مشرق وسطی

بحرین میں آل خلیفہ کی فورسز نے مسجد کو شہید کر دیا، انسان حقوق کی پامالی بھی جاری

masjid5بحرین کی سیاسی اور مذھبی شخصیات نے یونیسکو سے اپیل کی ہے کہ وہ آل خلیفہ کی حکومت کو مسجدوں کی مسماری سے باز رکھے۔ اس لئے کہ آل خلیفہ کی حکومت تاریخی اور مذہبی مقامات کو مسمارکر رہی ہے۔جن میں مسجد صعصعہ بن صوحان بھی ہے جو تین سوسال پرانی مسجد تھی لیکن آل خلیفہ کے کارندوں نے اس مسجد کوبھی مسمار کردیا۔ اس کے علاوہ آل خلیفہ نے 35 مسجدوں کو مکمل طرح سے مسمار کر دیا ہے اور دسیوں مسجدوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس سلسلے میں جو تحقیقاتی کمیشن بنایا گيا تھا اس نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہےکہ حکومت نے شیعہ مسلمانوں کی دسیوں مساجد اور امام بارگاہوں کو مسمار کیا ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت مسجدوں کو مسمار اور خراب کرنے کے بعد ان کی مرمت اور تعمیر نو کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ اس موضوع پر میں نے پاکستان کے اہلسنت دانشور راشد احد سے گفتگو کرتے ہوئے یہ پوچھا کہ بحرین میں آل خلیفہ کی شاہی حکومت نے پینتیس مسجدوں کو مکمل طور پر مسمار کرنے کے علاوہ دسیوں مسجدوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ آل خلیفہ کو مساجد سے کیا خطرہ ہے؟
پاکستان کے معروف اہلسنت دانشور راشد احد نے جس طرح ابھی اپنی گفتگو میں کہا کہ بحرین میں آل خلیفہ حکومت نے مساجد کو شہید کرکے اپنی نابودی کا سامان فراہم کیا ہے اور امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے کہنے پر بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے اپنے ملک کے عوام اور مساجد کو شہید کرکے ایسا گھناؤنا عمل انجام دیا ہے جس کے باعث یہ حکومت، جلد ہی عذاب الہی میں مبتلا ہوگی اور کوئی بھی طاقت، اس حکومت کو نجات نہیں دلا سکے گی۔
بحرین کی حکومت، اسلئے مساجد کو شہید کررہی ہے کہ اسے خوف ہے کہ جس طرح سے ایران میں حضرت امام خمینی(رہ) کی اسلامی تحریک مسجد سے اٹھی اور مصر میں اخوان المسلمین نے حسنی مبارک کے خلاف مساجد سے ہی اپنی تحریک کا آغاز کیا اور انھیں کامیابی حاصل ہوئی تھی، بحرین میں بھی کہیں مساجد سے تحریک شروع ہوکر کامیاب نہ ہوجائے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کے اکسانے پر دنیا کے جس ملک کی حکومت نے بھی اپنے ملک کے عوام کا خون بہایا ہے نہ صرف یہ کہ اسے کامیابی حاصل نہیں ہوئی بلکہ اسے زوال کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ اس حقیقت کا مشاہدہ ایران میں شاہ، مصر میں حسنی مبارک اور لیبیا میں قذافی کی حکومتوں کے ادوار میں کیا جاچکا ہے۔
خلیج فارس کے عرب ممالک بحرین میں سکیورٹی خطروں کا ڈھونگ رچا کر آل خلیفہ کی حکومت کی مدد کر رہے ہیں اور ان میں سب سے آگے سعودی عرب ہے۔
ملت بحرین اپنے پامال شدہ حقوق کی بازیابی اور آل خلیفہ کی جاہلانہ امتیازی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج بنی ہوئي ہے۔ جبکہ بحرین میں آل خلیفہ حکومت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کے تناظر میں بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے ایک عہدیدار یوسف المحافظہ نے اعلان کیا ہے کہ بحرین کے ولیعہد نے چودہ جنوری کو جب سے مذاکرات کی دعوت دی ہے اس کے بعد سے انسانی حقوق کے اس مرکز نے ظلم و زیادتی کے تحت گرفتاریوں کے سات سو دس واقعات درج کئے ہیں ۔ 2011 میں بحرین میں عوامی تحریک شروع ہونے کے بعد سے اب تک سینکڑوں بے گناہ افراد کو بےبنیاد الزامات کے تحت گرفتار کرکے جیلوں میں بند کیا جاچکا ہے۔ اور آل خلیفہ ڈکٹیٹر شاہی حکومت منظم طریقے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے موجود تمام شواہد سے نشاندہی ہوتی ہے کہ آل خلیفہ کی حکومت آزادی بیان کی مخالف ہے اور منظم منصوبہ بندی کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت ڈیموکریسی، آزادی بیان اور عدل و مساوات کی دشمن ہے اور اس حکومت نے بحرینی باشندوں کی اکثریت کے خلاف امتیازی رویّہ اختیار کر رکھا ہے۔
بہرحال بحرین میں تباہ شدہ مساجد کی زمینوں پر حکومت کی جانب سے قبضہ کئے جانے کےاقدامات اور بعض مساجد کی جگہ کی تبدیلی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس ملک کے عوام اور عالمی اداروں نے آل خلیفہ کی شاہی حکومت پر بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے اور دینی ومذھبی آزادیوں اورسرگرمیوں کو محدود اور ان پر پابندیاں لگانے کےالزامات عائد کیے ہیں۔

حکومت آل خلیفہ نے ہمیشہ لوگوں کے مطالبات کو پورا کرنے سےگریز کیا ہے اور وہ بعض علاقائی ملکوں حتی مغرب کی مدد کے ذریعہ بحرینی عوام کو سرکوب کرنے کی پالیسیوں پر عمل پیراہے جس سے پتہ چلتاہے کہ بحرین کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا ہے۔
بحرین میں فروری 2011 سے حکومت آل خلیفہ کے خلاف مظاہرے جاری ہیں جن میں اب تک ہزاروں افراد شہید، زخمی اور گرفتار ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button