بحرين ميں آل خليفہ کي بربريت پر امن مظاہرین پر تشدد
بحرين کي وزارت داخلہ کا يہ بيان ايسے وقت ميں سامنے آيا ہے جب سيکڑوں کي تعداد ميں لوگوں نے حزب اختلاف کي سب سے بڑي جماعت الوفاق پارٹي کي حمايت ميں العکر کي سڑکوں پر آکے مظاہرے کئے ہيں-
حکومت بحرين نے گزشتہ بارہ روز سے العکر کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اس علاقے ميں غدائي اشيا اور دوائيں لے جانے کي اجازت نہيں دے رہي ہے –
حکومت بحرين کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف ملک بھر ميں غم و غصے کي شديد لہر دوڑ گئي ہے-
دوسري جانب بحرين کي وزارت انساني حقوق نے خبروں کو مسترد کرديا ہے کہ اقوام متحدہ کي انساني حقوق کونسل بحرین ميں اپنا نمائندہ دفتر کھولنے والي ہے-
شين ہوا نيوز ايجنسي کے مطابق بحرين کي وزارت انساني حقوق کا کہنا ہے کہ ايسا کوئي بھي دفتر کھولنے کے لئے مذکورہ عالمي ادارے کو بحرين کي شاہي حکومت سے اجازت لينا ضروري ہے-
خطے ميں آمريت مخالف تحريکوں کے آغاز کے بعد سے بحرين ميں سعودي عرب کي حمايت يافتہ شاہي حکومت کے خلاف عوامي مظاہروں کا سلسلہ جاري ہے-
بحرين کي حکومت نے سعودي عرب کے فوجيوں کے تعاون سے ملک ميں جاري جمہوري تحريک کو طاقت کے بل پر کچلنے کي کوشش کي ہے جس کے دوران درجنوں افراد شہيد اور سيکڑوں زخمي ہوئے ہيں اور بڑي تعداد ميں لوگوں کو گرفتار کرکے جيلوں ميں بند کرديا گيا ہے-
پرامن مظاہروں ميں شرکت کے جرم ميں ہزاروں کي تعداد ميں لوگوں کو نوکريوں سے برخاست بھي کرديا گيا ہے-