مشرق وسطی

بحرین : خواتین کی گرفتاری اور ان پر تشدد آل خلیفہ کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ / مفصل رپورٹ

shiitenews bahrain shia women killآل خلیفہ کے گماشتوں کی جانب سے خواتیں پر حملوں اور ان کی بے حرمتی پرعوام کا شدید احتجاج پورے ملک میں مظاہرے ہوئے / جمعیۃ الوفاق کے تازہ ترین بیان کے مطابق آل خلیفہ نے 50 خواتین کو گرفتار کرلیا ہے جن میں 12 سے پندرہ برس عمر کی سات بچیاں بھی شامل ہیں جن پر تشدد کیا گیا ہے۔
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق جعلی انتخابات پرعوام کے احتجاجی مظاہروں کے دوران اسلامی تعلیمات اورعربی روایات کو پامال کرتے ہوئے خواتین مظاہرین پر تشدد کیا اور دسیوں خواتین کو اسیر کرلیا جس پر احتجاج کرتے ہوئے عوام نے وسیع مظاہروں کا اہتمام کیا اور آل خلیفہ کے گماشتوں نے آل سعود کے وہابی جلادوں کی مدد سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پھر بھی امریکی ساخت کی زہریلی گیسوں اور مہلک بموں کا بےتحاشا استعمال کیا۔
خلیفی حکومت نے گوکہ انتخابات کا ڈھونگ رچا کر کافی وعدے دیئے تھے لیکن دوسری طرف سے اس نے حالیہ ایام میں تشدد کی انتہا کردی کیونکہ نہ تو اس کو انسانی حقوق کے حوالے سے مغربی دنیا کے اعتراض سے کوئی تشویش ہے اور نہ ہی انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے کسی بیرونی قوت یا بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بازخواست کا خطرہ ہے اور وہ سب اس ستم میں آل خلیفہ کے ساتھ ہیں گو کہ عوام نے بھی آل خلیفہ کے ستم کا جواب انتخابات کا بائیکاٹ کرکے دیا اور انتخابات کے انتہائی مضحک نتائج اس عوامی جواب کا ثبوت ہیں۔
ان ایام میں سنابس شہر میں آل خلیفہ کے گماشتوں نے کئی رہائشی مکانات اور ایک مسجد کو نذر آتش کیا اور اس دوران کئی افراد بری طرح جھلس گئے۔ 
خواتین کی گرفتاری آل خلیفہ کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ
جمعیۃالوفاق الاسلامی کے سیکریٹری جنرل نے خواتین کی گرفتاری اور خواتین کے خلاف آل خلیفہ کے گماشتوں کے توہین آمیز اقدامات کو آل خلیفہ خاندان کے ماتھے پر کلنک کا ٹیہ قرار دیا۔
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق شیخ علی سلمان نے کل بروز ہفتہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواتین کی گرفتاری کی تصاویر ذرائع ابلاغ کو دکھائیں اور کہا کہ آل خلیفہ حکومت نے 38 خواتین کو گرفتار کرلیا ہے اور اذیتکدوں ميں ان کی حالت افسوسناک ہے۔ 
انھوں نے کہا: ہماری جدوجہد بدستور پرامن رہے گی لیکن اس کے باوجود بین الاقوامی عدالتوں میں بھی جرائم پیشہ حکمرانوں ہر مقدمہ چلانے کے لئے انتظامات جاری رہیں گے۔
انھوں نےنوجوانوں سے مخاطب ہوکر کہا: پر امن جدوجدہ کے پابند رہیں خواہ اس راہ میں قتل ہی کیوں نہ ہوجائیں۔ 
انھوں نے کہا: ملک میں ایسے سیاسی روشیں اپنانی چاہئیں جو عوام کے لئے بھی قابل قبول ہوں؛ حکومت کو چاہئے کہ عوام کو قائل کرے اور جمہوری عمل کے ذریعے، سیاسی سرگرمیوں میں عوام کی شراکت کو یقینی بنائے۔ 
انھوں نے کہا: میں ابتداء سے کہتا آیا ہوں کہ ہم معاشی صورت حال پر اثرانداز نہیں ہونا چاہتے لیکن جب بحران کے حل کے لئے سیاسی راہ حل نہ ہو تو معیشت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہی ہیں اور یہ صورت حال جاری رہے گی اور اس صورت حال سے فائدہ کسی کو بھی نہیں ملے گا اور سب کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ 
انھوں نے کہا: جب تک ملت بحرین کے حقیقی مطالبات پر عمل نہیں ہوگا اور جمہوریت قا‏ئم نہیں ہوگی ملک میں معاشی بحران باقی رہے گا اور انسانی حقوق کے حوالے سے جاری بحران بھی ختم نہیں ہوسکے گا۔
شیخ علی سلمان نے کہا: عوام حکام کے وعدوں اور تقریروں سے مطمئن نہیں ہوگے اور اپنے گھروں کوواپس نہیں لوٹیں گے۔
انھوں نے کہا: عوام آگاہ اور بیدار ہیں اور حکومت کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ عوامی انتخابات منعقد ہوں اور حکومت عوام کی آراء سے منتخب ہو۔
شیخ علی سلمان نے کہا: بحرین میں شیعہ اور سنی عوام کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی فرقہ وارانہ اختلاف پایا جاتا ہے اور بحرین میں شیعہ اور سنی عوام صرف اور صرف جمہوریت چاہتے ہیں۔
انھوں نے عالمی برادری سے کہا کہ زبانی کلامی باتوں کے مرحلے سے عمل کے مرحلے میں قدم رکھیں۔
انھوں نے انتخابات کے بارے میں کہا: نام نہاد مڈٹرم انتخابات عوام کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتے اور جو انتخابات کل (بروزہفتہ 24 ستمبر 2011 کو) منعقد ہوئے عوام نے انہیں کوئی اہمیت نہیں دی۔
انھوں نے کہا: انتخابات کی مجموعی صورت حال کچھ یوں تھی کہ مثال کے طور پر دارالحکومت کے پولنگ اسٹیشن میں صرف 86 افراد ووٹ دینے کے لئے حاضر ہوئے اور کل گیارہ فیصد ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا [بعض ذرائع نے بتایا کہ صرف ان پاکستانیوں اور سعودیوں نے ووٹ دیئے جن کو حال میں آل خلیفہ نے سیاسی مفادات حاصل کرنے کی غرض سے بحرینی شہریت دی ہے]۔
ادھر جمعیۃالوفاق الاسلامی نے ایک بیان میں آل خلیفہ کے ہاتھوں خواتین کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل خلیفہ کے گماشتوں نے خواتین کو عوام کی آنکھوں کے سامنے زد و کوب کیا اور ان کی توہین کی۔ 
اس بیان میں آیا ہے کہ آل خلیفہ کے کرائے کے غنڈوں نے بحرینی خواتین کو ایک ٹریڈ سینٹر میں منتقل کیا اور ان کے ہاتھ باندھ لئے؛ انہیں زمین پر پھینک دیا اور لوگوں کے سامنے انہیں زد و کوب کیا۔ 
الوفاق نے خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے آل خلیفہ کے حکمرانوں کو اس توہین آمیز اقدام کا ذمہ دار قرار دیا۔
الوفاق نے اس بیان میں کہا ہے کہ خواتین کے خلاف روا رکھا گیا رویہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
جمعیۃ الوفاق کے تازہ ترین بیان کے مطابق آل خلیفہ نے 50 خواتین کو گرفتار کرلیا ہے جن میں 12 سے پندرہ برس عمر کی سات بچیاں بھی شامل ہیں جن پر تشدد کیا گیا ہے۔
دوسری طرف سے وفاق کی شوری کے سربراہ نے خواتین کے خلاف آل خلیفہ حکمرانوں کے توہین آمیز اقدامات اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل خلیفہ نے خواتین پر تشدد کرکے انسانی عفت اور کرامت کی توہین کی ہے اور عرب ممالک میں انقلابی تحریکوں کے باوجود کبھی بھی اس سطح پر خواتین پر تشدد نہیں ہوا ہے۔
انھوں نے کہا: حوزات علمیہ نے آج آل خلیفہ کے اس اقدام کی مذمت اور احتجاج کی غرض سے درس و بحث کو تعطیل کردیا اور طلباء اور علماء نے اسی سلسلے میں منعقدہ دھرنے میں شرکت کی۔ 
جمیل کاظم نے مزید کہا: اگر ان اقدامات سے آل خلیفہ کا مقصد عوام پر دباؤ بڑھانا اور ان سے مراعات حاصل کرنا ہے تو اس کو جان لینا چاہئے کہ وہ سخت غلطی پر ہے اور حکام وہم کا شکار ہوگئے ہيں کیونکہ اس طرح کے اقدامات عوامی غیظ و غضب میں اضافہ ہوگا، وہ اپنے مطالبات میں مزید پر عزم ہونگے اور انقلابی تحریک کی پابندی میں اضافہ ہوجائے گا۔ 
انھوں نے کہا: آل خلیفہ حکومت نے خواتین پر تشدد کرکے عوام کے جذبات مجروح کردیئے ہیں، سوئے ہوئے ضمیروں کو جگا دیا ہے اور صورت حال کچھ یوں ہے کہ بحرین کے تمام علاقوں نے اس اقدام سے نفرت کا اظہار کیا ہے اور راتوں کو احتجاج کا پرانا سلسلہ وسیع تر ہوگیا ہے۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

Back to top button