب نیٹ ورک نے 13 جولائی کو اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ جب سے نائف بن عبدالعزیز نے نیا منصب سنبھالا ہے وہ اصلاح پسندوں کو مقدمہ چلائے بغیر جیلوں میں ڈال دیتا ہے اور یہی امر سعودی عرب میں بے گناہ قیدیوں کی تعداد میں اضافے کا باعث بن گیا ہے. دو ہفتے قبل اردن کے ہفتہ نامے "الحقيقة الدولية ” نے سعودی ذرائع کے حوالے سے لکھا تھا کہ سعودی بادشاہ نے بادشاہت کو بھائیوں کی بجائے اپنے بیٹوں کے لئے قرار دے کر اسے اپنے ہی کنبے میں موروثی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے  اس رپورٹ کے مطابق شہزادہ متعب بن عبداللہ بن عبدالعزيز ـ جو اس وقت سعودی نیشنل گارڈز کا معاون کمانڈر ہے اور اس کی ماں بھی سعودی ہے اور اسے سعودی مسلح افواج مین نفوذ و حمایت بھی حاصل ہے – کو ولایت عہدی کے منصب کے حوالے سے بہتر مواقع فراہم ہیں مجموعی طور پر سعودی عرب کا شاہی خاندان اندرونی اختلافات کا شکار ہے اور اگر متعب بن عبداللہ کو ولایتعہدی کا منصب سونپا جائے تو نائف بن عبداللہ اور انتہاپسند حلقے خاموش بیٹھنا پسند نہیں کریں گے اور دوسری طرف سے اگر سلطان زندہ رہے اور عبداللہ کے بعد بادشاہ بن جائے تو نائف اس صورت میں بھی چین سے نہیں بیٹھے گا اور اگر نائف بادشاه بن جائے تو سعودی خاندان کے اندر سلطان اور متعب کے حامی اسے چین سے حکمرانی نہیں کرنے دیں گے۔ مختصر یہ کہ عبداللہ کے بعد کا دور آل سعود میں بحران کا دور ہے اور اس بحران کے نتیجے میں سعودی بادشاہوں کی بادشاہت کا دور نہایت مختصر ہو

متعلقہ مضامین

Back to top button