اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

کالعدم لشکر جھنگوی کے غنڈوں کی اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی ،شیعہ مسلمانوں کی کھلے عام تکفیر، ضلعی انتظامیہ خاموش تماشائی

سپاہ صحابہ کے سربراہ اپنی ہی تنظیم کے کارکن کے ہاتھوں قتل کا واقعہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے قبل بھی لاہور میں ایک ہی تکفیری قاتل نے پہلے لشکر جھنگوی اور بعد ازاں شیعہ عالم دین کو قتل کیا تھا۔

شیعیت نیوز:کالعدم لشکر جھنگوی کے اسلام آباد میں قتل کے بعد  فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

لشکر جھنگوی اور ہنگامہ آرائی کے مرکزی رہنماوں کے آپسی اختلافات کے بعد تصادم قوی امکان تھے ۔

حالیہ واقعہ کی کڑی بھی جھنگ میں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے رہنماوں کی اقتدار کی جنگ میں ایک دوسرے کو زیر کرنے کیلئے تصادم قرار دیا جارہا ہے۔

مولوی  مسعود عثمانی کے قتل کے بعد  پاکستان کے داالحکومت میں  فرقہ وارانہ نعرے بازی اور بلیو ایریا میں فسادات کئے جارہے ہیں ۔

کھلے عام شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کی جاری ہے۔ضلعی انتطامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تکفیری الیکشن سے پہلے ناکام،لشکرجھنگوی اور سپاہ صحابہ میں مسلح تصادم کا خدشہ

سپاہ صحابہ کے سربراہ اپنی ہی تنظیم کے کارکن کے ہاتھوں قتل کا واقعہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے قبل بھی لاہور میں ایک ہی تکفیری قاتل نے پہلے لشکر جھنگوی اور بعد ازاں شیعہ عالم دین کو قتل کیا تھا۔

کالعدم تنظیم کے آپسی اختلافا ت کشیدگی اختیار کرچکے ہیں جس سے ملک کے امن کو خطرہ بھی لاحق ہے ۔

الیکشن سے قبل ہی تکفیری شکست خوردہ ہوچکے ہیں۔

جھنگ میں معاویہ اعظم،احمد لدھیانوی اور مسرور نواز جھنگوی آپس میں الجھ چکے ہیں.

کالعدم سپاہ صحابہ تین حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔

سپاہ صحابہ اور کالعدم لشکر جھنگوی اس سے قبل بھی تقسیم کا شکار تھی اور اب اس کے مزید ٹکر ے ہوگئے ہیں

کالعدم لشکر جھنگوی کے  سابق سربراہ ملعون ملک اسحاق اس کے سربراہ بننا چاہتے تھے

ملعون ملک اسحاق پر سو سے زیادہ شیعہ اور دیگر افراد کے قتل کے مقدمات تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کالعدم لشکر جھنگوی میں دراڑ، احمد لدھیانوی، مسرور نواز جھنگوی اور معاویہ اعظم آمنے سامنے،خصوصی رپورٹ

ملک اسحاق پہلے سپاہ صحابہ کا ممبر تھالیکن سپاہ صحابہ سے اختلاف کے بعد نئی تنظیم لشکر جھنگوی بنالی تھی ۔

احمد لدھیانوی نے ملعون اعظم طارق کی ہلاکت کے بعد سپاہ صحابہ سنبھال لی تھی۔

 حالیہ  الیکشن سے پہلے احمد لدھیانوی اورمعاویہ اعظم او مسرور جھنگوی میں سیاسی اختلافات اس قدر زیادہ ہوگئے ہیں۔

کہ اطلاعات کے مطابق یہ لڑائی کسی بھی وقت مسلح تصادم کا رخ بھی اختیار کر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button