مشرق وسطی

مصر کے ہزاروں لوگوں نے شیعہ مذہب قبول کر لیا

misar12تکفیری وہابی اور شدت پسند سلفی ایڑی چوٹی کا زور لگا کر یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ایران کے مصر کے ساتھ تعلقات بڑھانے کا مقصد، مصر میں شیعت کی تبلیغ ہے جبکہ مصر خود زمانہ قدیم سے مذہب تشیع کی طرف کافی حد تک رجحان رکھتا ہے۔ مصر پر فاطمیون کی حکومت سے لے کر اب تک اس ملک میں شیعت کے آثار نمایاں ہیں۔ حتی عالم اسلام کی بڑی یونیورسٹی ’’دانشگاہ الازھر‘‘ کی بنیاد بھی پہلے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے نام گرامی پر ہی رکھی گئی تھی لیکن بعد میں اہلسنت کے مصر پر مسلط ہونے کے بعد اس کا نام بگاڑ کر الازھر کر دیا گیا تھا۔
مصر میں شیعت کے پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر شیخ الازھر ’’احمد الطیب‘‘ اس کے باجود وہ کسی بھی مسلمان کے ساتھ دشمنی نہ رکھنے کے دعویدار ہیں ایک نامہ نگار سے گفتگو میں کہتے ہیں: ہم عربی ممالک مخصوصا مصر میں بالکل شیعت کا فروغ نہیں ہونے دیں گے۔
شیخ الازھر نے یہ بھی کہا: شیعت کے پھیلنے کا مطلب علاقے میں آگ کی بازی لگانا ہے جو سوائے مشکلات کو وجود میں لانے کے کچھ نہیں ہے۔
دوسری طرف سے مصر کی پارلیمنٹ کے ثقافتی کمیٹی کے اراکین نے ایرانیوں اور شیعوں کے سیاحت کے حوالے سے مصر میں داخل ہونے کو خطرناک گردانا اور یہ دعویٰ کیا کہ یہ چیز مصر میں شیعت کے پھیلنے کا سبب بن سکتی ہے۔
اس کمیٹی کے اراکین نے جوتقریبا مصر کی پارلیمنٹ کے نمائندے بھی ہیں مصر کے وزیر سیاحت ’’ ہاشم زعزوع‘‘ کو اس مسئلہ کی تحقیقات کے لیے دعوت دی ہے۔
اس ملاقات میں حزب النور کے نمائندے ’’ ثروت عطاء اللہ‘‘ نے بہت ہی برا لہجہ استعمال کرتے ہوئے کہا مصر میں شیعوں کا خطرہ برہنہ عورتوں سے کئی گنا زیادہ ہے۔ اس کی مراد وہ مغربی سیاح ہیں جو مصر میں سیاحت کے لیے آتے ہیں۔
اس کے باوجود کہ اخوان المسلمین، مصر کے دانشمند حضرات اور عوام، مصر کے ایران کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے موافق ہیں بعض تکفیری وہابی اور سعودی عرب اور قطر کے مزدور مفتی اس ملک کے مختلف علاقوں میں شیعوں کے خلاف کانفرنسیں منعقد کر کے، کتابیں لکھ کر اور تقریریں کر کے لوگوں کو شیعت سے متنفر کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
شیعوں کے خلاف تکفیری وہابیوں کی ان تمام تر کوششوں اور مخالفتوں کے باوجود براثا خبر رساں ایجنسی نے مطلع کیا ہے کہ مصر کے شہر اسکندریہ میں ۲۰ ہزار لوگوں نے شیعہ مذہب قبول کر لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button