ایران

آیت اللہ مکارم شیرازی: بحرینی عوام کی حمایت تمام مسلمانوں پر واجب ہے

makaramآیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی نے اس اجتماع کے دوران نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: اس اجتماع کے انعقاد کا مقصد ایک مظلوم قوم کی حمایت ہے اور بحرینی عوام کی حمایت تمام مسلمانوں پر واجب ہے / آیت اللہ خاتمی: پورا عالم استکبار اسلام کے مقابل آکھڑا ہوا ہے۔
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق مراحج تقلید اور علماء و فضلائے قم نے مسجد اعظم میں اجتماع کرکے علاقے کے ممالک بالخصوص بحرین کے مظلومیں پر جاری ظلم و جبر کی مذمت کی۔
یہ عظیم احتجاجی اجتماع آج قم کی مسجد اعظم میں منقعد ہوا جس میں آیات عظام لطف‏اللہ صافی گلپایگانی، ناصر مکارم شیرازی، سید موسی شبیری زنجانی، عبداللہ جوادی آملی اور حسین نوری ہمدانی سمیت مجتہدین و علماء کرام نیز حوزہ علمیہ قم کے طلبہ نے شرکت کی۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے حوزات علمیہ کے سربراہ آیت اللہ شیخ مرتضی مقتدائی، قم کے امام جمعہ آیت اللہ سعیدی، مجلس خبرگان کے اراکین آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری و آیت اللہ کعبی، استاد حوزہ علمیہ قم و فرزند مرجع آیت اللہ شیخ جواد فاضل لنکرانی اور گورنر قم حجت الاسلام والمسلمیں موسی پور بھی شریک تھے۔
اس اجتماع میں بزرگان حوزہ، اساتذہ، اور عام لوگوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
بحرینی عوام کی حمایت تمام مسلمانوں پر واجب ہے
آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی نے اس اجتماع کے دوران نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: اس اجتماع کے انعقاد کا مقصد ایک مظلوم قوم کی حمایت ہے۔
انھوں نے پوری عالم اسلام میں رونما ہونے والی دشواریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان تمام مسائل و مشکلات کا اصل سبب آمرین اور ڈکٹیٹرز ہیں اور عالم اسلام کے مختلف ممالک ـ خاص طور پر بحرین ـ کے عوام ڈکٹیٹروں اور مطلق العنان حکمرانوں کے ہاتھوں میں اسیر ہیں اور عالمی استکبار بھی ڈکٹیٹروں کی حمایت کررہا ہے.
آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے دنیا کی تمام مسلمانوں سے مخاطب ہوکر کہا: تمام مسلمان بشمول شیعہ اور سنی پر واجب ہے کہ وہ جس طرح بھی ہوسکے، بحرین کے مظلوم عوام کی حمایت اور مدد کریں۔
آیت اللہ خاتمی: پورا عالم استکبار اسلام کے مقابل آکھڑا ہوا ہے
آیت اللہ سید احمدی خاتمی نے مراجع تقلید، علماء کرام اور طلبہ و فضلاء کے اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
یہ اجتماع اسلام کے تحفظ کے لئے ایک احتجاجی اجتماع ہے جو فقہی عناوین پر مبنی ہے  جن میں سے بعض عناوین زیادہ اہم ہیں۔
ان عناوین میں سے ایک اہم عنوان "اسلام کا دفاع و تحفظ” ہے؛ جو کچھ آج واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے یہ ہے کہ موجودہ صورت حال میں پوری استعماری و استکباری دنیا اسلام کی سالمیت اور حیثیت کے مقابل آکھڑی ہوئی ہے جبکہ موجودہ تمام تحریکوں کا سرچشمہ ملت ایران کا عظیم اسلامی انقلاب ہے۔
مستکبر قوتیں نے اس قسم کے فعال اور متحرک اسلام کی روبرو آکھڑی ہوئی ہیں گو کہ یہ سلسلہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے ایام سے ہی جاری و ساری ہے لیکن حالیہ برسوں کے دوران استکباری یلغار میں شدت آئی ہے۔
انھوں نے کہا: رسول اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے توہین آمیز خاکے، توہین آمیز فلمیں اور اس طرح کے دیگر اقدامات در حقیقت استکباری دنیا کی جانب سے اسلام پر وار کرنے کے سلسلے کی کڑیاں تھیں۔ نیز قرآن سوزی ـ جو گذشتہ صدیوں میں انجام پائی ہے ـ اور حال ہی میں ایک پاگل عیسائی پادری نے یہ بھونڈا عمل سرانجام دیا ہے اور یہ اسلام پر استکباری یلغار کا ایک مختلف نمونہ ہے۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا: مستکبرین کے ان اقدامات سے بخوبی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسلام کے لئے کینہ اور بغض رکھتے ہیں اور جس چیز نے ان کے بغض و کینے میں اضافہ کیا ہے وہ یہی اسلام نشاة ثانیہ کی تحریکیں ہیں جنہوں نے ان پر چین کی نیند حرام کردی ہے۔
انھوں نے کہا: رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ نے حال ہی میں فرمایا ہے کہ علاقے کی تحریکیں جاری رہیں گی اور ہمیں مزید انقلابات کی توقع بھی رکھنی چاہئے۔
انھوں نے کہا: اسلامی تحریکوں نے استکبار کا چین چھین لیا ہے۔
انھوں نے کہا: عالمی استکبار نے مشرق وسطی اور اسلامی ممالک میں اٹھنے والی اسلامی تحریکوں کے مقابلے میں چند راستے اپنا لئے ہیں: استکبار ابتدائی مرحلے میں ان ممالک پر اپنے تسلط کی بقاء اور اپنے مفادات کے تحفظ کے درپے ہے؛ اسی وجہ سے ان کے لئے اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ ان ملکوں کے حکمرانوں کا نام و نشان کیا ہے بلکہ ان کی خواہش ہے کہ جو بھی شخص بر سر اقتدار ہو وہ ان کے مفادات کا تحفظ کرے اور ان سے ڈکٹیشن لینا نہ بھولا کرے۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے کہا: دوسرے مرحلے میں استکبار کی کوشش ہوتی ہے کہ ان ملکوں میں اسلامی تحریکوں کو دبا دیں؛ احتجاج کرنے والے عوام کا قتل عام کریں اور انہیں وحشیانہ انداز سے کچل دیں جس کی عینی اور زندہ مثال آج ہمیں بحرین میں نظر آرہی ہے۔
انھوں نے بحرین کی موجودہ صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: کہ بحرین میں آج جو کچھ ہورہا ہے مجرم امریکہ کی براہ راست ہدایت پر ہورہا ہے۔
انھوں نے کہا: یہ جو ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکی وزیر دفاع بحرین کے دورے پر آتا ہے اور اس کے فوراً بعد آل سعود کے حکمران اپنی فوج کو بحرین پر قبضہ کرنے اور عوام کے قتل عام کے لئے اس ملک پر چڑھائی کے لئے بھیجتی ہے اس سے بحرین کے عوام کے قتل عام میں امریکہ کے ملوث ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button