اہم ترین خبریںایراندنیا

یورینیم افزودگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا: ایرانی وزیر خارجہ

امریکہ کو نقصانات کا ازالہ اور سکیورٹی ضمانت دینی ہوگی، یورپ کی اسنیپ بیک دھمکی مذاکرات کے اختتام کے مترادف ہے

شیعیت نیوز : ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران صہیونی اور امریکی جارحیت کے باوجود اب بھی یورینیم افزودہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، تاہم ملک بدستور اس شرعی فتوے کی پابندی کرتا ہے جس کے تحت ہر قسم کے تباہ کن ہتھیاروں کی تیاری کو حرام قرار دیا گیا ہے۔

عراقچی نے کہا کہ حالیہ جنگ کے بعد مذاکرات کی راہ نہایت تنگ ہو چکی ہے، اور ایران معمول کی سفارتی روش پر واپس نہیں آئے گا جب تک امریکہ اس جنگ میں ایران کو ہونے والے نقصان کا باضابطہ ازالہ نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں : یمنی حملوں سے اسرائیلی تعمیراتی شعبہ شدید بحران کا شکار

انہوں نے واضح کیا کہ انہیں یہ وضاحت کرنی ہوگی کہ وہ مذاکرات کے دوران ہی ہم پر کیوں حملہ آور ہوئے، اور آئندہ اس قسم کے اقدامات سے باز رہنے کی مکمل یقین دہانی کرانی ہوگی۔

عراقچی نے بتایا کہ جنگ کے دوران اور بعد میں امریکہ کے نمائندے اسٹیو وٹکاف سے پیغامات کا تبادلہ ہوا۔ امریکی ایلچی نے بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی تجویز دی ہے، لیکن ایران کے لیے ضروری ہے کہ امریکہ کچھ حقیقی اعتماد سازی کے اقدامات کرے، جن میں نقصانات کی تلافی اور سکیورٹی ضمانتیں شامل ہوں۔

عراقچی نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر بھی شدید نکتہ چینی کی، جنہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات اور جوہری ایجنسی سے تعاون نہ کیا تو وہ اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال کرنے کے لیے "اسنیپ بیک” میکانزم استعمال کریں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر انہوں نے اسنیپ بیک استعمال کیا تو یہ ان کے ساتھ ہر قسم کے مذاکرات کا اختتام ہوگا۔ یورپی ممالک نہ پابندیاں ختم کرسکتے ہیں، نہ ہی کسی قسم کی عملی مدد فراہم کر سکتے ہیں، لہذا ان کے ساتھ بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں۔

انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کو قبول نہیں کرے گا جس میں زیرو افزودگی کی شرط ہو۔ اگر امریکہ کو تحفظات ہیں تو انہیں مذاکرات کے ذریعے بیان کریں، ہم اپنا مؤقف پیش کریں گے۔ لیکن اگر شرط یہ ہو کہ یورینیم افزودہ کرنا مکمل طور پر بند کر دیں، تو پھر ہمارے پاس بات کرنے کو کچھ بھی نہیں بچتا۔

عراقچی نے کہا کہ حالیہ جنگ نے ایران کے سیاسی نظام میں مذاکرات کے حوالے سے بداعتمادی میں اضافہ کیا ہے، اور عوام میں بھی سخت مایوسی پائی جاتی ہے۔ لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ اپنا وقت ضائع نہ کریں، ان کی چالوں کا شکار مت بنیں۔ ان کے مذاکرات صرف دکھاوا ہیں۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ ایران پر حملے نے یہ واضح کردیا ہے کہ نیوکلیئر مسئلے کا کوئی عسکری حل ممکن نہیں۔ صرف سنجیدہ مذاکرات ہی اس تنازعے کا حل فراہم کرسکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button