Uncategorized

کرم ایجنسی ،کرم اور متصل اورکزئی پر میزائل اور راکٹوں کے حملہے کے باوجود عزاداری عقیدت واحترام سے جاری رہی

kuram agenceکرم ایجنسی (نمائندہ خصوصی)۔ کرم اور اس سے متصل اورکزئی پر میزائل اور راکٹوں کی بارش،جوابی کاروائی میں بتیس شدت پسند مارے گئے،حکام کا دعوی
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کی طرح قبائلی علاقہ جات میں بھی عاشورا محرم عقیدت و احترام سے منایا گیا،نواسہ رسول ص سید الشہدا حضرت امام حسینؑ اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہزاروں افراد نے روز عاشور کے جلوسوں میں شرکت کی ۔ تاہم جلوسوں کی سیکورٹی کے لئے حکام کی طرف سے پول فروف انتظامات کا پول اس وقت کھل گیا، جب عین جلوسوں کے نکلنے کے وقت شدت پسند وں نے جلوس کے راستوں پر پے درپے میزائل اور راکٹوں کی بارش کردی،تاہم خوش قسمتی سے بھاری ہتھیاروں کے یہ گولے درختوں اور خالی جہگوں پر گر کر عزادار محفوظ رہے۔بھاری ہتھیاروں کی یہ شیلنگ وسطی کرم اور لوئر اورکزئی کی پہاڑوں سے عاشورا کے دن سے شروع ہو کر شام غریبان کی مجالس رات گئے تک جاری رہی۔۔ حکام کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جوابی کاروائی سے بتیس شدت پسند جن میں سے وسطی کرم میں تیرہ اور اورکزئی ایجنسی میں انیس شدت پسند مارے گئے،تاہم آزاد زرایع سے ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔کالعدم تحریک طالبان ملا طوفان گروپ کے ترجمان کمانڈر معاویہ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائٹ فون کے ذریعے مقامی صحافیوں کو فون کرکے جلوس عزا پر راکٹ حملوں کی زمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مجاہدین قبائلی علاقوں سمیت افغانستان میں جلوس ہائے عزا کو نشانہ بناکر جلوسوں کو بند کرواتے رہیں گے،جب طالبان ترجمان سے ان کے ساتھیوں کی ہلاکت کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے اس بات کی ہنس کر تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم جن علاقوں میں موجود ہیں،وہاں حکومت و سیکورٹی فورسز کی پہنچ نہیں۔
دریں اثنا کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں بشمول صدر مقام میں دو سو سال سے جاری قدیم جلوس عزا میں ایک لاکھ سے ذیادہ عزاداروں نے شرکت کی جب کہ اورکزئی ایجنسی کے صدرمقام کلایہ سمیت دیگر علاقوں میں بھی جلوس عزا نکالے گئے۔جلوس عزا سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام اور ذاکرین نے اپنی تقاریر میں کہا کہ بنی امیہ اور یذید کے بدترین ڈکٹیٹرشپ میں جلوس عزا پر پابندی قبول نہیں کی گئی،اس لئے آج کے یزیدی اس بات سے سبق لے لیں کہ ایک طرف جلوس عزا پر راکٹوں کی بارش اور دوسری طرف لاکھوں عزادار بشمول بچے و بزرگ لبیک یا حسینؑ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے سینہ کوبی و ماتم کرکے ظالموں کے منہ پر طمانچے مار رہے تھے۔ علمائے کرام نے حکومت و سیکورٹی فورسز پر دہشت گرد و یذیدی عناصر کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کرم و اورکزئی ایجنسی میں طالبان کے خلاف ڈرامہ باز آپریشن کی بجائے سوات طرز کا حقیقی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے حکام کو یہ بھی پیشکش کردی کہ اگر تم یذید کی نسل کالعدم طالبان کو ختم نہیں کر سکتے تو پھر چوڑیاں پہن کر قبائل کو کہا جائے اور پھر غیور و محب وطن قبائل ان ملک دشمن و اسلام دشمن یذیدی عناصر کو وہ سبق سکھائیں گے کہ ان کی آنی والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button