مشرق وسطی

دہشتگردوں کے مقابلے میں شام کی فوج کی کامیابی

sirya army tropشام کے مختلف علاقوں میں فوج دہشتگردوں کے خلاف اپنے کامیاب آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے اور اس ملک کی عوامی حکومت اب مغرب نیز بعض عرب ملکوں کے حمایت یافتہ دہشتگردوں پر آخری ضرب لگانے کی تیاری میں ہے۔
شام کی فوج نے مشرقی شہر لاذقیہ کے قریب دہشتگردوں کے دو میزائل پوسٹ تباہ کردئیے جس میں دسیوں دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔ شام کی فوج نے دمشق اور حمص کےاطراف دہشتگردوں کے خلاف کاروائياں کرتے ہوئے دہشتگردوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ادھر اطلاعات ہیں کہ دہشتگردوں نے دمشق کے شمال مشرقی علاقے قابون میں ایک بس اڈے کو مارٹر گولوں کا نشانہ بنایا ہے جس میں ایک خاتون اور تین بچے جاں بحق ہوگئے۔ در ایں اثناء شام کی عوامی فوج کے مقابل مغرب صیہونی حکومت اور بعض عرب ملکوں کےحمایت یافتہ دہشتگردوں کی ناکامی کے پیش نظر امریکہ کے وزیرجنگ پینٹا اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل ڈمپسی نے شام میں سرگرم عمل دہشتگردوں کوہتھیار فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔ امریکی وزیر جنگ نے کہا ہے کہ انہوں نے شام میں سرگرم عمل دہشتگردوں کو ہتھیار فراہم کرنے کی سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی تجویز کی حمایت کی ہے۔ ادھر قاہرہ میں اسلامی جمہوریہ ایران مصر اور ترکی کے صدور نے عرب سربراہی اجلاس کے موقع پر شام کے بحران کا جائزہ لیا ہے۔ اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے شام کے بحران کے حل کے سلسلے میں دوسرے ممالک کی جانب سے دہشتگردوں کی حمایت ختم کۓ جانے ، مسلح گروہوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کی روک تھام اور شام میں قومی مذاکرات اور انتخابات کے انعقاد کی تجاویز پیش کی گئیں۔
قاہرہ اجلاس کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران ، مصر اور ترکی کے اجلاس اور اس طرح کے اجلاسوں کے بلائے جانے پر کی جانے والی تاکید سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ شام کے بحران کا جاری رہنا خطے اور شام کے ہمسایہ ممالک کے فائدے میں نہیں ہے۔ اور اس بحران کو منطقی طریقے سے حل کیا جانا چاہۓ۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ فعال سفارتکاری کے ذریعے شام کے بحران کے حل کے سلسلے میں مختلف کوششیں کی ہیں۔ اور اس سلسلے میں چھ نکاتی تجویز بھی پیش کی ہے۔ ایران کی جانب سے پیش کی جانے والی یہ تجویز اس تجویز سے بھی میل کھاتی ہے جس کی وضاحت شام کے صدر بشار اسد نےگزشتہ مہینے دمشق یونیورسٹی میں کی تھی۔ بشار اسد نے کہا تھا کہ شام کے عوام اپنے ووٹوں کے ذریعے اپنی اور اپنے ملک کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button