مشرق وسطی

بحريني عوام کا اپنے مطالبات پورے ہونے تک اپنا انقلاب ہرحال ميں جاري رکھنے کا عزم

bahrain protest womenبحرين ميں انقلاب کے آغاز کي دوسري سالگرہ کے موقع پر ہونے والے مظاہروں اور سياسي و مذہبي رہنماؤں کے بيانات سے اس بات کا بخوبي اندازہ لگايا جاسکتا ہے کہ بحريني عوام نے اپنے مطالبات پورے ہونے تک اپنا انقلاب ہر حال ميں جاري رکھنے کا عزم کررکھا ہے.
بحرين ميں خانداني آمريت کے خلاف جاري تحريک کے آغاز کي دوسري سالگرہ کے موقع پر ملک گير مظاہروں کي خبريں موصول ہورہي ہيں-
جمعرات چودہ فروري کو بحريني عوام کی انقلابي تحريک کے آغاز کي دوسري سالگرہ کے موقع پر بحرين بھر ميں ہونے والے مظاہروں نے سياسي ماہرين کے لئے شک و شبہے کي کوئي گنجائش باقي نہيں چھوڑي ہے کہ بحرين کے عوام اپنے جائز مطالبات کے حصول ، يعني جمہوريت کے قيام اور خانداني آمريت کے خاتمے تک چين سے بيٹھنے والے نہيں ہيں-
اکثر سياسي ماہرين کا خيال ہے کہ موجودہ صورتحال اس بات کي نشاندھي کر رہي ہے کہ بحرين کے عوام کي انقلابي تحريک کاميابي کے قريب پہنچنے والي ہے-
اس حوالے سے بحرين کے انساني حقوق مرکز نے بھي کہا ہے کہ شاہي حکومت کے خلاف عوامي انقلاب کاميابي کے قريب پہنچ گيا ہے- انساني حقوق مرکز بحرين کے رکن عباس العمران کا کہنا ہے کہ بحرين کے عوام گزشتہ دو سال کے دوران اپنے مطالبات اور موقف سے ذرہ برابر بھي پيچھے نہيں ہٹے ہيں- انہوں نے واضح کيا ہے حکومت گزشتہ دو سال سے عوامي احتجاج کو کچلنے کي سرتوڑ کوشش کرتي چلي آرہي ہے اور اس نے اس عرصے ميں بڑي تعداد ميں علما قانون دانوں، سياسي کارکنوں اور عام شہريوں کو جيلوں ميں بند اور حکومت مخالف مظاہروں ميں شرکت کے جرم ميں تين ہزار سے زيادہ سرکاري ملازمين کو نوکريوں سے برخاست کرديا ہے-

بحرين کے انساني حقوق مرکز کے رکن نے عوامی احتجاج کي آواز کو خاموش کرنے کے لئے شاہي حکومت کے سازشي اقدامات کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کافي عرصے سے انقلابي قوتوں کے ساتھ مذاکرات کا ڈھونگ رچاتي چلي آرہي ہے تاکہ عوام کو دھوکہ ديکر انہيں مظاہروں اور احتجاج ميں شرکت سے روکا جائے ليکن اسے اب کاميابي نصيب نہيں ہوئي- عباس العمران کا کہنا تھا کہ عوام مذاکرات نہيں چاہتے بلکہ شاہي حکومت اور خانداني آمريت کا خاتمہ ان کا سب سے اہم مطالبہ بن گيا ہے-
بحرين کے ايک اور سرکردہ سياسي رہنما اور انٹرنيشنل بحرين فورم کے سربراہ قاسم الھاشمي نے بھي کہا ہے کہ عوام کا انقلاب کاميابي کے راستے پر گامزن ہے اور ملک کے نوجوان پہلے سے زيادہ جوش و ولولے کے ساتھ شاہي حکومت کے خلاف مظاہروں ميں حصہ لے رہے ہيں-
انہوں نے کہاکہ حکومت صرف رائے عامہ کو دھوکہ دينے کے لئے انقلابيوں ساتھ مذاکرات کي بات کررہي ہے ورنہ اسے بات چيت پر کوئي يقين نہيں ہے-

…….

متعلقہ مضامین

Back to top button