یمنی فوج کے ڈرون حملے: مقبوضہ فلسطین میں صیہونی اہداف پر حملوں کا چھٹا مرحلہ شروع
بحیرہ احمر میں امریکی بحری جہازوں پر حملے، واشنگٹن کے متبادل اقدامات پر غور
شیعیت نیوز: لبنان کے اخبار "الاخبار” نے یمنی فوج کی صیہونیت مخالف کارروائیوں کے چھٹے مرحلے کے آغاز کی خبر دی ہے۔ اخبار کے مطابق یمن نے گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے۔
یمنی مسلح افواج نے مقبوضہ فلسطین کے جنوبی علاقوں، یافا اور عسقلان میں فوجی اور اہم اہداف پر ڈرون حملے کیے۔ ان حملوں کو مطلوبہ اہداف پر کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ دوسری جانب، عبرانی ذرائع ابلاغ نے تل ابیب پر یمنی افواج کے متواتر حملوں کی تصدیق کی ہے۔
عسکری ذرائع کے مطابق صیہونی حکومت کے خلاف یمنی فوج کے حملوں کا پانچواں مرحلہ مکمل ہوچکا ہے، اور چھٹے مرحلے کی تیاریاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اگلے مرحلے میں یمنی افواج جدید ترین ہتھیاروں کا استعمال کریں گی۔
اس صورتحال کے پیش نظر امریکہ نے اپنے B-52 اسٹریٹجک بمبار طیاروں کو بحرین میں سینٹرل کمانڈ کے آپریشنل علاقے میں منتقل کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ یمنی فوج نے گزشتہ ہفتے مشرقی بحیرہ عرب میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز "ابراہم لنکن” کو نشانہ بنایا تھا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق واشنگٹن کے حالیہ اقدامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یمنی حملے موثر ثابت ہو رہے ہیں۔ واشنگٹن نے بحری جہازوں پر حملوں کے جواب میں فضائی حملوں پر زیادہ توجہ مرکوز کر دی ہے، تاہم بحیرہ احمر میں امریکی بحری کارروائیوں کو بے سود قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عراقی مقاومت اسلامی کا صہیونی تنصیبات پر ڈرون حملہ
"امریکن نیول اکیڈمی” کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ احمر میں امریکی بحری بیڑے پر خرچ ہونے والے اربوں ڈالر کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکا، اور امریکہ کو یمن کے خلاف نئے متبادل طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی حکام نے سعودی عرب سے درخواست کی ہے کہ وہ یمنی خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنے اڈوں کے استعمال کی اجازت دے، لیکن ریاض کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔
گزشتہ جمعرات کو پینٹاگون نے تصدیق کی کہ یمنی افواج نے بحیرہ احمر میں دو امریکی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا تھا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ واشنگٹن صیہونی بحری جہازوں کے خلاف یمنی کارروائیوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔