اہم ترین خبریںایران

اربعین حسینی کا پیغام معرفت اور تزکیہ ہے، مولانا شہزاد علی مطہری

جامعۃ المصطفیٰ کراچی میں اربعین کی مناسبت سے علمی نشست، امام حسینؑ کے اہداف اور عزاداری کی اصل روح پر روشنی

شیعیت نیوز : جامعۃ المصطفیٰ کراچی (شعبہ تحقیق) کے زیر اہتمام اربعین حسینی کی مناسبت سے ایک علمی نشست منعقد ہوئی، جس سے جامعہ کے استاد حجۃ الاسلام مولانا شہزاد علی مطہری نے خطاب کیا۔ نشست کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جس کی سعادت سید جواد الحسن نقوی نے حاصل کی۔ بعد ازاں مشرف سحر نے سلام پیش کیا اور معروف نوحہ خواں محمد نسیم عاصم نے نوحہ خوانی کی۔

نشست سے خطاب میں حجۃ الاسلام مولانا شہزاد علی مطہری نے کہا: "اہل بیت علیہم السلام سے محبت کا ایک اہم مظہر ان کا ذکر کرنا ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فضیل سے پوچھا: کیا تم ہماری مجالس منعقد کرتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، یا ابن رسول اللہ۔ اس پر امام نے نہ صرف اس عمل کو سراہا بلکہ دعا بھی فرمائی۔”

انہوں نے مزید کہا: "ہر مشن کا ایک مقصد ہوتا ہے، اور اس مقصد کی پہچان ضروری ہے، جیسا کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے کمیل سے فرمایا: ما من حرکۃ إلّا وأنت محتاج إلی معرفۃ۔ جب ہم عزاداری یا اربعین مناتے ہیں تو سب سے پہلے اس کے مقصد کو سمجھنا لازم ہے۔ خود امام حسین علیہ السلام نے اپنے مختلف خطبوں میں اپنے قیام کے مقاصد واضح فرمائے ہیں۔”

یہ بھی پڑھیں : اربعین حسینی: اہلسنت زائر کا روح پرور سفر، “حسین سب کے” کے نعرے نے دل جیت لیا

حجۃ الاسلام مطہری نے امام حسین علیہ السلام کے اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "امام علیہ السلام نے اپنی تحریک میں مختلف مقامات پر کتاب و سنت کی طرف دعوت دی، جو صرف خدا کی خوشنودی کے لیے تھی۔ اپنے فرمان انما خرجت لطلب الاصلاح کے ذریعے آپ نے اسی رضائے الٰہی کی طرف اشارہ کیا۔ آپ نے سنت کے احیا اور بدعتوں کے خاتمے کو بھی مقصد قرار دیا، کیونکہ رسول اکرم ﷺ کے ارشاد کے مطابق ہر بدعت گمراہی اور ہر گمراہی کا انجام جہنم ہے۔ یزید کے اقدامات نے دین سے لوگوں کو متنفر کر دیا تھا، اس لیے امام نے فرمایا: انی احب المعروف و اکره المنکر یعنی میں نیکی کو پسند کرتا ہوں اور برائی سے نفرت۔”

اربعین کے حوالے سے ذمہ داریوں پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: "ہماری اولین ذمہ داری یہ ہے کہ عزاداری کی حفاظت کریں، اور یہ حفاظت اس وقت ممکن ہے جب عزاداری میں مقصدِ حسینؑ ہمارے پیش نظر ہو۔ ہم بارہا پیغمبر اکرم ﷺ کا یہ فرمان دہراتے ہیں: حسین منی و أنا من حسین یعنی حسینؑ کا مقصد وہی تھا جو رسول اللہ ﷺ کا مقصد تھا۔ آج بھی عزاداری، مشی اور اربعین کا پیغام یہی ہے کہ ہماری معرفت میں اضافہ ہو اور ہر سال تزکیۂ نفس میں بہتری آئے۔”

انہوں نے کہا: "آج کا معاشرہ تزکیہ سے زیادہ علم اور کردار سے زیادہ الفاظ پر اثر لیتا ہے، حالانکہ انسان کی اصل شرافت صرف اچھی گفتگو میں نہیں بلکہ اچھے کردار میں ہے۔ ایک اور اہم ذمہ داری یہ ہے کہ دین کو ایسے علما سے سیکھا جائے جو باعمل ہوں۔ علما اور محققین پر لازم ہے کہ وہ شبہات کا مدلل جواب دیں۔ اربعین کے موقع پر جہاں دنیا کو بیدار کرنا ضروری ہے، وہاں شبہات کا ازالہ بھی ناگزیر ہے۔”

مولانا شہزاد علی مطہری نے آخر میں کہا: "انبیا کا مقصد تعلیم اور تزکیہ تھا، اور یہی امام حسینؑ کا مقصد بھی تھا۔ اسی لیے زیارتِ اربعین میں آیا ہے: بَذَلَ مُهجَتَهُ یعنی امام نے اپنی جان قربان کی تاکہ لوگ جہالت، سرگردانی اور گمراہی سے نجات پائیں۔ یہی حسینؑ اور کربلا کا حقیقی پیغام ہے۔”

متعلقہ مضامین

Back to top button