سانحۂ آرمی پبلک اسکول اور پارہ چنار کے بچے: 10 سال بعد بھی معصوم خون بہتا رہا!
10 سال بعد بھی دہشتگردی جاری، معصوم جانوں کے قاتل آزاد، قوم کی خاموشی کا المیہ

شیعیت نیوز: 16 دسمبر 2014، پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشتگردوں کا حملہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔ اس دن دہشتگردوں نے 150 معصوم جانوں کو شہید کیا، جن میں زیادہ تر بچے شامل تھے۔ یہ المناک واقعہ پوری قوم کے دل پر ایک ناقابلِ فراموش زخم چھوڑ گیا۔
لیکن افسوس، 10 سال گزرنے کے باوجود حالات بہتر نہیں ہو سکے۔ 2024 میں ضلع کرم، پاراچنار میں بھی دہشتگردی کا خونی کھیل جاری رہا، جہاں 110 معصوم شیعہ افراد کو بے رحمی سے شہید کیا گیا۔ ان میں بچے بھی شامل تھے، جن کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ ایک مخصوص فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاراچنار میں قیام امن: سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور وزیر اعلیٰ کے پی کی اہم ملاقات
یہ واقعات اس حقیقت کو عیاں کرتے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردی کا ناسور آج بھی زندہ ہے۔ لشکر جھنگوی اور خوارج جیسے دہشتگرد گروہ معصوم جانوں کے خون سے کھیل رہے ہیں، اور ان کے سہولت کار آج بھی آزاد ہیں۔
10 سال گزرنے کے بعد بھی وہی سوالات زندہ ہیں:
- کیا ہمارے بچے کبھی محفوظ ہوں گے؟
- کیا یہ دہشتگردی اور فرقہ واریت ختم ہو سکے گی؟
- کیا ان معصوم جانوں کے قاتلوں کو کبھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا؟
اب وقت آ گیا ہے کہ قوم متحد ہو کر ان عناصر کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے جو امن اور بھائی چارے کے دشمن ہیں۔ شہداء کی قربانیاں ایک عہد ہیں، اور ہمیں ان کے خون کا قرض چکانے کے لیے سنجیدہ اور مستقل جدوجہد کرنی ہوگی۔