شام اور پاکستان میں تکفیریت کا ناسور پھر سراٹھانے لگا !یہ کھیل کب ختم ہوگا؟
کیا ہماری اسی ہزار قربانیاں کافی نہیں کہ ایک بار پھر ملک کو مقتل گاہ بنانے والوں کو سوچنا چاہیئے کہ یہ کھیل آخر کب تک یونہی چلتا رہیگا؟
شیعیت نیوز: شام کیساتھ پاکستان کو بھی ایک بار پھر ان تکفیری عناصر کے ذریعے آگ و خون میں دھکیلنے کی سازش ہوچکی ہے۔
پاراچنار کے لوگ تو یہ برداشت کر جائیں گے، اس لیے کہ انہوں نے ہمیشہ ہی ایسے مسائل کا سامنا کیا ہے اور ذہنی طور پر اس کیلئے ہمہ وقت تیار بھی رہتے ہیں۔
کیا ہمارا ملک اس تکفیریت، اس زہر کے اثرات کو سہنے اور ان سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔؟
کیا ہماری اسی ہزار قربانیاں کافی نہیں کہ ایک بار پھر ملک کو مقتل گاہ بنانے والوں کو سوچنا چاہیئے کہ یہ کھیل آخر کب تک یونہی چلتا رہیگا؟
اس کھیل کو اب بند ہو جانا چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیئے: شام میں تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے قرآن اور اہلبیتؑ کی توہین، ویڈیو وائرل
عالمی قوتوں کے اپنے مقاصد ہیں، جن کا حصہ بننے کی بجائے امت کے مشترکہ مفادات کے حصول میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔
تاجکوں کا شام کے بشار الاسد نے کیا بگاڑا ہے کہ یہ ہزاروں میل، کئی دوسرے ممالک کو بلا رکاوٹ عبور کرکے شام کے ان علاقوں میں پہنچے ہوئے ہیں
جہاں خود اہل شام کا پہنچنا ممکن نہیں، جبکہ یہ لوگ جدید ترین اسلحہ و ساز و سامان، گاڑیوں اور کروزروں سے لیس ہیں۔
ان کو یہ وسائل کس نے دیئے ہیں۔؟کون ان کو سپانسرڈ کر رہا ہے؟ کون انہیں ان کے ممالک سے اٹھا کر لا رہا ہے؟
اگر اسے اسلام کا درد و غم ہے، مسلمانوں کا درد ہے تو یہ ایک سال سے زیادہ اہل غزہ کی مقاومت اور جہادی میں کہاں گم تھے؟
پاراچنار کے اہل تشیع قبائل کے ساتھ ہر طرف سے ظلم ہو رہا ہے، ان کے مدمقابل بھی ایسے ہی تکفیری عناصر کو منظم کیا گیا ہے۔
افغانستان کی حکومت جو خود کو تکفیری عناصر بالخصوص طالبان کی پاکستان میں کارروائیوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے.
پاکستانی سکیورٹی ادارے و حمایتی لوگ ان کی کرم میں قتل و غارت میں شرکت کی نفی کرتے ہیں۔
انہیں داعش کی دھمکیوں، خوارج گروہ تحریک طالبان کی دھمکیوں اور افغانستان کی باڑ کاٹ کر پاکستان میں داخل ہونے کی ویڈیوز دکھائی نہیں دیتیں؟