پرامن شیعہ مظاہرین پر طاقت کا استعمال کرنے والی ریاست، تکفیری دھرنا مظاہرین کے آگے بے بس
کرم میں اشیائے خورد و نوش کے قافلے منتظر، انتظامیہ مذاکرات میں مصروف

شیعیت نیوز: خیبرپختونخواہ کے علاقے لوئر کرم میں مقامی تکفیری وہابی دہشت گردوں کی سرکاری قافلے پر فائرنگ اور دھرنے کے بعد ٹل سے پاراچنار تک شاہراہ آج بھی بند ہے اور پاراچنار میں محصور لوگ قافلوں کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لوئر کرم مندوری میں مٹھی بھر تکفیریوں کے دھرنے کے باعث ٹل تا پاراچنار مین شاہراہ آج بھی بند ہے، شاہراہ پر دھرنا دینے والے تکفیری مظاہرین کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک مین شاہراہ بند رہے گی۔
مین شاہراہ کی بندش کے باعث کرم جانے والے اشیائے خوردنوش کے مزید قافلے ٹل میں کھڑے ہیں اور ڈرائیور آٹھ دنوں سے پاراچنار جانے کے منتظر ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق مندوری دھرنا مظاہرین کے ساتھ وقتاً فوقتاً مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات کامیاب ہوتے ہی کرم کے لیے اشیائے خورد نوش کا دوسرا قافلہ روانہ کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 40 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ٹل سے پاراچنار کی جانب روانہ ہونے کا منتظر ہے۔ پولیس کے مطابق روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جب کہ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ راستے کلیئر ہوتے ہی قافلے کو روانہ کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: خطے میں تمام امریکی تنصیبات ہماری فائرنگ رینج میں ہیں، ایرانی افواج کی تنبیہ
واضح رہے کہ ڈیڑھ درجن تکفیری مظاہرین کی جانب سے مرکزی شاہراہ پر جاری دھرنے نے ریاست کی طاقت کی قلی کھول کر رکھ دی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر ہماری حکومت اور ریاستی ادارے اس مٹھی بھر دھرنے کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
اگر یہ سب کسی منصوبہ بندی کا شاخسانہ نہیں تو جس ریاست نے کراچی میں پر امن شیعہ مظاہرین پر نمائش چورنگی اور ملیر سٹی پر طاقت کا بے دریغ استعمال کیا، ہزاروں مظاہرین کو منتشر کیا، دو جوانوں کو شہید کیا، درجنوں کو زخمی اور درجنوں کو گرفتار کیا، وہی ریاست اور اس کے ادارے ڈیڑھ درجن مظاہرین کو ایک آنسو گیس کا شیل فائر کرکے کیوں منتشر نہیں کر رہے؟ کیا ریاست کی ترجیحات شیعہ قوم کو دیوار سے لگانا تو نہیں؟