ایران میں تخریبی کاروائیوں اور قتل میں ملوث چھ صہیونی دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی
خوزستان اور سنندج میں دہشت گرد کارروائیوں کے ذمہ دار عناصر انجام کو پہنچے

شیعیت نیوز : ایرانی عدلیہ نے خوزستان صوبے میں گزشتہ سالوں کے دوران مسلح کارروائیوں اور بم دھماکوں کے ذریعے امن و امان کو خطرے میں ڈالنے والے چھ دہشت گردوں کی پھانسی کا حکم تمام قانونی مراحل اور اعلیٰ عدالت کی منظوری کے بعد صبح کے وقت نافذ کردیا۔
دہشت گردوں نے پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو شہید کرنے میں براہ راست کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے بم بنانے، خرمشہر میں گیس اسٹیشن دھماکہ، بینکوں پر مسلح حملے، فوجی مراکز پر گرینیڈ پھینکنے اور مساجد میں فائرنگ جیسی کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا۔
ان عناصر نے نہ صرف دہشت گرد کارروائیوں میں کلیدی کردار ادا کیا بلکہ صیہونی حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے اور غیر ملکی معاون عناصر سے مدد حاصل کی۔ گزشتہ برسوں میں ان دہشت گردوں کی کارروائیوں نے بارہا خوزستان کے شہریوں کی سلامتی اور سکون کو خطرے میں ڈالا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : امریکی اپیل کے باوجود غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری
دوسری جانب شہید ماموستا شیخالاسلام کے قاتل سامان محمدی خیاره کو بھی پھانسی دے دی گئی۔ سامان محمدی خیاره پر قومی مفادات پر حملہ، دہشت گردی، مسلح کارروائیوں میں حصہ لینے اور تکفیری گروہوں میں شمولیت کے الزامات تھے۔ وہ سنندج میں شہید ماموستا شیخالاسلام کے قتل کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
شہید ماموستا محمد شیخالاسلام مسجد سید قطب سنندج میں نماز مغرب و عشا کے بعد دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں شہید ہوئے تھے اور سامان محمدی خیاره اس حملے میں براہِ راست ملوث تھا۔
سامان محمدی خیاره نے 2005 میں دہشت گرد گروہ میں شمولیت اختیار کی اور ایران میں متعدد مسلح و تخریبی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ اس کے جرائم میں سنندج کے پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ، طلا فروشی کی مسلح لوٹ مار، اغوا اور قتل، نہتے لوگوں پر فائرنگ، پولیس اسٹیشن پر مسلح حملہ اور شہید ماموستا شیخالاسلام کا قتل شامل ہیں۔
گروہ کے خاتمے کے بعد سامان محمدی خیاره مختلف شہروں جیسے بانه، بوکان اور ہشتگرد میں چھپ کر سفر کرتا رہا، لیکن 9 دسمبر 2011 کو سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرکے گرفتار کرلیا۔ عدالت نے شواہد، اعترافات اور رپورٹس کی بنیاد پر اسے سزائے موت سنائی، اور معافی کی درخواست کے بعد عدالت عالیہ نے سزا کو برقرار رکھا۔
آج صبح سامان محمدی خیاره کو ملکی مفادات پر حملے، دہشت گردی، ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے، تکفیری گروہوں میں شمولیت اور مسلح کارروائیوں کی قیادت کے جرم میں پھانسی دے دی گئی۔