مقالہ جات

قرآن پاک کی توہین ۔ امریکہ جواب دے

after-burning-quranامریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے سامنے اور امریکی سیکوریٹی فورسز کی موجودگي میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا جو افسوسناک اور دلخراش سانحہ پیش آيا ہے اس سے پوری دنیا بالخصوص عالم اسلام میں غم و غصّے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
آج ایران میں بھی یونیورسٹی طلباء نے امریکی مفادات کے محافظ سوئٹزرلینڈ کے سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے یونیورسٹی طلباء کی مختلف تنظیموں نے اپنے اپنے بیانات میں اس المناک واقعے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسکی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ یونیورسٹی طلباء کے گروپ بسیج یعنی رضاکار طلباء کے بیان میں آيا ہے کہ امریکہ میں قرآن پاک کو نذرآتش کرنے کا یہ افسوسناک واقعہ مشرق وسطی میں امریکی نمائندہ حکومت یعنی غاصب اسرائیل کو سخت مشکلات سے دوچار کردےگی لہذا اب مغربی طاقتوں کو اس غاصب حکومت کے تحفظ کے لئے مزید سخت اقدامات کرنا ہوں گے ۔
ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد مقدس کے یونیورسٹی اور دینی مدارس کے طلباء نے قرآن کریم کی توہین کے اس گھناؤ نے اقدام کو امریکی سازش قرار دیتے ہوئے صیہونی پادریوں کے خلاف نعرے لگائے اور مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کرنے والے اس واقعے پر امریکی حکام کی مکمل خاموشی کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
اسلامی جمہوریۂ ایران کے وزیر خارجہ منوچہر متکی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن مجید کی حالیہ توہین امریکہ میں اسلام کے خلاف دشمنانہ پروپیگنڈوں اور اسلام مخالف زہریلی مہم کا نتیجہ ہے ۔منوچہر متکی نے قرآن کریم کی توہین کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں جس طرح سے قرآن مجید کی توہین کی ہے اس کی ذمہ دار امریکی حکومت ہے اور اسے جوابدہ ہونا ہوگا۔
اسلامی جمہوریۂ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے ایک بیان میں امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسطرح کے وحشیانہ اقدامات کی حمایت ترک کردے ورنہ اسے عالم اسلام کی طرف سے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے اسلامی ممالک کی پارلیمانوں کے سربراہوں اور اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس غیر معمولی جرم کے خلاف سخت اور واضح ردعمل کا اظہار کریں ۔
مسلمانوں کے مقدسات کی توہین حقیقت میں ، غاصب اسرائیل اور امریکہ کی بے چارگی اور شکست کی علامت ہے وہ گیارہ ستمبر کے مشکوک واقعات کو چھپانے اور اسے مسلمانوں کے سرپر دھوپنے کے لئے اسطرح کے منفی اقدامات انجام دے رہے ہیں ۔
گیارہ ستمبر کے مشکوک واقعے کو نوسال کا عرصہ گزرچکا ہے لیکن امریکہ ابھی تک یہ ثابت نہیں کرسکا ہے کہ اس واقعہ کا امریکہ کے علاوہ کوئی اور ذمہ دار ہے۔
لاکھوں مضامین اور متعدد کتابیں اس موضوع پر لکھی جاچکی ہیں کہ گیارہ ستمبر کے واقعے کے اصل ذمہ دار امریکی ہیں جنہوں نے صیہونی مدد سے یہ کام انجام دیا ہے ۔لہذا ان حقائق کو چھپانے کے لئے قرآن پاک کو جلانے اور مسلمانوں کے مقدسات کی توہین جیسے منفی اقدامات انجام دیئے جارہے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button