پاکستان

جے ڈی سی کے سربراہ ظفر عباس کے خلاف سرگرم پروپیگنڈہ مافیا کون ہے ؟

ابھی جے ڈی سی نے صرف ایک مفت لیبارٹری کھولی ہے اور اگر مزید لیبارٹریز کھل گئیں تو اس مافیا کے نہ صرف کاروبار چوپٹ ہوجائیں گے بلکہ عوام کو بھی بڑا ریلیف ملے گا، اسی خسارے کے پیش نظر اس لیبارٹری مافیا نے اپنے کالے دھن سے جمع شدہ خزانے کے منھ کھول دیئے ہیں اور میڈیا سے وابستہ کچھ افراد کو خرید لیا ہے۔

 شیعیت نیوز:  دو وجوہات ایسی ہیں جن کے باعث ظفر عباس یا جے ڈی سی کو لوگ تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ اول یہ کہ پاکستان کا یہ فیشن بن گیا ہے کہ آپ نے زندگی میں کوئی کام اچھا کیا ہو یا نہ کیا ہو لیکن ہر اچھے کام کرنے والے کی ٹانگ کھنچنا فرض سمجھتے ہیں، کچھ لوگوں کو ہر بات میں کیڑا نکالنے کا مرض ہوتا ہے، یہ بیماری آپ کو آج کل "شتر مرغ” کے ایشو پر سوشل میڈیا پر زیادہ نظر آرہی ہے۔ دوئم یہ کہ اگر آپ نے کبھی ظفر عباس یا جے ڈی سی یا کسی اور اچھا کام کرنے والے پر تنقید کی ہے یا وہ تنقیدی پوسٹ شئیر کی ہے تو آپ غور کریں کہ کہیں آپ نادانستہ طور پر کسی کے آلہ کار تو نہیں بن گئے؟

گذشتہ چند مہینوں سے (2024ء کے رمضان سے بہت پہلے) ظفر عباس اور جے ڈی سی کے خلاف مورچہ بناکر ایک مخصوص لابی کیوں سرگرم عمل ہوگئی ہے؟ کیوں میڈیا سے وابستہ کچھ افراد نے جے ڈی سی یا ظفر عباس کے خلاف محاذ کھول لیا ہے؟ میڈیا بکتا ہے یا میڈیا کے لوگ بکتے ہیں اس کا اندازہ آپ کو تب ہوتا ہے جب آپ فیلڈ میں اترتے ہیں اور آپ کا رپورٹنگ سے وابستہ لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے، آج کل کے دور میں آپ کو رپورٹنگ میں تین طرح کے لوگ زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔

1- وہ لوگ جو خوشامدی رپورٹنگ کرکے فائدہ اٹھاتے ہیں اور جن سے پیسہ لیتے ہیں ان کے مخالفین کے خلاف مہم کا حصہ بن جاتے ہیں۔
2- یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی صحیح کام کرنے والے کی منفی رپورٹنگ کرکے پیسہ بنارہے ہیں، انہیں اس کام کے عوض صحیح کام کرنے والے شخص یا ادارے کے مخالف سے بھاری بھرکم رقم ملتی ہے۔
3- تیسرے قسم کے  لوگ نیوٹرل ہوتے ہیں ان کو یا تو کمانے کا ڈھنگ نہیں آتا یا پھر زیادہ سے زیادہ کسی ایونٹ میں جاتے ہیں تو میزبان انہیں کوریج کرنے پر لفافہ تھما دیتا ہے، یا پھر چند صحافی ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے شعبے سے انتہائی مخلص ہوتے ہیں اور صرف تنخواہ پر گزارا کرتے ہیں۔

اب اوپر دی گئی مثال نمبر ایک اور مثال نمبر 2 جیسی قسم کے افراد ظفر عباس کے پیچھے پڑگئے ہیں، جنہیں صحافی کہنا بھی صحافت کی توہین ہے۔ کیاوجہ ہے کہ گذشتہ چند مہینوں سے پوری قوت سے ظفر عباس یا جے ڈی سی کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے اور آپ انجانے میں اس کا حصہ بن رہے ہیں۔

وجہ یہ ہے
پاکستان میں سب سے زیادہ کمانے والا شعبہ صحت کا ہے اور اس کے بعد دوسرا نمبر تعلیم کا ہے، ایک مافیا ہے جو ماہانہ اربوں روپے صحت و تعلیم کے نام پر شہریوں سے لوٹ  رہی ہے، جے ڈی سی کا جنرل سیکریٹری ظفر عباس اس مافیا کے خلاف تنہا کھڑا ہوگیا ہے۔

فری ڈائیگونسٹک بلڈ ٹیسٹ لیب
گذشتہ برس نمائش چورنگی پر جے ڈی سی نے اربوں روپے مالیت کی دنیا کی جدید ترین مشینوں سے لیس فری ڈائیگونسٹک بلڈ ٹیسٹ لیب کھولی، جس میں سینکڑوں ضرورت مند افراد روزانہ ہزاروں ٹیسٹ مفت کرا رہے ہیں، مستحق افراد کے ان ہزاروں ٹیسٹ کی مالیت لاکھوں روپوں میں ہے، جی آپ درست پڑھ رہے ہیں، روزانہ سینکڑوں لوگ اس لیبارٹری کے ذریعے ہزاروں مہنگے مہنگے ٹیسٹ مفت کراتے ہیں، نمائش پر قائم اس لیبارٹری میں روزانہ کم از کم 16 سے 17 لاکھ روپے کے ٹیسٹ ہوتے ہیں جو سب کے سب مفت ہوتے ہیں۔ یعنی کراچی کے شہریوں کے ماہانہ 5 کروڑ روپے اور سالانہ 60 کروڑ روپے صرف ایک لیبارٹری سے بچ رہے ہیں۔

اس تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ کراچی میں جو لوٹنے والی لیبارٹریز موجود ہیں ان کے لوٹنے والے بجٹ میں سے ہر ماہ 5 کروڑ روپے کم ہورہے ہیں اور ان کو انفرادی طور پر اپنے کاروبار میں ہر مہینے لاکھوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ ابھی جے ڈی سی نے صرف ایک مفت لیبارٹری کھولی ہے اور اگر مزید لیبارٹریز کھل گئیں تو اس مافیا کے نہ صرف کاروبار چوپٹ ہوجائیں گے بلکہ عوام کو بھی بڑا ریلیف ملے گا، اسی خسارے کے پیش نظر اس لیبارٹری مافیا نے اپنے کالے دھن سے جمع شدہ خزانے کے منھ کھول دیئے ہیں اور میڈیا سے وابستہ کچھ افراد کو خرید لیا ہے۔

22 ارب روپے
آپ کو گذشتہ چند ہفتوں سے اگر جے ڈی سی یا ظفر عباس کے خلاف کچھ مخصوص لوگ مسلسل زہر اگلتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں تو یہ لوگ رانگ نمبرز ہیں، یہ صرف اپنے فائدے کے لیے غریب عوام کا نقصان کررہے ہیں، یہ زرد صحافت کے وہ بھیڑیئے ہیں جو اپنے ہی لوگوں کا خون چوس کر اپنا پیٹ بھررہے ہیں، جے ڈی سی کو پہلی بار حکومت سندھ کی جانب سے ان کے امدادی کاموں کے پیش نظر سالانہ گرانٹ دی جارہی تھی لیکن اسی مافیا نے اپنے بلیک میلرز سوکالڈ صحافیوں کے ذریعے ایک مہم چلائی جس کے بعد نگراں سندھ حکومت نے وہ گرانٹ روک دی، اس گرانٹ سے نہ صرف نمائش پر موجود لیبارٹری کو چلانے میں مدد ملتی بلکہ مزید لیبارٹریز کے قیام کی راہ بھی ہموار ہوجاتی اور ساتھ ہی جے ڈی سی کے دیگر فلاحی کاموں میں بھی یہ گرانٹ کام آتی ہے، یہ گرانٹ سالانہ تقریباً 22 ارب روپے تھی۔

بعض رپورٹرز نے تو یہ خبر دے دی کہ یہ 22 ارب روپے جے ڈی سی کو مل گئے ہیں، ہوسکتا ہے بعض افراد کے لئے 22 ارب بہت بڑی رقم ہوگی لیکن یہ بتاتا چلوں کہ سندھ حکومت کئی فلاحی اداروں اور اسپتالوں کو ماہانہ کروڑوں روپے امداد دیتی ہے، مثال کے طور پر انڈس اسپتال کی بات کریں تو یہ صرف صحت کے شعبے میں کام کررہا ہے اور کروڑوں کی فنڈ لے رہا ہے جبکہ جے ڈی سی صحت اور تعلیم کے علاوہ کئی اور پراجیکٹ چلارہا ہے۔ مثال کے طور پر جے ڈی سی کے اولڈ ایج ہومز، دستر خوان، فری ٹرانسپورٹ، روزگار اسکیم، اجتماعی قربانی، یتیم بچیوں کی شادی اور ریسکیو سروس جیسے درجنوں بڑے پراجیکٹ کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔

فری ڈائلیسز سینٹرز
اوپر ہم نے جے ڈی سی کی فری لیبارٹری کی بات کی، اگر آپ جے ڈی سی کے فری ڈائلیسز سینٹرز کی بات کریں تو یہ خود ایک عجوبہ ہے، پاکستان میں ایس آئی یو ٹی کے علاوہ کتنے ادارے ہیں جو مفت ڈائلیسز کررہے ہیں؟ اس کا جواب ہے ایک بھی نہیں، اگر جے ڈی سی شہر شہر مفت ڈائلیسز سینٹر کھول رہا ہے تو اس سے غریب عوام کا ہی فائدہ ہورہا ہے، ہاں نقصان اس مافیا کا ہورہا ہے جو ڈائیلسز کے نام پر ایک مریض سے ماہانہ کم ازکم ایک لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 5 لاکھ روپے بٹور رہا ہے، جی آپ درست سمجھے صرف ایک مریض سے کم از کم ایک لاکھ روپے ڈائلیسز کے مد میں لیے جاتے ہیں، پرائیوٹ اسپتال ہر ماہ کروڑوں روپے ڈائلیسز کرکے ہی کمالیتے ہیں۔

جے ڈی سی کے ڈائلیسز سینٹرز بننے کے بعد ان بڑے بڑے اسپتالوں کی کمائی میں کروڑوں روپے کا نقصان بھی ہورہا ہے، اس میں سے چند لاکھ روپے یہ میڈیا والوں کو دیکر اس ملک و قوم کے لیے کام کرنے والے ادارے جے ڈی سی اور اس کے جنرل سیکریٹری ظفر عباس کے خلاف مہم چلارہے ہیں اور آپ بھی نادانی میں اس کا حصہ بن رہے ہیں۔ کیا اس لیبارٹری یا ڈائلیسز سینٹر سے ظفر عباس کے رشتے دار فائدہ اٹھا رہے ہیں، کون لوگ مفت ٹیسٹ کرانے یا ڈائلیسز سینٹرز آتے ہیں؟ یہ جاننے کے لئے آپ کسی بھی دن ان مقامات پر آجائیں تو آپ کو اندازہ ہوجائے گا، حکمرانوں اور سیٹھوں نے تو غریب عوام پر زندگی تنگ کردی ہے آپ ان غریبوں سے جینے کا حق بھی چھیننا چاہتے ہیں؟ یہ صرف صحت کی بات نہیں ہے، جے ڈی سی کی فری آئی ٹی سٹی سے ہزاروں طلبا جدید کورسز کرکے ڈالرز میں کما رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘فلسطین’ کی پینٹنگ، ظفر عباس کا طالبہ کو 2 لاکھ کا انعام
ہاؤس آف ایجوکیشن
جے ڈی سی کا فری اسکول (ہاؤس آف ایجوکیشن) جس کا اسٹینڈرڈ کسی بھی انٹرنیشنل اسکول سے کم نہیں ہے، اس میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو لیپ ٹاپ سے تعلیم دی جارہی ہے۔ تعلیم کے شعبے میں جے ڈی سی کے صرف ان دو کاموں نے ایجوکیشن مافیا کے پیروں تلے زمین نکال دی ہے، آپ کو بخوبی اندازہ ہے کہ ہمارے ملک میں تعلیم کتنی مہنگی ہے، ایسے میں جے ڈی سی غریب کے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم دے رہا ہے تو ایجوکیشن مافیا کو اس میں کروڑوں کا نقصان ہورہا ہے، یہ بھی ظفر عباس کے خلاف مہم میں ہر ماہ لاکھوں روپے پھونک رہا ہے، آپ بھی انجانے میں ظفر عباس کے خلاف مہم میں اس مافیا کا ساتھ دے رہے ہیں؟ آج جے ڈی سی نے انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کا ایک فری اسکول بنایا ہے، کل مزید مفت اسکول اس کے پلان میں شامل ہیں۔

ذرا سوچئے، مفت اسکول، مفت آئی ٹی کی تعلیم، فری ڈائلیسز سینٹر اور مفت میں مہنگے ترین بلڈ ٹیسٹ سے کس کا فائدہ اور کس کا نقصان ہورہا ہے؟ اور آپ "شتر مرغ” مہم کے ذریعے کس کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ "شتر مرغ” کے نام پر ظفر عباس یا جے ڈی سی کے خلاف مہم میں میڈیا کے کچھ لوگ یا ایک مخصوص لابی سے وابستہ افراد کے منہ نوٹوں سے بھر دیئے گئے ہیں، آپ ان لوگوں کو پہچانیں اور ان لوگوں کے شر سے دوسرے لوگوں کو محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں، یہ اپنی قسم میں ایک جہاد ہے جو آپ برائی کے خلاف کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button