اہم ترین خبریںدنیاشام

شام سے جانے کے بعد پہلی بار بشار اسد کا بیان سامنے آ گیا

دمشق کے حالات، بشار اسد کی عوام سے وابستگی، اور دہشت گردی کے خلاف مؤقف

شیعیت نیوز: بشار اسد سے منسوب اس بیان میں، جس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی، کہا گیا ہے کہ: "دمشق کو چھوڑنے کا فیصلہ اچانک ہوا اور 8 دسمبر کے ابتدائی چند گھنٹوں تک بھی میں اپنے دفتر میں تھا۔”

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں دہشت گردی کے پھیلنے اور دمشق تک پہنچنے کے موقع پر صدر کی صورتحال کے بارے میں افواہیں پھیلائی گئیں، جس کا مقصد عالمی حمایت یافتہ دہشت گردی کو تقویت دینا تھا۔

بشار اسد سے منسوب اس مبینہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکورٹی مسائل اور مواصلاتی ذرائع کے منقطع ہوجانے کی وجہ سے اس وقت بیان جاری نہ ہوسکا، لیکن مختصر طور پر اب بتایا جا رہا ہے اور آئندہ اس کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: علامہ سید ساجد علی نقوی سے انجمن حسینیہ پاراچنار کے وفد کی ملاقات

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بشار اسد دمشق پر مسلح افراد کے قبضے سے چند گھنٹے قبل تک اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے اور بعد ازاں روس کی ہم آہنگی سے لاذقیہ چلے گئے تاکہ فوجی آپریشن کا جائزہ لے سکیں۔ وہاں انہیں معلوم ہوا کہ شام کی فوج نے تمام محاذوں سے پسپائی اختیار کرلی ہے اور تمام فوجی مراکز پر مسلح گروہوں کا قبضہ ہوچکا ہے۔

بشار اسد نے بیان میں واضح کیا کہ انہوں نے کسی فریق سے پناہ لینے یا عہدے سے دستبردار ہونے کی درخواست نہیں کی تھی۔ ان کے مطابق، "وہ شخص جو فلسطین اور لبنان کی مزاحمت سے دستبردار نہ ہوا اور اپنے اتحادیوں سے غداری نہیں کی، وہ کس طرح اپنے عوام سے غداری کر سکتا ہے۔”

اس بیان میں بشار اسد نے مزید کہا کہ انہوں نے کبھی ذاتی مفادات حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اور ملک و قوم کے دفاع کے لیے آخری لمحے تک عوام پر بھروسہ کیا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ جب حکومت دہشت گردوں کے ہاتھوں گرائی جائے اور کچھ نہ کیا جاسکے، تو منصب چھوڑنا پڑتا ہے، لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ شام اور اس کے عوام سے قومی وابستگی ختم ہو جائے۔ یہ وابستگی اٹوٹ ہے، اور شام کی آزادی و خودمختاری کی امید باقی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مسلح گروہوں نے 8 دسمبر کو دمشق پر قبضہ کرلیا تھا اور اسی دن بشار اسد کے ملک سے نکل جانے کی خبر منظرعام پر آئی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button