اہم ترین خبریںپاکستان

موجودہ نصاب تعلیم تکفیری سوچ پر مبنی ہے، نصاب تعلیم کمیٹی ایم ڈبلیو ایم

ایم ڈبلیو ایم نصاب کمیٹی کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ 1975 کے نصاب تعلیم کو بحال کیا جائے، جو تمام مسالک اور مکاتب فکر کیلئے یکساں طور پر قابل قبول ہے

شیعیت نیوز : مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کمیٹی نے موجودہ نصاب تعلیم کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے 1975 کے تعلیمی نصاب کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے نصاب کمیٹی کا اجلاس علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت آن لائن منعقد ہوا۔

پاکستان کے سات کروڑ شیعہ موجودہ متنازعہ نصاب تعلیم کو رد کر چکے ہیں۔

آئین پاکستان ہمیں اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ کسی بچے کو اس کی بنیادی دینی اور مذہبی تعلیمات کے خلاف تعلیم نہیں دی جا سکتی۔

جبکہ حکومت چاہتی ہے کہ زبردستی سات کروڑ شیعہ بچوں کو ان کے بنیادی مذہبی عقائد و تعلیمات کے خلاف جبرا تعلیم دی جائے۔

ہم 1975 کے نصاب تعلیم کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں جو تمام مسالک اور مکاتب فکر کے لئے یکساں طور پر قابل قبول ہے۔

شیعہ پاکستان کی دوسری بڑی مسلم اکثریت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : علامہ راجہ ناصر کی شہید سید کے جنازے میں شرکت یہودی لابی پر گراں گزری، کاظم میثم

پاکستان کے جید علماء اور تمام تنظیموں بشمول وفاق العلماء نے موجودہ نصاب تعلیم کو متنازعہ اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے رد کیا اور چھ نکات پر اتفاق کیا تھا۔

ان چھ نکات کی روشنی میں مستقبل کا لائے عمل تیار کیا جائے۔

موجودہ نصاب تعلیم تکفیری سوچ پر مبنی ہے۔

متحدہ علماء بورڈ پنجاب میں موجود شیعہ علماء کرام نے ہمیشہ مکتب اہل بیت کی نمائندگی کی ہے۔

لہٰذا بورڈ میں اکثریت رائے کی بجائے تمام مسالک کے علماء متفقہ فیصلے کریں۔

اکثریتی رائے کا سہارا لے کر کسی بھی مسلک اور مکتب فکر کو نظرانداز کرنا غلط عمل ہے۔

اہل حدیث اور سنی علماء کرام نے نصاب تعلیم اور درود شریف کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کی ہے، کیونکہ ہمارا موقف قرآن و سنت کے عین مطابق ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button