مشرق وسطی

شام میں دھشگردوں کے لیے ’’جہاد النکاح‘‘ جائز، سعودی وہابی ملاوں کا فتویٰ

wahabi muftiسعودی عرب کے وہابی ملاؤں نے شام میں دہشت گردوں کو عرب لڑکیاں سپلائی کرنے کے لئے ” جہاد النکاح” کا فتوی دیا ہے جس کی تیونس کے علماء نے شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے بدعت اور غیر شرعی عمل قراردیا ہے۔
عرب ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے وہابی ملاؤں نے شام میں دہشت گردوں کو عرب لڑکیاں سپلائی کرنے کے لئے ” جہاد النکاح” کا فتوی دیا ہے جس کی تیونس کے علماء نے شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے بدعت اور غیر شرعی عمل قراردیا ہے۔ سعودی عرب کے وہابی علماء نے شام کے جہاد میں عورتوں کی شرکت کا فتوی ” جہاد النکاح ” کے عنوان سےدیا ہے تاکہ عرب لڑکیاں شام میں لڑنے والوں دہشت گردوں کے ساتھ ” جہاد النکاح ” کریں۔ اس فتوی کی روشنی میں تیونس اور دیگر عرب ممالک کی کئی لڑکیوں کو شام روانہ کیا گيا ہے۔ سعودی عرب کے وہابی عالم محمد العریفی نے یہ فتوی صادر کیا ہے اور اس فتوی کے بعد تیونس کے ایک دہشت گرد ابو قصی نے تیونس کی 13 لڑکیوں کو شام روانہ کرنے کا اعتراف کیا ہے، سعودی وہابی علماء عورتوں کے لئے شام کے ساتھ لڑائی میں شرکت کے لئے جہاد النکاح کو بہترین طریقہ قراردیتے ہیں ، لیکن تیونس کے علماء کا کہنا ہے کہ سعودی وہابی ملاؤں نے شام میں مسلح دہشت گردوں کو عرب لڑکیاں سپلائی کرنے کا غیر شرعی جواز دیدیا ہے۔
ادھر تیونس کے سرکاری وکیل نے تیونس سےشام میں دہشت گرد بھیجنے کے نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ تیونس کے مقامی ذرائع کے مطابق تیونس کے ایک ہزار مسلح دہشت گرد شام کی حکومت اور عوام کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق شام میں ترکی، سعودی عرب ،قطر، کویت،امارات، اردن، تیونس ، مصر، لیبیا، افغانستان ، پاکستان اور یورپ سمیت 35 ممالک کے دہشت گرد موجود ہیں جو شامی عوام اور حکومت کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button