اہم ترین خبریںمقالہ جات

شہید نفاذ فقہ جعفریہ،شہید محمد حسین شاد کون تھے؟

جی سکس ٹو کی امام بارگاہ میں شہید کی میت کو رکھ کر شدید احتجا ج کیا گیا ۔شہید ڈاکٹر محمد علی نقویؒ نے شہید شادکے غسل و کفن کا انتظام کیا اور امامیہ اسکائوٹ نے سلامی بھی پیش کی۔

شیعیت نیوز: 4جولائی1980 کو قائد ملت مفتی جعفر حسین مرحوم کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اسلا م آباد میں ملک بھر سے پانچ لاکھ سے زائد شیعہ جوان ،علماء کرام اور بزرگ اکٹھے ہوئے ،مطالبات کی منظور ی کے لئے اسلام آباد سیکرٹریٹ کا گھیرائو کیا گیا۔

پولیس کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ ہوئی 5جولائی کو شام 5 بجے کے قریب ضلع جھنگ کی تحصیل شورکوٹ کا نوجوان "محمد حسین شاد” سر پر گولی لگنے سے شہید ہوگیا۔

جی سکس ٹو کی امام بارگاہ میں شہید کی میت کو رکھ کر شدید احتجا ج کیا گیا ۔شہید ڈاکٹر محمد علی نقویؒ نے شہید شادکے غسل و کفن کا انتظام کیا اور امامیہ اسکائوٹ نے سلامی بھی پیش کی۔

6 جولائی کو تین بجے صبح "شاد” کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد حکومت نے جنازہ لے جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا انتظام کیا

اور میت کے ہمراہ 20 ہزار روپے بھی شہید کے ورثا کے لئے بھیجے، لیکن شہید کے وارثوں نے روپے سرکاری چمچوں کو واپس تھما دیئے۔

یہ بھی پڑھیں: 6جولائی 1987ء سے، 1جولائی 2012ء تک

شہید کی نماز جنازہ علامہ حسین بخش جاڑا نے پڑھائی ، بعد ازاں مفتی جعفر حسین مرحوم ،مرکزی صدر آئی ایس اوڈاکٹر غلام شبیر سبزواری نے وفد کی صورت میں شورکوٹ میں شہید کے ورثاء سے ملاقات کی اور فاتحہ خوانی کی۔

شہادت سے ایک روز قبل سابق مرکزی صدر ڈاکٹر شبیر سبزواری سے شہید شاد نے کہا میں جانتا ہوں شہادت کا وقت آن پہنچا ہے وضو سے آمادگی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں ۔

شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی نے شہید شاد کی قبر پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے کامیاب معاہد ہ میں شہید شاد کے خون کے سرخ دستخط تھے

اگرچہ مجمع میں پانچ لاکھ افراد تھے لیکن شہادت کی عظیم منزلت صرف شہید محمد حسین شاد کو ہی حاصل ہوئی

اور شورکوٹ کے اس فرزند محمد حسین شہید کو یہ سعادت نصیب ہونے پر ورثاء کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button