Uncategorized

شدید ترین سردی اور سوختنی لکڑی وبجلی کی بندش،کئی معصوم بچے نمونیا سے جاں بحق۔

parachinar۔ کرم میں شدید ترین سردی اور سوختنی لکڑی و بجلی کی بندش،کئی معصوم بچے نمونیا کی وجہ سے جاں بحق۔
کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار میں اس سال شدید ترین سردی نے پچاس سالہ سردی کے ریکارڈ توڑ ڈالے، درجہ حرارت نقطئہ انجماد سے مسلسل کئی روز سے نیچے جا رہا ہے، اور منفی دس تک ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ مضافاتی علاقوں میں شدید ترین سردی کے ساتھ ساتھ برف باری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ملک کے دیگر شہروں میں آباد لوگ برف باری کا نام سن کر اس سے لطف اندوزی اور تفریح سمجھتے ہیں، لیکن پاراچنار کے غریب عوام کے لئے شدید سردی و برف باری کسی قیامت سے کم نہیں۔ پاراچنار شہر میں قدرتی گیس کی سہولت نہ ہونے کے باعث عوام سوختنی لکڑی جلانے پر مجبور ہیں، اس بار پاراچنار سے متصل افغان سرحد بند ہونے اور سوختنی لکڑی کی پاراچنار درآمد پر پابندی کے باعث جلانے کی لکڑی ہزار روپے فی من تک فروخت ہو رہی ہے۔
دوسری طرف شدید سردی کے باعث بچوں کو نمونیا کا مرض لاحق ہو گیا ہے لیکن سرکاری ہسپتال کو سوختنی لکڑی کا بجٹ نہ ملنے اور چوبیس گھنٹے میں واپڈا کی طرف سے بیس گھنٹے سے زیادہ ناروا لوڈسیڈنگ و شدید سردی کا توڑ نہ ہونے کی وجہ سے کئی بچے نمونیا کا شکار ہو کر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
دریں اثنا کرم ایجنسی کے عوامی و سماجی حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے سوختنی لکڑی پر پابندی اور پاراچنار کو وزیراعظم کے اعلان کے باوجود قدرتی گیس کی سپلائی نہ دینے کو شدید تنقید کا نشانہ بنا یا ہیں۔اور کہا ہے کہ کرم کے مضافات میں واقع ٹل کے عقب جہاں گیس کے وسیع ترین ذخائر دریافت ہوئے ہیں،گیس کے ان ذخائر والے پلانٹ کا فاصلہ ہنگو شہر سے کرم سے قریب ترین فاصلے پر ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پاراچنار سے پی آئی اے کی سہولت چھین کر اس کی دوبارہ بحالی میں رکاؤٹ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ،وزیراعظم کی طرف سے گیس کی سہولت دینے کے اعلان میں بھی روڑے اٹکا رہے ہیں، عوامی و سماجی حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مذید کہا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا یہ اقدام ریاستی دہشت گردی اور نسل کشی کے مترادف ہے،جس کا مقصد پاراچنار کے عوام کو طالبان کو پناہ نہ دینے اور طالبان خلاف مزاحمت پر ریاستی جبر کی صورت میں سزا دینا ہے، اس لئے انسانی حقوق کی پامالی فی الفور بند کی جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button