مقالہ جات

عراق اور سعودی نواز میڈیا

news mediaمغربی میڈیا کے متوازی وہابی عرب ریاستوں کا میڈیا عراق میں جاری حالیہ وہابی-دیوبندی فاشسٹ حملوں اور اسے ملنے والی چند ابتدائی کامیابیوں کو ایک انقلاب اور عراقی قومی تحریک کے طور پر دکھانے کی کوشش کررہا ہے بلکہ سعودی عرب کی روش سے ایسے لگتا ہے جیسے وہ مغرب اور امریکہ کو اس نئی شورش کی حمایت کرنے پر اکسارہا ہے

سعودی عرب کا نیوز نیٹ ورک العربیہ جس کے ٹی وی چینل ،اخبارات ،اور ویب سائٹیس مسلسل عراق سے آنے والی خبروں کو مسخ کرنے اور اپنے جھوٹے تجزیوں سے عراق میں وہابی-دیوبندی فاشسٹ یلغار کو عراقی عرب بہار اور عراقی قومی انقلاب کے نام سے عبیر کررہا ہے اور اس حوالے سے سعودیہ عرب انبار صوبے سے تعلق رکھنے والے سعودی نواز سیاست دانوں کی حمایت حاصل کرنے میں سرگرداں ہے جبکہ سنّی قبائل میں سے بعض کے سرداروں کو خریدنے کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں
سعودی نواز عراقی سیاست دانون میں طارق العلوانی اور دیلیمی قبیلے کے سربراہ شیخ حاتم الدیلمی کے نام بہت اہم ہیں،طارق العلوانی جو کہ عراقی جیل میں وہابی دھشت گردوں کی مدد کرنے اور سعودیہ عرب سے پیسے لیکر عراق میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے جیسے سنگین الزامات کے تحت قید کاٹ رہے ہیں کو العربیہ اور عراق میں شیعہ-سنّی خانہ جنگی کے حامی صحافی گروپ کافی کوریج دے رہے ہیں جبکہ ایسی ہی کوریج دیلمی قبیلے کے سربراہ کو بھی دی جارہی ہے اور ان دونوں رہنماؤں کے انٹرویوز جو العربیہ میں شایع ہوئے ان کو دیکھ کر صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ دونوں رہنماء سعودی عرب کے اشارے پر مغربی اور امریکی کیمپ کے لوگوں کو رام کرنے اور عراق میں دیوبندی-وہابی فاشزم کے خطرے کو کم کرکے دکھانے کی کوشش کررہے ہیں
طارق العلوانی نے جیل میں اپنے ایک انٹرویو میں عراق میں حالیہ واقعات کو عراقی عرب بہار قرار دیا اور اسے عراقی قبائل اور عوام کی بغداد کی طرف پیش قدمی اور علوی مالکی کی شیعہ فرقہ پرست حکومت کا خاتمہ کرکے قومی حکومت کا قیام کرنے کی کوشش قرار دیا جبکہ شیخ حاتم نے بھی اپنے انٹرویو میں ایسی ہی بات کہی ہے
سعودیہ عرب کے حکام بغل میں چھری منہ پہ رام رام کے مصداق عراق میں اپنی مداخلت اور دھشت گردی کے بارے میں اپنے مبینہ کردار کو چھپانے کے لیے بظاہر عراق میں قومی حکومت کا راگ الاپ رہے ہیں لیکن اصل میں ان کو معلوم ہے کہ اگر عالمی برادری نے وہابی-دیوبندی فاشزم کے موجودہ حملے کے خلاف صفیں سیدھی کرلیں تو پھر سعودی عرب کا سارا پلان چوپٹ ہوجائے گا
اس لیے سارا ملبہ نوری المالکی پر ڈالنے کی کوشش ہورہی ہے اور سعودی عرب،کویت ،قطر سمیت عرب ریاستوں کے خکمران دعش ،القائدہ کے خطرے کو بہت کم جبکہ نوری المالکی کی حکومت کو عراق کی سلامتی اور بقا کے لیے سب سے خطرناک بتلارہے ہیں اور امریکہ و مغرب پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بجائے دعش کی پیش قدمی کو عراق میں روکنے کے نوری المالکی حکومت کا خاتمہ ہونے میں مددکرے
مغربی میڈیا جہاں دولت اسلامیہ العراق والشام کی وہابی شناخت کو چھپا رہا ہے اور اسے سنّی شناخت دینے پر مصر ہے تو سعودی نواز میڈیا کی کوشش یہ ہے کہ وہ عراق میں آئی ایس آئی ایل سمیت وہابی فاشسٹوں کی طاقت کو کم کرکے دکھانے اور اس معاملے میں سعودی عرب ،قطر ،کویت کا جو گھناؤنا کردار ہے اسے چھپانے کی کوشش کررہا ہے
اگر آپ سعودیہ عرب کا میڈیا گروپ العربیہ کی اردو،عربی ،انگریزی ویب سائٹس کا جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ العربیہ نیوز نیٹ ورک اپنی خبروں ،تجزیوں اور کالموں میں منظم طریقے سے یہ بات ثابت کرنا چاہتا ہے کہ عراق میں اس وقت موصل ،تکریت اور انبار میں جو بغاوت ہے اس کی شکل اور اس کا خاکہ صرف اور صرف سنّی بغاوت ہے
العربیہ انبار میں دیلیمی قبیلے کے چیف شیخ حاتم السلیمان کا انٹرویو دیتا ہے جس میں انبار صوبے کے اس قبائلی چیف سے یہ دعوی کرایا جاتا ہے کہ نوری المالکی کے خلاف یہ سنی قبیلوں کی بغاوت ہے جبکہ اس نیوز نیٹ ورک کا چیف ایڈیٹر عبدالرحمان راشد اپنے کالم میں سارا زور اس بات پر دیتا ہے کہ موصل ،تکریت ،ترفر کی فتح میں سب کردار سنّی قبائل کا ہے اور وہ اسے سنّیوں کی مالکی شعیہ خکومت کے خلاف بغاوت قرار دیتا ہے اور وہ موصل ،تکریت ،انبار ،ترفر میں اٹھنے والی بغاوت میں صدام حسین کے سابق عراقی نیشنل گارڑ اور فوجی افسروں کے ساتھ ساتھ اس علاقے کے قوم پرست سیکولر اور دیگر ناراض عناصر کے کردار کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے جبکہ وہ اس بغاوت اور مزاحمت میں وہابی-دیوبندی فاشسٹوں اور ان کے بظور سرپرست سعودی،قطری اور کویتی کردار کو یکسر چھپا لیتا ہے اور یہ نیٹ ورک القائدہ کی جانب سے شام میں شیعہ اور سني عوام و علماء کے قتل کو غلط حکمت عملی قرار دیتا ہے لیکن یہ خود اپنے حامی سلفی وہابی دیوبندی دھشت گردوں کو کلین چٹ دیتا ہے
العربیہ نیوز نیٹ ورک کی اردو سائٹ پر کالم نگاروں میں ہمیں آئی آیس آئی کے سابق ملازم منیر بلوچ ،دیوبندی-وہابی فاشسٹ انصار عباسی سمیت بہت سے ایسے اردو کالم نگاروں کی تحریریں ملتی ہیں جو پاکستان میں دیوبندی-وہابی فاشزم کی حمائت کرتے ہیں اور یہ عراق ،شام ،لبنان سمیت پورے مڈل ایسٹ میں سعودی عرب ،قطر ،کویت ،بحرین وغیرہ کے وہابی فاشسٹوں کے ساتھ ملکر پھیلائی جانے والی مذھبی فاشسٹ دھشت گردی کو چھپاتے ہیں اور اس سارے کھیل کو شیعہ-سنّی لڑائی کے طور پر دکھانے کی کوشش کرتے ہیں
سعودیہ عرب عراق ،شام ،آیران ،لبنان سمیت پورے مڈل ایسٹ اور جنوبی ایشیا میں سنّیوں کے حقوق کے نام پر شیعہ ،سنّی اور دیگر مذھبی کژیونثکز کے خلاف منافرت اور دھشت گردی کا مرتکب ہے اور یہ عراق میں بہت عرصے سے پراکسی وار لڑرہا ہے اور آس نے عراق میں شیعہ ،سنّی ،کرسچن ،کرد کو آپس میں لڑانے کے لیے بے انتہا پیسہ خرچ کررہا ہے
http://urdu.alarabiya.net/ur/middle-east/2014/06/16/عراق،-عرب-بہاریہ-کی-تحریک-مزاحمت-ہے-سابق-نائب-صدر
http://urdu.alarabiya.net/ur/middle-east/2014/06/14/نوری-المالکی-نے-العربیہ-نیوز-بند-کرنے-کی-دھمکی-دیدی
http://www.alarabiya.net/ar/arab-and-world/2014/06/16/مفتي-العراق-لن-نكون-حديقةً-خلفية-لإيران
– See more at: http://lubpak.com/archives/315021#sthash.b1dO2uNm.dpuf

متعلقہ مضامین

Back to top button