ایران

قذافی کو مغرب نے قتل کردیا؛ وہ لیبیا کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ڈاکٹر احمدی نژاد

shiitenews ahmedi nijat رپورٹ کے مطابق صدر احمدی نژاد نے جنوبی خراسان صوبے کے دورے کے دوران بیرجند کے اسٹیڈیم میں عوام کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے لیبیا کی موجودہ صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: لیبیا کی قوم ایک تاریخی قوم ہے لیکن استعماری ممالک اس ملک پر قابض ہوکر اور اس ملک کی قدرتی دولت کو لوٹ کر اپنے معاشی بحران سے عہدہ برآ ہونا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا: استعماری ممالک کو لیبیا کا تیل چاہئے اور نیٹو کے رکن ممالک نے لیبیا کو آپس میں بانٹ لیا ہے اور ہر ملک لیبیا میں حصہ مانگ رہا ہے۔
انھوں نے کہا: بعض مغربی ممالک لیبیا کا تیل لے کر جانا چاہتے ہیں، وہ تیل کی آمدنی کے درپے ہیں اور بعض ممالک اس ملک کی تعمیر نو کے درپے ہیں جس کو انھوں نے خود ہی ویراں کردیا اور وہ لیبیا سے تعمیراتی منصوبوں سے منافع کمانا چاہتے ہیں اور وہ لیبیا کے قدرتی وسائل لوٹنے کے لئے اس ملک میں آئے ہوئے ہیں اور یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔
انھوں نے نیٹو کے لشکر سے مخاطب ہوکر کہا: تمہیں جان لینا چاہئے کہ تمہارے مٹھی اقوام کے سامنے کھل گئی ہے، تمہارے جھوٹ کا پول کھل گیا ہے اور تم سب بے شرم جھوٹے ہو؛ آج اقوام عالم تم کو پہچان چکی ہیں اور تم کو جان لینا چاہئے کہ استعمار کا دور گذر گیا ہے؛ تم یہ بات ذہن نشین کرلو۔
انھوں نے استعماری ممالک سے مخاطب ہوکر کہا: تم آج لیبیائی قوم کی دولت و عظمت کو آپس میں بانٹنا چاہتے ہو لیکن جان لو کہ تم غلطی پر ہو کیونکہ آج لیبیا کی قوم ہر اس قوت کے منہ پر مکا مارے گی جو اس کی عظمت و استقلال پر ہاتھ ڈالنے کے لئے منصوبہ بندی کرے گی۔
انھوں نے سامراجی قوتوں سے کہا: میں تم کو نصیجت کرتا ہوں کہ اپنی غیر انسانی پالیسیوں سے لوٹ آؤ یہ پالیسیاں تم کو عظمت نہیں بخشیں گی، بھونڈے اعمال سے ہاتھ روک لو، اپنے دلوں کو پاک کرو اور انسان بنو؛ آج میں تم کو خبردار کرتا ہوں، آج تم کو اطلاع دیتا ہوں کا انسانو‎ں کی مانند جیو کیونکہ خطے کی قومیں تمہارے مظالم سے تنگ آچکی ہیں اور یہ علاقے کی بیداری اس وقت تمہارے خلاف جارہی ہے۔
انھوں نے کہا: ایک دن ایک امریکی نامہ نگار نے مجھ سے ڈکٹیٹر شپ اور آمریت کے بارے میں سوال پوچھا تو میں نے جواب میں اس سے پوچھا: "کیا دنیا میں کوئی ایک ڈکٹیٹر اور آمر ہے جس کو امریکہ کی حمایت حاصل نہ ہو؟؛
انھوں نے کہا: ميں نے اس نامہ نگار سے کہا کہ انقلاب سے پہلے ایران پر ایک آمر اور مطلق العنان حکمران مسلط تھا اور امریکہ کی تمام حکومتیں اس کی حمایت کیا کرتی تھیں اور آج میں تم سے پوچھتا ہوں کہ تم مجھے امریکہ کا کوئی صدر دکھاؤ جس نے لیبیا کا دورہ نہ کیا ہو اور قذافی کے ساتھ معاہدے منعقد نہ کئے ہوں۔
صدر نے معمر قذافی کی موت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بعض لوگوں کی رائے تو یہ ہے کہ انھوں نے ان صاحب کو قتل کردیا تا کہ وہ بات نہ کرسکے اور یہ اقدام بالکل اسی اقدام کی طرح تھا جو امریکیوں نے اسامہ بن لادن کے خلاف سرانجام دیا تھا۔
انھوں نے کہا: اگر ان پر مقدمہ چلایا جاتا اور انہیں بولنے دیا جاتا اور یہ بتانے دیا جاتا کہ انھوں نے کن کن لوگوں کو پیسے دیئے ہیں اور کن کن لوگوں نے ان کی حمایت کی ہے تو یقینا صورت حال مکمل طور پر بدل جاتی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button