سپاہ پاسداران کا وعدۂ صادق ۳؛ صہیونی جارحیت کا زبردست جواب، جنگ بندی پر دشمن مجبور
سپاہ کا تفصیلی اعلامیہ: جنگ کے آغاز کا مجرم اسرائیل، اختتام ایران کی فتح پر

شیعیت نیوز :
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف صہیونی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کے بارے میں جاری کردہ تفصیلی اور اختتامی بیان جاری کیا، جس کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ
شجاع و بہادر ملتِ ایران اور معزز شہداء کے اہل خانہ کے نام:
آپ کے فرزند اور خادم، سپاہ پاسدارانِ انقلاب اسلامی کے مجاہدین نے صہیونی فوج کی جانب سے ہماری سرزمین کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے آغاز کے بعد، رہبر معظم انقلاب کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے نیز ایرانی قوم کی پشت پناہی سے، طاقت، تدبیر اور عزم کے ساتھ، جارحین کو سزا دینے کے لیے "وعدہ صادق3” کے نام سے 23 شدید، مسلسل اور کئی سطحوں پر مشتمل حملوں کا منصوبہ بنایا۔
ان کارروائیوں میں دشمن کے متنوع اور وسیع فوجی اہداف کو مقبوضہ فلسطین کی سرزمین میں نشانہ بنایا گیا اور ایک بار پھر ثابت کیا کہ وطن کے دلیر سپاہی کسی بھی جارحیت کا جواب دیے بغیر نہیں چھوڑتے۔ آپ کے فرزندوں نے ہی خدا پر بھروسہ، بلند ہمّت اور کاری ضرب کے ساتھ ایران کو تسلیم کرنے کا احمقانہ خیال چکنا چور کر دیا اور اسے تمسخر کا نشانہ بنایا۔
ہم اس مسلط کردہ جنگ میں شہید ہونے والوں کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کی بلند روحوں کو سلام بھیجتے ہیں۔ ملتِ ایران کے 11 روزہ مقدس دفاع کی تاریخ میں شہید کمانڈروں جنرل محمد باقری، جنرل غلام علی رشید، جنرل حاج حسین سلامی، جنرل علی شادمانی، جنرل امیرعلی حاجی زادہ اور دیگر شہید سپہ سالاروں، شہید سائنسدانوں اور شہید شہریوں بشمول خواتین و بچوں نے بے مثال قربانی پیش کی اور ثابت کیا کہ وطن اور اسلامی انقلاب کے دفاع میں قربان ہونا خدا کے عزیز بندوں کا طرزِ حیات ہے۔
ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ ملتِ ایران، بالخصوص شہداء کے معزز اہل خانہ، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہای، مراجع عظام تقلید، علمائے دین، ملک کے تینوں اعلیٰ شعبوں کے سربراہان، بالخصوص محترم صدر و کابینہ، علمی و فکری طبقے، سفارتی اداروں، قومی میڈیا، سوشل میڈیا کے فعال افراد، سیاسی جماعتوں اور طبی و امدادی عملے کو خراجِ تحسین پیش کریں۔ ان تمام قومی اثاثوں اور اداروں نے مسلح افواج کے ساتھ مل کر شاندار کارکردگی دکھائی اور تاریخ میں ہمیشہ کے لیے نقش ہوگئے۔
ایرانی قوم نے 8 سالہ دفاعِ مقدس کی اقدار کو جاری رکھتے ہوئے، ایک تاریخی اور شاندار معرکے میں اپنی قومی عزت، استقامت اور داخلی یکجہتی کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ یہ تمام ہم آہنگی اور قربانی "طاقتور ایران” کا مظہر بنی اور عالمی استکبار کی ملتِ ایران اور نظامِ مقدسِ اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام اندازوں پر خطِ بطلان کھینچ دیا۔
یہ بھی پڑھیں : ایران نے امریکا اور اسرائیل کو بھاری قیمت چکانے پر مجبور کر دیا، رہبر معظم
اس غیر منصفانہ جنگ کے آغاز سے ہی رہبر معظم انقلاب نے ایسی دانائی اور استقامت کا مظاہرہ کیا جو جارح طاقتوں کے سامنے قومی بیداری اور ہم آہنگی کی بنیاد بنی۔ یہ امر ایک بار پھر ہمیں امامت کے ممتاز کردار اور اسلامی نظام کی وحدت میں اس کی مرکزی حیثیت کی یاد دلاتا ہے۔ یقیناً ایسی عظیم قوم اور جلیلالقدر رہبر کی قیادت میں ہی مسلح افواج کے بہادر فرزند تاریخی اور تمدن ساز معرکوں میں شجاعت کے جوہر دکھا سکتے ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے پاس مسلح افواج کے مختلف شعبوں کی بے مثال، مخلصانہ اور تاریخی قربانیوں کی توصیف کے لیے الفاظ نہیں۔ اس عظیم جہاد اور مجاہدین کا حقیقی صلہ فقط شہادت کی صورت میں نصیب ہوسکتا ہے بس۔
قومی وحدت کے استحکام اور سماجی سرمایہ میں اضافہ، مسلح افواج پر قومی اعتماد میں تقویت، مسلح افواج کی خوداعتمادی کا فروغ، تخریب کاری کے داخلی نیٹ ورکس کی شناخت و ناکامی، عالم اسلام کے دلوں میں ایران کی محبوبیت و منزلت میں اضافہ، اسلامی جمہوری ایران کی حقانیت اور صہیونی جارحیت کے خلاف بین الاقوامی حمایت کا حصول، ایران میں نظام کی تبدیلی کے احمقانہ اور شیطانی خیال کی ناکامی، جوہری پروگرام کی طاقت کے عناصر اور بنیادوں کا تحفظ، دفاعی اور میزائل انفرااسٹرکچر کی بقاء، دشمن کے مہنگے اور پیچیدہ دفاعی افسانے کی شکست، مقبوضہ سرزمینوں میں صہیونی رژیم کے وجودی بحران میں شدت، صہیونی فوج کی ناقابلِ شکست طاقت کے افسانے کی نفی اور دنیا کی مظلوم اقوام میں مستکبروں کے خلاف مقابلے کے لیے نئی امید کا پیدا ہونا — یہ سب وہ اہم ترین کامیابیاں اور نشانیاں ہیں جو ملتِ ایران اور مسلح افواج کی مجرمانہ حملہ آوروں کے خلاف مزاحمت میں سامنے آئیں اور جنہوں نے صہیونی دہشت گرد قاتلوں اور ان کے خونخوار حامیوں کی بے بسی کو نمایاں کیا۔
اس کے ساتھ ساتھ جب امریکہ، جو پہلے ہی شکست خوردہ اور مجرم فوج کے طور پر جانا جاتا ہے، صہیونی فوج کے مجبور و ناتواں سپاہیوں کو بچانے کے لیے میدانِ جنگ میں اترا، تب بھی وہ نہ ایران کی برتری کو چیلنج کر سکا اور نہ ہی جنگ کا نقشہ بدل سکا۔ ایران کی جانب سے جوابی میزائل حملے میں قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے العدید پر "بشارتِ فتح آپریشن” کے تحت حملہ کر کے ایک بار پھر ایران نے اپنی قوت و اقتدار کا پیغام واضح انداز میں دے دیا۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مسلط کردہ جنگ کا آغاز صہیونی دہشت گرد فوج نے کیا تھا، لیکن اس کا خاتمہ ملتِ ایران کے غیرتمند اور بہادر فرزندان نے، بالخصوص سپاہِ پاسداران کے فضائیہ فورس کے جوانوں نے، وعدۂ صادق ۳ کی بائیسویں اور آخری لہر میں کیا۔ ان کا آخری وار اتنا کاری اور مہلک تھا کہ دشمن کی "جنگ بندی کی چیخ” صہیونی سفاک حکومت اور وہم و گمان میں گرفتار امریکی صدر کے گلے سے بلند ہوئی۔
ایک بار پھر، خداوند متعال سے مدد طلب کرتے ہوئے، ہم ملتِ قہرمان ایران اور عظیم شہداء کے اہلِ خانہ کے حضور یہ عہد کرتے ہیں کہ قابض امریکہ کے منطقہ سے انخلا اور بچوں کے قاتل صہیونی رژیم کی نابودی — جو کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے دو ثابت اور اسٹریٹجک اہداف میں سے ہیں — کے لیے لمحہ بھر بھی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ کیونکہ علاقے میں حقیقی امن و استحکام انہی دو بابرکت اہداف کے حصول سے ممکن ہے اور ان اہداف کی تکمیل کے لیے ہم دشمن کا گریبان نہیں چھوڑیں گے اور مسلسل انتقام سے ہرگز دریغ نہیں کریں گے۔
وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی
26 جون 2025ء