پاڑہ چنار 15روز سے ملک کے دیگر حصوں سے منقطع،طلبہ،مسافروں اور مریضوں کو مشکلات کا سامنا
دو سال کے طویل وقفے کے بعد ایک ماہ کی چھٹی پر پاڑہ چنار میں اپنے اہلخانہ سے ملنے کے لیے سعودی عرب سے آنے والے بشیر حسین اس صورتحال کے باعث گذشتہ 10 دن سے پشارو میں پھنسے ہوئے ہیں۔

شیعیت نیوز:پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں گذشتہ کُچھ عرصے سے حالات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔
دو ہفتوں سے زائد وقت گُزر چُکا ہے کہ پشاور اور پاڑہ چنار کے درمیان واقع ایک اہم شاہراہ آمد و رفت کے لیے بند ہے۔
12 اکتوبر کو ایک مسافر قافلے پر حملے کے نتیجے میں متعدد افراد کی ہلاکت کے بعد سے پاڑہ چنار، پشارو روڈ ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے
اور مقامی افراد کے مطابق اس صورتحال کے باعث علاقے میں کھانے پینے کی اشیا، تیل اور ادویات کی قلت کا خدشہ ہے۔ مسافر قافلے پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوئے ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: پارہ چنار کے راستے بند !ملک سے رابطہ منقطع،انسانی المیے کا خدشہ
پاڑہ چنار اور پشاور کے درمیان زمینی راستہ بند ہو جانے کی وجہ سے بہت سے ایسے لوگ ہیں جو دونوں شہروں کے درمیان پھنس کر رہ گئے ہیں۔
دو سال کے طویل وقفے کے بعد ایک ماہ کی چھٹی پر پاڑہ چنار میں اپنے اہلخانہ سے ملنے کے لیے سعودی عرب سے آنے والے بشیر حسین اس صورتحال کے باعث گذشتہ 10 دن سے پشارو میں پھنسے ہوئے ہیں۔
وہ پارہ چنار جانے والے راستوں کی بندش کی وجہ سے اپنے آبائی علاقے نہیں پہنچ سکے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ ’میرے والدین اور میرے بچے سب میرے منتظر ہیں، میں نے کوشش تو کی ہے کہ اُن سے ملنے چلا جاؤں مگر راستے بند ہیں۔
اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ میں اگر پاڑہ چنار چلا بھی جاؤں تو اس بات کا خدشہ ہے کہ کہیں میں وہاں پھنس نہ جاؤں۔
بشیر حُسین انتظامیہ سے شکوہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’حالات کو معمول پر لانے کی ذمہ داری حکومت کی ہے، اگر حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں کامیاب ہو جائے تو حالات پہلے جیسے پُرامن ہو سکتے ہیں۔
روڈ کی بندش کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث طلبا بھی پریشان ہیں۔
ایک طالبعلم نے کہا کہ ’کشیدہ صورتحال کے باعث طلبا سکول جانے سے قاصر ہیں۔
آج کل امتحانات چل رہے ہیں اور پارہ چنار میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کی وجہ سے بہت سے طلبا سکول، کالج نہیں پہنچ سکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئیے: پارہ چنار میں حالات پھر کشیدہ ہوگئے !صوبائی حکومت بے بس تکفیری دہشت گرد آزاد
رابطہ کرنے پر ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے گرینڈ جرگے نے کوششیں شروع کر دی ہیں اور جلد ہی مسئلے کا حل ڈھونڈ لیا جائے گا۔
کُرم میں ماضی میں بھی ایسے مسائل کی وجہ سے حالات کشیدہ رہ چُکے ہیں۔
زمین کا تنازع اُس علاقے میں یوں تو پرانا ہے مگر گذشتہ چند ماہ کے دوران حالات اس حد تک کشیدہ ہوئے کہ کہ قبائل کے درمیان شروع ہونے والا زمین کا تنازع مذہبی اور فرقہ وارانہ شکل اختیار کر گیا تھا۔