مشرق وسطی

تیونس مصر کے بعد اب یمن ،الجزائراور بحرین میں عوامی انقلابات

egypt_supportersتیونس کے عوامی انقلاب نے مصر کے جوانوں اور تیس سال سے نافذ ایمرجنسی میں بسنے والی عوام نے حکومت کے خلاف انقلاب برپا کردیا اور اب یمن الجزائر اور بحرین میں اس انقلاب لہر جا پہنچی ہے۔
گذشتہ دنوں میں یمن میں تاریخ کے سب سے بڑے حکومت مخالف مظاہرے ہوئے جس میں پہلی بارہزاروں کی تعداد میں مختلف الخیال مرد و زن میدان میں آئے اور حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کیا۔
صنعامیں نکلنے والے یہ مظاہرے ”عوام نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں “آج کے بعد کوئی کرپشن نہیں ہوگی“کے نعرے لگارہے تھے جبکہ یمنی پولیس نے انتہائی سختی کے ساتھ ان مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کی۔
حکمران جماعت نے مظاہرین کو مذاکرات کے زریعے مسائل کے حل کی دعوت دی اور ملک میں نافذ ایمرجنسی کے خاتمے سمیت دستور میں کی گئی من پسند تبدیلیوں کے خاتمے کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کی لیکن عوام کے لئے یہ وعدے گذشتہ کئی سالوں سے لگائی جانے والی رٹ کے سوا کچھ نہیں ۔
یمن کے صدر کہ جس نے گذشتہ روز امریکہ کا دورہ کرنا تھا تختہ الٹنے کے خوف سے دورے کو منسوخ کر چکے ہیں دوسریامریکی صدر باراک اوباما نے یمنی صدر کی نام نہاد اصلاحات کی حمایت کی ہے اور ان کی یہ حمایت درحقیقت علی عبداللہ صالح کے لئے ایک گرین سگنل ہے کہ وہ حکومت مخالف مظاہروں کو طاقت کے زریعے کچل سکتا ہے ۔
٭ادھر بحرین میں جوکہ گذشتہ کئی دہائیوں سے عوام ظلم و ستم اور بنیادی ترین آزادیوں سے بھی محروم ہے ایک بار پھر مظاہروں نے زور پکڑلی ہے بحرین شاید خلیجی ممالک میں اس وقت واحد ملک ہو جہاں کسی بھی قسم کے انقلاب یا تبدیلی کی توقع رکھی جاسکتی ہے جس کی وجہ وہاں کی بادشاہت کا مذہبی تعصب کی بنیاد پر تشکیل دیا ہواایک ایسا معاشرہ ہے جس کے انتظامی امور خاص کر پولیس اور فوج بیرونی ممالک سے خاص طور پر خاص مقاصد کے تحت لائے گئے افراد کے ہاتھوں پر ہے اور ان افراد کا تعلق اسلامی ممالک کے ان غریب افراد پر مشتمل ہے جو بحرین کے بادشاہ کے احسانات تلے مکمل طور پر دبے ہوئے ایسے مشینی غلام ہیں جس کا کنٹرول بادشاہ کے ہاتھ میں ہے گذشتہ تین دونوں سے ہونے والے مظاہروں کو انہی کرائے کی پولیس نے انتہائی وحشیانہ انداز سے ہینڈل کیا اور متعدد افراد زخمی جبکہ سینکڑوں کو گرفتار کیا واضح رہے کہ بحرین کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں افراد حکومتی ایجنسیوں کے ہاتھوں غائب ہوجاتے ہیں اور پھر انکا کوئی پتہ نہیں چلتا۔
الجزائر میں بھی گذشتہ انیس سال سے ایمرجنسی نافذہے ویسے ایمرجنسی ایک وہ ہتھیار ہے جس کے توسط سے عرب ڈکٹیٹر دسیوں سال اپنی مرضی اور من مانی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے کہ تیونس سے پھوٹنے والا استعمار مخالف انقلاب اب ان کے داخلی آلہ کاروں کے لئے ایک خطرے کی گھنٹی ثابت ہوچکا ہے اور سالوں سے پسی عوام اور دوسروں کے لئے جینے والی عوام اب ان پٹھو حکومتوں کو زیادہ دیر برداشت نہیں کرینگے۔
الجزائر کے صدرعبد العزیز بوتیلفہ نے ملک میں جاری احتجات کے خوف سے جلد ہی ایمرجنسی کے خاتمے اور سیاسی آزادی کے ساتھ ساتھ آزادی رائے کا وعدہ کیا ہے لیکن وہ استبداد ہی کیا جو اپنے وعدوں کو وفا کرے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button