نہج البلاغہ میں پیامبر اسلامؐ کی شخصیت پر غور انتہائی ضروری ہے، آیت اللہ اعرافی
مدیر حوزہ علمیہ نے کہا کہ امیرالمؤمنینؑ کے بیانات رسول اللہؐ کی جامع شخصیت اور عالمگیر بعثت کی عمیق تصویر پیش کرتے ہیں

شیعیت نیوز: مدیر حوزہ علمیہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے امام خمینی (رح) علمی و تحقیقی انسٹی ٹیوٹ قم میں منعقدہ نئے تعلیمی سال کی افتتاحی تقریب میں اساتذہ، محققین اور طلاب کو نئے تعلیمی سال کی مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر انہوں نے میلاد پیامبر اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، امام جعفر صادق علیہ السلام اور پیامبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پندرہ سوویں سالگرہ کی مناسبت سے بھی تبریک پیش کی۔ ساتھ ہی انہوں نے مؤسسہ امام خمینی (رحمہ اللہ علیہ) کی علمی و تحقیقی خدمات کو سراہا۔
انہوں نے آیت اللہ مصباح یزدی (رحمہ اللہ علیہ) کی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ امام خمینی (رح) اور انقلاب اسلامی کے بزرگان میں سے تھے اور تاریخ انقلاب کے ہر نشیب و فراز میں اسلامی فکر کے محافظ اور نظام اسلامی کے نظریات اور اقدار کے مدافع رہے۔ ولایت فقیہ کے دفاع میں وہ شجاع اور پیشتاز شخصیت تھے اور ان کی علمی میراث، حوزات علمیہ اور جامعات کے لیے قیمتی خزانہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علامہ شبیر میثمی کا مظفر گڑھ کے سیلاب متاثرین کا دورہ، متاثرین کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی
فقہاء گارڈین کونسل کے رکن نے کہا کہ نہج البلاغہ کے خطبات میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت پر غور ضروری ہے۔ نہج البلاغہ کے ۴۵ مقامات پر رسول اللہؐ کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے جو یہ بتاتے ہیں کہ بعثت ایک مقامی واقعہ نہیں بلکہ عالمی اور تاریخ ساز واقعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ رسالتِ پیامبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف جزیرہ العرب کے معاشرے تک محدود تھی، حالانکہ نہج البلاغہ واضح کرتا ہے کہ ان کی بعثت کا پیغام عالمگیر اور بشریت کے لیے نجات بخش تھا۔
مدیر حوزہ علمیہ نے کہا کہ اگر کوئی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بلند شخصیت کو پہچاننا چاہے تو اسے نہج البلاغہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام کے سوا کوئی ایسا نہیں جو اس عظیم مقام کی عمیق و دقیق تصویر پیش کرے۔ یہ بیانات نہ صرف بعثت کے سماجی پہلو کو آشکار کرتے ہیں بلکہ پیامبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندانی و الٰہی مقام کو بھی بیان کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امیرالمؤمنینؑ کے بیانات رسول اکرمؐ کی شخصی و خاندانی عظمت کو بھی نمایاں کرتے ہیں اور بعثت کے زمانے کا سماجی تجزیہ بھی فراہم کرتے ہیں۔ یہ دونوں جہات ہمیں یہ پیغام دیتی ہیں کہ فرد کی ارادی قوت، خاندانی طہارت اور اتصالِ الٰہی ہر طرح کے فساد اور مادی طاقتوں پر غالب آ سکتے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے طلاب کو نہج البلاغہ سے انس رکھنے کی تاکید کی اور کہا کہ نہج البلاغہ طلاب کے ساتھ ہمیشہ ہونی چاہیے۔ یہ کتاب صرف بلند معارف کا ہی مجموعہ نہیں بلکہ ادب فاخر، روح حماسی، جہادی اور اخلاقی مضامین سے آمیختہ ہے۔ یہاں اخلاق، مدیریت، حاکمیت اور حتیٰ کہ جنگ کے میدان سے جڑا ہوا ہے، اس لیے نہج البلاغہ ایک طرف معرفتی اور دوسری طرف عملیاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب کا پیغام حوزہ علمیہ کے مستقبل کے لیے نقشۂ راہ ہے۔ یہ پیغام کمزوریوں کو نظر انداز نہیں کرتا بلکہ کامیابیوں کو اجاگر کرتا اور ضعف کو دور کرنے کی یاد دہانی بھی کراتا ہے۔ درست تفسیر یہ ہے کہ ہم متوازن نگاہ سے ایک طرف افتخارات و امکانات کو دیکھیں اور دوسری طرف اصلاحی کمزوریوں کو پورا کرنے کی بھی کوشش کریں۔