مشرق وسطی

گارڈین: شام کا فضائی دفاعی سسٹم بہت زیادہ طاقتور ہے / اسکندر میزائل شام کی سرحدوں پر.

sham mezailبرطانوی اخبار نے کہا کہ شام میں روسی فوجی مشیر موجود ہیں جو اس ملک کے فضائی دفاعی سسٹم کو تقویت پہنچا کر اس کو آج کی ضروریات کے مطابق اپڈیٹ کررہے ہیں / شام نے اسکندر ایم میزائل سسٹم اسرائیل، اردن اور ترکی کے ساتھ اپنی سرحدوں پر نصب کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گارڈين نے پیر (24 دسمبر 2012) کے روز اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ روس کے فوجی ماہرین شام کے طیارہ شکن میزائل سسٹم کو ترقی دینے کے لئے اس ملک میں تعینات کئے گئے ہیں۔
اس روزنامے نے لکھا ہے کہ روس نے 21 مہینے قبل شام میں بحران کے آغاز ہی سے اس ملک میں طیارہ شکن میزائل نصب کئے ہیں اور اب روسی ماہرین ان میزائلوں کو ترقی دینے کے لئے اس ملک میں تعینات کئے گئے ہیں۔
گارڈین نے لکھا: شام کا میزائل سسٹم اتنا طاقتور ہے کہ اگر مغرب اس ملک میں نوفلائی زون قائم کرنا چاہئے یا پھر انتقامی کاروائی کے لئے اس ملک پر فضائی حملے کرنا چاہے تو اس کو اپنے ان حملوں کی بھاری قیمت ادا کرنے کے لئے تیار ہونا چاہئے اور یہ مغرب ایک طویل المدت اور نہایت خطرناک جنگ میں الجھ جائے گا اور یہ جنگ علاقے میں غیرمتوقعہ جیوپولیٹیکل تبدیلیوں کا سبب بنے گی۔
اس روزنامے نے مزید لکھا ہے: روس نے حکومت شام کو نہایت جدید قسم کے میزائل سسٹم سے لیس کردیا ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ یہ سسٹم ایک طرف سے شام کے نظام حکومت کو بچانے میں مؤثر ثابت ہوگا اور دوسری طرف سے شام میں روس کی طویل المدت سرمایہ کاریوں کو کوئی نقصان نہيں پہنچے گا۔
اس اخبار نے دعوی کیا کہ روس نے اپنا جدید ترین الیکٹرانک انٹرسیپشن سسٹم لاذقیہ میں نصب کیا ہے۔
ادھر سلامتی اور دہشت گردی کے امور پر کام کرنے والے جریدے "جینز” کے چیف ایڈیٹر "جیرمی بینی” نے لکھا ہے کہ روس نے حال ہی میں بک ایم 2 اور پینسر ایس 1 میزائل شام کے حوالے کئے ہیں جن کو نیٹو والے ایس ای 22 میزائلوں کے نام سے پہچانتے ہیں لیکن ابھی تک روس کے دورمار میزائل سسٹم "ایس 300” کی شام منتقلی کے بارے میں شائع ہونے والی اطلاعات کی تصدیق نہيں ہوسکی ہے۔
دریں اثناء بعض صہیونی فوجی ذرائع نے کہا ہے کہ شام نے حال ہی میں روس سے حاصل کردہ اسکندر ایم میزائل سسٹم اسرائیل، اردن اور ترکی کے ساتھ اپنی سرحدوں پر نصب کیا ہے۔
ادھر شام کے ایک عسکری و اسٹراٹیجک مسائل کے ماہر الیاس ابراہیم نے فارس نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ روس نے اسکندر میزائل سسٹم شام کے حوالے کیا ہے جو حال میں نیٹو کی طرف سے ترکی میں نصب ہونے والے پیٹریاٹ میزائل سسٹم سے کہیں زیادہ جدید اور طاقتور ہے۔
الیاس ابراہیم نے نے کہا کہ روس کی طرف سے اسکندر میزائل سسٹم شام کو حوالے کئے جانے کا واقعہ مغربی ممالک کے لئے غیرمتوقعہ اقدام ہے اور یہ درحقیقت نیٹو کو روس کا نہایت سخت لب و لہجے والا پیغام سمجھا جاسکتا ہے جو روس نے ترکی میں نیٹو کے پیٹریاٹ سسٹم کی تنصیب کے جواب میں انہیں دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ روس نے اسکندر میزائل شام کے حوالے کرکے یہ پیغام بھی مغربی دنیا کو دیا ہے کہ شام روس کی قومی سلامتی کا حصہ اور کسی بھی جارحیت کی صورت میں روس کے لئے سرخ لکیر سمجھا جاتا ہے جس سے گذرنا ممکن نہيں ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسکندر میزائل سسٹم پیٹریاٹ سسٹم سے بہت زيادہ طاقتور ہےجو زمین سے زمین پر مار کرتا ہے لیکن اس کو فضائی اہداف کے خلاف بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ روس شام کا پوری قوت سے دفاع کرے گا اور اس میدان میں اعلی ترین سطح پر شام کے دشمنوں کے خلاف لڑنے کے لئے تیار ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ میزائل بہت زیادہ تباہ کن ہے اور اس کو طیاروں پر بھی نصب کیا جاسکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق شام کے طرطوس بحری اڈے پر لنگر انداز ہونے والے روسی بحری جہازوں نے اسکندر میزائل سسٹم شام کے سپرد کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسکندر میزائل طیاروں، زمینی اہداف نیز سیارچوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button