حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا عالمی دباؤ صہیونی حکومت کی بے بسی کا نتیجہ ہے، جنرل اسماعیل قاآنی
قدس فورس کے سربراہ نے کہا اسرائیل جنگ بندی مانگنے پر مجبور ہوا، حزب اللہ مزید طاقتور ہو رہی ہے

شیعیت نیوز : سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی سازش دراصل صہیونی حکومت کی عسکری ناکامی کا نتیجہ ہے۔
حزب اللہ کے شہید رہنماؤں سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی برسی کے موقع پر ایرانی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کو کمزور ظاہر کرنے کی کوششوں کے باوجود، یہ تحریک نئے تجربات سے گزر رہی ہے اور دن بہ دن مزید طاقتور ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ اس وقت شہید ہوئے جب حزب اللہ سخت ترین دور سے گزر رہی تھی تاہم اس کے بعد حزب اللہ نے عقب نشینی کے بجائے دشمن کو ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقوں کے شمال میں یہودی آبادکاروں کے خلاف مسلسل اور ٹارگٹڈ کارروائیاں مزاحمت کا صرف ایک حصہ تھیں۔ ان کارروائیوں نے ثابت کیا کہ کمانڈروں کی شہادت سے حزب اللہ ختم نہیں ہوئی بلکہ شہداء کے خون نے مقاومت کو مزید زندہ، طاقتور اور پرعزم بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکی اپیل کے باوجود غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری
جنرل قاآنی نے آپریشن طوفان الاقصی کے آغاز کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ 7 اکتوبر کی دوپہر لبنان پہنچے تھے۔ وہاں سید حسن نصراللہ سے ملاقات میں اس واقعے اور اس کے بعد کے اقدامات پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ نہ وہ، نہ سید، اور نہ ہی حماس کی اعلیٰ قیادت کو اس آپریشن کی پیشگی اطلاع تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب 7 اکتوبر کو آپریشن کا اعلان ہوا تو اس وقت جناب ہنیہ عراق جانے کے لیے جہاز کی طرف جا رہے تھے، لیکن جیسے ہی انہیں خبر ملی تو وہ ایئرپورٹ سے واپس لوٹ آئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہید ہنیہ کو بھی آپریشن کے آغاز کا علم نہیں تھا۔
قاآنی نے کہا کہ یہ حیران کن منصوبہ بندی اور راز داری غزہ کے کمانڈروں کی ثابت قدمی، طاقت اور ذہانت کی علامت ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ صہیونی حکومت نے سید حسن نصراللہ کو کیمیکل مواد استعمال کرکے شہید کیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ حزب اللہ کے خلاف جنگ میں کئی ممالک صہیونی حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔
قاآنی کے مطابق صہیونی حکومت جنوبی لبنان میں صرف دو کلومیٹر سے بھی کم پیش قدمی کرسکی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل واقعی جنگ جاری رکھنے کی صلاحیت رکھتا اور حزب اللہ کا مقابلہ کرسکتا تو پھر اسے جنگ بندی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ جنگ بندی کی درخواست تو خود اسرائیل نے کی تھی۔