مشرق وسطی

جولائی میں ملا عمر نے مذاکرات کیلئے اوباما کو خط لکھا، امریکی اخبار کا دعویٰ طالبان کی نام نہاد امریکی دشمنی کو پول کھول گیا

abama umerافغانستان ميں طالبان کے رہنما ملا عمر کي جانب سے امريکي صدر بارک اوباما کے نام مذاکرات کيليے ايک خط لکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ غير ملکي خبر رساں ايجنسي نے دعويٰ کيا ہے کہ ملا عمر نے صدر بارک اوباما کو گذشتہ سال جولائي ميں ايک مراسلہ تحرير کيا تھا، جس ميں افغانستان ميں جنگ بندي کے معاملے پر بات

چيت ميں دلچسپي کا اظہار کيا گيا تھا۔ خط ديکھنے والے اسے اصلي قرار ديتے ہيں ليکن امريکي انتظاميہ نے خط کي تصديق سے گريز کيا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا فيصلہ نہيں کر سکتے کہ يہ خط ملا عمر کي جانب سے آيا ہے۔ ملا عمر کے نام سے اس غير دستخط شدہ خط کو جولائي ميں طالبان کے ايک رابطہ کار نے پہنچايا تھا۔ امريکي حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کي شرط پر بتايا کہ خط اور اس کے مندرجات حساس سفارت کاري کي ذيل ميں آتے ہيں۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی اخبار نے اوباما انتظامیہ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ سال افغان طالبان رہنما ملا عمر نے صدر اوباما کو مذاکرات کیلئے خط لکھا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی پورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملا عمر نے گزشتہ سال جولائی میں امریکی صدر براک اوباما کو خط لکھا۔ ملاعمر نے خط میں امن مذاکرات میں دلچپسی کا اظہار کیا۔ طالبان رہنما نے اپنے خط میں افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کا اشارہ بھی دیا۔ امریکی انتظامیہ کے کئی اہم ارکان جنہوں نے یہ خط دیکھا ہے اس کی درستی پر کوئی شبہ نہیں رکھتے تھے لیکن اب کچھ ارکان کو خط کے مستند ہونے پر شک کرتے ہیں۔ غیر دستخط شدہ یہ خط امریکا اور طالبان کے رابطہ کار کے ذریعے صدر اوباما تک پہنچایا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button