شیعت نیوز اسپیشل

اربعین: ظلم کے خلاف بیدار ضمیر کی عالمی تحریک

اربعینِ امام حسینؑ فقط ایک یادگار نہیں، بلکہ انسانیت، وحدت اور مزاحمت کا عالمی پیغام ہے

شیعیت نیوز : تاریخِ انسانی میں بعض واقعات صرف وقتی اثرات کے حامل نہیں ہوتے، بلکہ وہ نسلوں کے ضمیر کو جھنجھوڑتے، اور تہذیبوں کی روح کو بیدار کرتے ہیں۔ کربلا ایسا ہی ایک واقعہ ہے، اور اس کی چالیسویں کا دن "اربعینِ امام حسینؑ” وہ لمحۂ تجدید ہے جو ہر برس دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ حق کی آواز کو نہ دبایا جا سکتا ہے اور نہ ہی مٹایا جا سکتا۔

اربعین محض ایک تعزیہ نہیں، بلکہ ایک فکری قیام، روحانی بیداری، اور عالمی شعور کا نام ہے۔ جب کروڑوں عاشقانِ امام حسینؑ نجف سے کربلا تک کا پیدل سفر طے کرتے ہیں تو وہ فقط ایک راستہ نہیں ناپتے، بلکہ صدیوں پر محیط باطل کے خلاف عشق و حریت کا اعلان کرتے ہیں۔

اربعین کی اصل روح، وہ قافلہ ہے جو کربلا کی خاک پر شہیدوں کی قربانی کے بعد، اسارت کی زنجیروں میں بندھا ہوا، مگر ایمان و عزیمت سے لبریز، امام حسینؑ کے پیغام کو درباروں اور زمانوں تک پہنچانے کے لیے روانہ ہوا۔ اس قافلے کی قیادت حضرت زینبؑ اور امام سجادؑ کے ہاتھ میں تھی، اور اسی قافلے کی واپسی کے لمحے کو "اربعین” کہا گیا — ایک لمحہ، جو آج ایک تحریک بن چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایرانی صدر کا دورہ خطے میں طاقت کا توازن مشرق کی جانب موڑنے کا اشارہ ہے: زوار نقوی

یہ تحریک اب محض ایک مسلک یا خطے کی نمائندہ نہیں، بلکہ ہر اُس دل کی پکار ہے جو ظلم سے بیزار، اور عدل کا متلاشی ہے۔ نجف و کربلا سے اٹھنے والی صدائیں اب دنیا کے ہر بیدار ذہن میں گونج رہی ہیں۔ مشرق و مغرب کے ثقافتی تنوع، فکری اختلاف، اور لسانی فرق کے باوجود اربعین ایک ایسا پیغام بن گیا ہے جو سب کو جوڑتا ہے، بانٹتا نہیں۔

آج کے استکباری نظام، جو قوموں کی آزادی کو دبانے، شعور کو مسخ کرنے، اور عدل کی صداؤں کو خاموش کرنے پر تلے ہوئے ہیں، اربعین اُن کے خلاف ایک غیر عسکری مگر گہرے فکری محاذ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ ظلم کی مختلف شکلیں، خواہ وہ استعماری ممالک کی فوجی جارحیت ہو، اقتصادی جبر، یا میڈیا کے ذریعے ذہنی غلامی، اربعین ان سب کے خلاف خاموش مگر بھرپور اعلانِ انکار ہے۔

یہ اجتماع، جس میں مختلف ادیان، مذاہب، اور تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بے لوث خدمت اور عقیدت کے ساتھ شریک ہوتے ہیں، یہ باور کراتا ہے کہ حسینی پیغام انسانی ضمیر کا مشترکہ ورثہ بن چکا ہے۔ اربعین ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسانیت کی نجات فقط خطبات یا قراردادوں سے نہیں، بلکہ قربانی، صداقت، استقامت، اور شعور کی روشنی سے ممکن ہے۔

یہی وہ لمحہ ہے جہاں اسلامی مسالک کی وحدت ایک زندہ حقیقت کے طور پر نمایاں ہوتی ہے۔ اربعین کے کاروان میں نہ کوئی شیعہ ہے، نہ سنی؛ نہ کوئی عرب، نہ عجم؛ نہ کوئی عالم، نہ عوام — سب "لبیک یا حسینؑ” کے نعرے کے تحت صف بستہ ہوتے ہیں۔ یہی وحدت، امتِ مسلمہ کا وہ خواب ہے جو صدیوں سے تعبیر چاہتا ہے اور امام حسینؑ کے عشق میں یہ تعبیر آج حقیقت کا روپ دھار رہی ہے۔

اربعین کا عالمی مظہر اس حقیقت کو مزید تقویت دیتا ہے کہ دنیا میں ظلم کے خلاف ایک بین الاقوامی ضمیر بیدار ہو چکا ہے۔ اس ضمیر کو زبان، نسل، رنگ اور عقیدہ محدود نہیں کر سکتا۔ یہ ضمیر ہر اس انسان میں دھڑکتا ہے جو عدل کا خواہاں اور ظلم کا منکر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اربعین اب صرف ایک دینی اجتماع نہیں بلکہ عالمی انصاف، انسانی اقدار، اور باطل نظاموں کے خلاف اجتماعی مزاحمت کی تحریک ہے۔

اربعین ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم فقط زائر نہ رہیں، بلکہ فکرِ امام حسینؑ کے راہرو بنیں؛ ہم مظلوم کے ساتھ صرف ہمدردی نہ کریں، بلکہ ان کے حق میں کھڑے بھی ہوں؛ ہم ظلم کی مذمت نہ صرف زبان سے کریں، بلکہ ہر سطح پر اس کا نظریاتی، اخلاقی اور عملی انکار کریں۔

امام حسینؑ نے فرمایا تھا: "مثلی لا یبایع مثلہ” — یعنی "میرے جیسے، یزید جیسے کی بیعت نہیں کر سکتے”۔

آج کا اربعین ہمیں یاد دلاتا ہے کہ حسینی بننے کا دعویٰ، یزیدی نظاموں سے لاتعلقی کا تقاضا کرتا ہے۔ وہ فکر جو امام حسینؑ کی محبت کے نام پر خاموشی، بے عملی یا مفاہمت کو ترجیح دے، درحقیقت حسینؑ کی فکر سے خیانت کر رہی ہے۔

آئیے! ہم اربعین کو صرف ایک سفر نہ بنائیں، بلکہ اسے اپنے باطن کی تجدید، امت کی وحدت، اور عالمی عدل کی جستجو کا ذریعہ بنائیں۔ یہی حسینؑ کا راستہ ہے — اور یہی اربعین کی اصل روح۔

متعلقہ مضامین

Back to top button