مشرق وسطی

بحرینی عوام آمریت کے سامنے کبھی بھی سرخم نہيں کریں گے

bahraini shia womenانھوں نے کہا: اگر حریت کے ساتھ زندگی گذارنے اور آل سعود اور آل خلیفہ کی غلامی سے چھٹکارا پانے کے لئے ہمیں بھاری قیمت بھی ادا کرنی پڑے تو ادا کریں گے حتی کہ اس مقصد کے حصول کے لئے سمندر کا پانی پینے اور پیٹ پر پتھر باندھنے تک کے لئے تیار ہیں لیکن ذلت قبول کرنے کے لے کسی صورت میں بھی تیار نہیں ہیں / رمضان کا مہینہ آل خلیفہ کے لئے پرسکون نہ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق ایک بحرینی سیاستدان نے کہا ہے کہ خلیج فارس کی ساحلی ریاستوں کے عوام اور بالخصوص بحرینی عوام کسی صورت میں بھی آمریت کو مزید برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
بحرینی سیاستدان و اپوزیشن راہنما "علی الفائز” نے العالم کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے حقیقی انقلابات کے مد مقابل آل سعود، قطر اور ترکی کی صف بندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تین ممالک علاقے میں اٹھے ہوئے انقلابات کو نیست و نابود کرکے علاقے کے ممالک میں تناؤ اور بدامنی کی فضا پیدا کرنے کے درپے ہیں اور اسرائیل و مغرب مخالف محاذ مزاحمت میں شام ممالک اور حکومتوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تا کہ علاقے کے ممالک میں انقلابات کے شعلے بجھائے جاسکیں۔

انھوں نے کہا کہ بحرینی عوام کسی صورت میں اپنے مطالبات سے پسپائی اختیار نہيں کریں گے کیونکہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے اعلان کیا ہے کہ "ہم یا شہید ہونگے یا پھر آزادی اور بحرینی عوام کی عزت و عظمت کو لے کر رہیں گے اور آزادی تک پہنچنے کا واحد راستہ اپنی قسمت کے فیصلے اپنے ہاتھ میں لینا ہيں۔
الفائز نے زور دے کر کہا: آل خلیفہ کی حکومت بحرین کا مسئلہ بحرینی عوام کے فائدے میں حل کرنے کی خواہاں نہيں ہے بلکہ وہ اس بحران کو امریکہ، مغرب اور آل سعود کے فائدے میں حل کرنا چاہتی ہے؛ اسی بنا پر بحرینی عوام جرائم پیشہ حکمران گروہ کے دعؤوں پر یقین نہیں رکھتے اور ان پر اعتماد نہيں کرتے اور صرف ملک میں بنیادی تبدیلیوں کے خواہاں ہیں ایسی تبدیلیاں جو ملک کی باگ ڈور کو عوام کے سپرد کرنے پر منتج ہوسکیں۔
انھوں نے کہا: شیخ علی سلمان نے کہا تھا کہ اگر "فتوی جاری کرنے کی ضرورت پڑی تو ہم "ساعۃالصفر Zero hour” کا اعلان کریں گے”؛ اور ہمیں امید ہے کہ آل خلیفہ حکومت انقلابیوں کو اس اعلان پر مجبور نہ کرے کیونکہ یہ صورت حال نہ صرف بحرین کے لئے حساس صورت حال کا سبب بنے گی بلکہ آل سعود اور پورے علاقے کے لئے بھی نہایت خاص قسم کی صورت حال کا موجب بنے گی اور یہ ایک فیصلہ کن گھڑی ہوگی۔
انھوں نے کہا: علاقے کے دوسرے ممالک اور خلیج فارس کی ساحلی ریاستوں کے عوام ـ اور بطور خاص بحرینی عوام ـ مزيد قبول نہيں کریں گے کہ آمریتوں کے تحت زندگی گذاریں۔
انھوں نے کہا: اگر حریت کے ساتھ زندگی گذارنے اور آل سعود اور آل خلیفہ کی غلامی سے چھٹکارا پانے کے لئے ہمیں بھاری قیمت بھی ادا کرنی پڑے تو ادا کریں گے حتی کہ اس مقصد کے حصول کے لئے سمندر کا پانی پینے اور پیٹ پر پتھر باندھنے تک کے لئے تیار ہیں لیکن ذلت قبول کرنے کے لے کسی صورت میں بھی تیار نہیں ہیں۔
ــ بحرینی راہنما: رمضان کا مہینہ آل خلیفہ کے لئے پرسکون نہ ہوگا
بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے رکن نے ماہ مبارک رمضان میں بحرینی عوام کے روزانہ احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عوامی احتجاج کے تسلسل سے معلوم ہوا کہ آل خلیفہ حکومت غلطی پر ہے اور رمضان کا مہینہ کسی صورت میں آل خلیفہ کے لئے پرسکون مہینہ ثابت نہ ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق یوسف المحافظہ نے منگل کے روز العالم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: کل (پیر 23 جولائی کے دن) بحرین میں درجنوں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور مظاہرین نے ملک کے تمام اہم اور حیاتی راستے بند کردیئے۔
انھوں نے کہا: ملک میں جاری احتجاج سے معلوم ہوا ہے کہ آل خلیفہ کی طرف سے بحران کو حل کرنے کے لئے پولیس اور فوج کا سہارا لینے کی پالیسی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور جو لوگ تصور کررہے تھے کہ ماہ مبارک رمضان سکون اور آسائش کا مہینہ ہوگا وہ غلطی پر تھے۔
انھوں نے کہا: مظاہرے، احتجاج اور اپنی قسمت کا فیصلہ، انسانوں کے بنیادی حقوق ہیں اور آل خلیفہ حکومت کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ رمضان کے روزوں یا دوسری اسلامی عبادات اور دینی مسائل کا بہانہ بنا کر عوام کو احتجاجی جلسوں جلوسوں سے منع کرے۔
انھوں نے آل خلیفہ کی طرف سے عوام کی نگرانی کے لئے فضا میں خاص قسم کے غبارے (Balloons) چھوڑے جانے جیسے اقدامات کی مذمت کی اور اس کو انسانی حقوق کی پامالی کا ایک حربہ قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے غبارے مختلف ممالک میں جاسوسی کی غرض سے استعمال ہوتے ہیں اور آل خلیفہ کا یہ دعوی غلط اور بے بنیاد ہے کہ وہ یہ غبارے ملک میں ہوا کی آلودگی کا اندازہ لگانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں؛ کیونکہ المعامیر، العکر، اور بعض دوسرے علاقوں کی ہوا سب سے زيادہ آلودہ ہے لیکن ان علاقوں میں آل خلیفہ کے غبارے نظر ہی نہيں آتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button