مقالہ جات

سیکریڑی جنرل مجلس و حدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا لبنان کے ایک اخبار "العھد” کو انڑ ویو۔

raja nasir lebnonدہشت گرد طالبان کا خطرہ اور مذہبی تفرقے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے ان چیلنجوں اور ۲۰۰ ملین پاکستانی عوام کی حفاظت کی ذمہ داری علماء پر ہے۔مجلس وحدت مسلمین اسلام آباد جو ایک اہم اسلامی تنظیم ہے کے مطابق ان تکفیری گروپ اور ان کے فتنہ پرور منصوبوں کو ملک سے مکمل طور پر ختم کر نے کی ضرورت ہے۔
طالبان نے پاکستان کو دہشت گردی اڈا بنا رکھا ہے ۔جسے صفحہ ہستی سے ختم کر نا ضروری ہے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین پاکستان کے سیکریڑی جنرل حجتہ الااسلام شیخ ناصر عباس جعفری نے کیا انہوں نے طالبان سے مذاکرات کرنے کو سختی سے منع کیا اس لئے دہشت گرد تکفیری گروہ جو ہزاروں پاکستان عوام کے قتل میں ملوث ہیں۔
جو ہمارے دستور و آئین کو نہیں مانتے ہم ان سے کیسے مذاکرت کریں؟
ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین کے سیکریڑی جنرل نے العھد اخبار کو ایک اہم انٹریو میں کہا۔
کہ یہ گروہ آئینی اور قانونی اعتبار سے قانون سے خارج ہیں اس لئے انہوں نے پاکستان غیر قانونی اسلحل اٹھائے ہوئے ہیں شیخ عباس جعفری نے اپنی گفتگو میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان قتل و دہشت گردی جیسے جرائم میں ملوث ہیں اور ۶۰ ہزار سے زیادہ افراد جن میں عورتیں مرد،بچے،استاتذہ اور علماء شامل ہیں کو قتل کیا ۔انھوں نے مذید کہا کہ طالبان کے لئے ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اور یہاں بنیادی طور پر دو قومیں سنی اور شیعہ آباد ی کے ساتھ چند اقلیتی قومیں رہتے ہیں ۔ اب ماضی قریب میں چند تکفیری گروہوں نے عسکریت پسندی شروع کی اور پاکستان میں دہشت گرد کے کاروائی کرنا شروع کئے اب ہم کس بنیاد پر ان سے گفتگو کریں؟
حکومتی اہلکار نے ابھی ہونے والے انتخابات میں طالبان سے مدد حاصل کی ۔
العھد نے پاکستان میں امن و سلامتی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال اسلام آباد میں بعض سیاسی قیادت ان سے گفتگو کے خواہاں ہیں ۔اس کے جواب میں شیخ صاحب نے کہااس لئے کہ ان لوگوں نے عام انتخابات کے دوران طالبان سے مدد حاصل کی ہے اور بلیٹ بکس پر قبضہ کر کے لوگوں کو ووٹ کاسٹ کر نے سے روگ دیا اب یہی لوگ حکومت کے ساتھ کھیل ہے ہیں۔
شیخ جعفری نے اس حوالے سے مزید وضاحت کرتے کہا کہ حکومتی لوگ اب سے طالبان سے جان چھڑانے کے لئے کھبی طالبان کے ساتھ جنگ کر تے ہیں تو کھبی ن سے مذاکرت کر نے کا ڈھونگ رچاتے ہیں تاکہ عوام خاموش ہے۔
مجلس وحدت مسلمین نے دہشت گردوں کے آنکھوں میں آنکھ ڈال کر اپنے موقف میں کھڑی ہے مجلس وحدت مسلمین کا دیگر ملک میں موجود دیگر گروپ سے تعلقات کے بارے میں پوچھے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طالبان اور تکفیری گروہ کے ساتھ مقابلے کرنے کیلئے مسلمانوں کے صفوں کو مضبوط کر نے کے لیے ہم تعاون کرتے ہیں اور یہ اس بات کی وضاحت کر تے ہوئے کہا کہ پاکستان میں الحمداللہ ۲۰ کروڈ مسلمان آباد ہیں جو طالبان کے حوالے سے متفق ہیں۔
؂پاکستان میں بیرونی مداخلت ہرگز قابل قبول نہیں۔
ہم امریکی،خلیجی،اور یورپی مداخلت کو پاکستان میں ہرگز قبول نہیں کرتے اس لئے کہ پاکستان کے داخلی امور میں مداخلت کر نے کی موقف کو نہیں مانتے۔ان اسباب کی وضاحت کر تے ہوئے کہا کہ کیونکہ پاکستان ایک مسلمان ایٹمی طاقت کے حامل ملک ہے۔بیرونی اہداف میں یہ شامل ہے کہ وہ اس قوت کو کمزور کرے تاکہ علاقے میں مغربی منصوبوں کے لئے کوئی رکاوٹ نہ رہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ طالبان کا بھی یہی منصوبہ ہے کہ مسلمانوں کے اندر تفرقے پیدا کر ے جس کا نتیجہ پاکستان کو کمزور کر نا ہے۔
پچھلے تین مہینوں میں سعودی عرب کے وفد کا پاکستان کے دورے کے حولے سے شیخ ناصر عباس نے کہا یہ دورے دراصل موجودہ حکومت تعاون کر نا ہے اور پاکستان کا وزیر اعظم نواز شریف جو طالبان کو خفیہ طور تعاون کر تا ہتاہے۔
شیخ نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے دوست پاکستان کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر نے کی کوشش کرتے ہیں۔آخر میں انھوں نے ایک سوال پر اپنی گفتگو کو مکمل کیا ۔کیا یہ بات قرین عقل ہے کہ ایک مٹھی بھر طالبان دنیا کے مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر غالب آئے؟؟؟

متعلقہ مضامین

Back to top button