اہم ترین خبریںپاکستان

ایرانی صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی کا دورہِ پاکستان اچانک مختصر کیوں کیا گیا ؟خصوصی رپورٹ

ایرانی صدر کے دورہ سے امریکہ اسرائیل سمیت عالمی سامراج کو گہری تکلیف تھی

شیعیت نیوز: چند روز قبل پاکستان کے مقام نوشکی میں 9 پاکستانیو ں کو لسانی اور صوبائی شناخت پر قتل کیا گیا۔

یہ واقعہ ایرانی صدر کے دورہ سے پہلے پیش آیا تھا تھا۔نوشکی واقعہ کے بعد مقامی تھانے نے وضاحتی سرکلر میں یہ بتایا تھاکہ قتل ہونے والے افراد میں تین افرادکے مسلک کا تعلق مکتب تشیع سے ہے لیکن وہ براستہ ایران،عراق بسلسلہ روزگار جارہے تھے۔ وضاحت کے باوجود پاکستان کی مین سٹریم میڈیا سے یہ خبر نشر کی گئی کہ پاکستان سے ایران جاتے ہوئے قتل ہونے والے افراد مزدور نہیں بلکہ زائرین تھے۔

مین سٹریم کا یہ منافقانہ چہرہ پہلی بار نہیں کئی بار پہلے بھی سامنے آیا ہے۔تفتان جاتے ہوئے کئی بار زائرین کو شیعہ شناخت پر قتل کیا گیا  مگر میڈیا خاموش رہا۔کبھی شیعہ شناخت پر قتل ہونے والے 40ہزار شیعہ عزاداروں کی شہادت پر کوئی کوئی خبر نشر نہیں کی گئی بلکہ ہمیشہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ یہ واقعہ شیعہ شناخت پر نہیں  بلکہ عمومی  دہشت گردی کا واقعہ ہے ۔

حالیہ واقعہ کے بعد  پہلی بار یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی یہ مقتولین کا تعلق شیعہ مسلک سے تھا اور دہشت گردوں کا تعلق پڑوسی ملک سے تھا۔ایرانی صدر کے دورہ سے قبل صرف یہ واقعہ پیش نہیں آیا اس سے قبل  ایک ایسی تنظیم پر بھی پابندی لگائی جس کی پاکستان میں کوئی سرگرمی نہیں تھی اس تنظیم کا تعلق پڑوسی ملک سے جوڑ کر عین اس وقت پابندی لگائی گئی جب ایرانی صدر کا دورہ پاکستان قریب تھا۔

ایرانی صدر کے دورہ سے امریکہ اسرائیل سمیت عالمی سامراج کو گہری تکلیف تھی۔

دورہ سے عین قبل اسرائیل پر ایران نے جوابی وار کیا تو ایرانی صدر کا دورہ پاکستان اہمیت اختیار کرگیا اور امریکہ و اسرائیل کی تشویش میں بھی

 اضافہ ہوگیا کہ اگر ایران اور اسرائیل کی جنگ ہوئی تو پاکستان کس کا ساتھ دے گا؟
ایسی صورتحال میں سعودی لابی اور امریکی لابی نے ایرانی صدر کے دورہ کو ناکام بنانے کی بھرپور کوشش کی۔
ایرانی صدر  پاکستان پہنچے تو  کوئی بڑی اہم حکمران شخصیت کو استقبال کیلئے نہیں بھیجا گیا ۔دورہ کو مختصر کیا گیا۔
دورہ تین روز  کے بجائے  دودن میں مکمل کیا گیا۔
مین سٹریم میڈیا سے خصوصی انٹرویو کا اہتمام نہیں کیا گیا۔کسی بھی شہر میں عوامی استقبال نہیں ہونے دینے گیا۔
ایرانی صدر کو عوام سے دور رکھا گیا۔تکفیری عناصر کی جانب سے یہ واویلا بھی کیا گیا کہ لاہور اور کراچی میں اہم شاہراوں کو بند کیو ں کیا جارہا ہے اور شہروں میں تعطیل کیوں کی جارہی ہے۔امریکی اور سعودی لابی کے پالتو تکفریوں نے سوشل میڈیا سے ایرانی صدر کے دورہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی ۔
اسلام آباد میں ایک شاہراہ کا نام ایران شاہراہ  شہروں میں عام تعطیل، استقبال کیلئے ریڈ کارپٹ،کراچی یونیورسٹی کی جانب سے اعزازی ڈگری عنایت کرنے  اور خاتون اول ایران کے پاکستان کی جامعات میں خصوصی خطاب پر آل سعود کے پروردہ تکفیریوں نے بلاوجہ واویلا مچایا۔
مغربی میڈیا سے ایرانی وفد میں شا مل وزیر داخلہ کی شمولیت کو بھی دورہ کے بعد گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے متنازعہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔سال رواں کے آغاز میں جب ایران پاکستان سرحدی کشیدگی ہوئی تو امریکہ یہ کسی صورت نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان اور ایران کی صلح ہوجائے
،ایرانی صدر کے کامیاب دورہ کے بعد امریکی سفیر کی پاکستان کو دھمکیاں اور وزیر اعظم شہباز شریف کا ا چانک دورہ سعودیہ عرب کا فیصلہ یہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان کو دوبارہ امریکی سعودی  بلاک میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے
جبکہ پاکستان کے عوام کا یہ کہنا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کو پاکستان کی معاشی صورتحال کے پیش نظر ایران گیس پائپ لائن منصوبہ میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کرنی چاہئے ۔
ایران کے ساتھ تجارتی اور سفارتی کو تعلقات کو مضبوط کرنا چاہئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button