دنیامقبوضہ فلسطین

حماس کے اعلان نے مشرق وسطیٰ میں نئی ہلچل مچا دی، امریکہ اور اسرائیل میں غیر یقینی صورتحال

عالمی طاقتوں کا خیرمقدمی ردعمل، اسرائیلی حکومت داخلی دباؤ کا شکار

شیعیت نیوز : حماس کے اصولی حمایت کے اعلان کے بعد علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر خیرمقدمی ردعمل آیا، جبکہ قابض اسرائیلی انتظامیہ میں حیرت اور اختلافات کی خبریں موصول ہوئیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مسئلہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن سے متعلق ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان

چند لمحے بعد وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ حماس کے ردعمل پر جواب دیں گے۔

ریپبلکن سینیٹر کا ردعمل

لینڈسی گراہم نے کہا کہ حماس کا ردعمل متوقع تھا اور بنیادی طور پر یہ ٹرمپ کے منصوبے کے خلاف ہے۔

برطانیہ

کیئر اسٹارمر نے حماس کے ردعمل کو تاریخی موقع قرار دیا اور تمام فریقین سے کہا کہ بغیر تاخیر ٹرمپ کے منصوبے پر عمل کریں۔

فرانس

فرانس کے صدر امانوئل ماکرون نے کہا کہ حماس کے ساتھ معاہدہ فوری نافذ ہونا چاہیے اس تمام اسرائیلی قیدیوں کی آزادی اور غزہ میں صلح ممکن ہے۔

جرمنی

چانسلر فریڈرش مرٹس نے کہا کہ یہ غزہ میں امن قائم کرنے کا بہترین موقع ہے۔

کولمبیا

صدر گوستاوو پیٹرو نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی غزہ میں نسل کشی ختم کرنے کی پالیسی کے حق میں ہیں۔

ترکی

صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ حماس کا ردعمل ایک تعمیری قدم ہے، اور اسرائیل کو فوراً حملے روکنے چاہئیں۔ ترکی کی وزارت خارجہ نے فوری جنگ بندی اور امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔

ہالینڈ

وزیر خارجہ نے کہا کہ حماس اسرائیلی قیدیوں کی آزادی اور براہِ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

آسٹریا

وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی آزادی اور جنگ بندی ممکن ہے، اور وہ اس عمل میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔

اٹلی

وزیر اعظم جورجیا میلونی نے کہا کہ روم ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کرتا ہے اور فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

آسٹریلیا

وزیر اعظم اینٹونی البانیز نے حماس کے ٹرمپ منصوبے کی حمایت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کینبرا جنگ ختم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور دو ریاستی حل کے لیے کام جاری رکھے گا۔

آئرلینڈ

وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ حماس کے اعلان سے باقی اسرائیلی قیدیوں کی آزادی، فوری جنگ بندی اور امداد کی روانگی ممکن ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ میں جھڑپیں؛ تین اسرائیلی فوجی زخمی

نتانیاہو کی حیرت اور اسرائیل میں اپوزیشن کی حمایت

اخبار اکسیوس نے بتایا کہ نتانیاہو ٹرمپ کے ردعمل سے حیران ہوئے، اور امریکیوں کے ساتھ ہم آہنگی پر زور دیا تاکہ یہ تاثر قائم نہ ہو کہ حماس نے منصوبے کی حمایت کی۔

یائر لاپید نے کہا کہ اسرائیل کو ٹرمپ کی قیادت میں مذاکرات میں شامل ہونا چاہیے تاکہ معاہدے کی تفصیلات طے ہوں۔

دفتر نتانیاہو

نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ اسرائیل، حماس کے ردعمل کے پیش نظر، اسرائیلی قیدیوں کی فوری آزادی کے لیے منصوبے کے پہلے مرحلے پر عمل کرنے کے لیے تیار ہے۔

غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی فیملی کمیٹی

غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے ٹرمپ کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فوری جنگ بندی اور قیدیوں کی حفاظت ضروری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حماس اب وقت ضائع کرنے اور دھوکہ دینے کا خطرہ مول لے رہی ہے۔

اقوام متحدہ

سیکرٹری جنرل آنتونیو گوتریش نے کہا کہ تمام فریقین اس موقع سے غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے فائدہ اٹھائیں۔

قطر

قطر کی وزارت خارجہ نے حماس کے ردعمل اور قیدیوں کی آزادی کی آمادگی کا خیرمقدم کیا اور امداد کی فراہمی پر زور دیا۔

مصر

مصر کے وزارت خارجہ نے کہا کہ تمام فریقین ذمہ دارانہ کردار ادا کریں اور مستقل جنگ بندی کے لیے تعاون کریں۔ مصری ذرائع کے مطابق فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات کی تیاری جاری ہے اور جامع فلسطینی مکالمے کا انعقاد بھی ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button