دنیا

جنگ بندی کا وقت معلوم نہیں، حماس رہنماؤں کی تلاش اولین ترجیح ہے، ڈینیل ہاگری

شیعیت نیوز: اسرائیلی فوجی ترجمان ڈینیل ہاگری نے کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہوا ہے اور ہم اس پر عمل بھی کریں گے تاہم غزہ میں حماس کے رہنماؤں کو تلاش کرنا اولین ترجیح ہے۔

الجزیرہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہاگری نے کہا ہے کہ اسرائیلی اعلی فوجی کمان نے غزہ کے حالات کا جائزہ لیا ہے اور اعلی افسران کے درمیان اتفاق رائے کے بعد قیدیوں کے تبادلے پر حماس کے ساتھ معاہدہ کیا۔ ہم معاہدے کی پابندی کریں گے لیکن امکان ہے کہ عملدرامد میں وقت لگے گا۔

ڈینیل ہاگری نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ابھی مراحل پورے نہیں ہوئے لیکن آج رات ہم نے غزہ میں حماس کے زیرزمین تنصیات کے بارے میں اہم معلومات حاصل کی ہیں۔ الشفاء ہسپتال کو بیرونی دنیا سے متصل کرنے والی دو سرنگوں کا انکشاف ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 392 اسرائیلی فوجیوں کے مارے جانے کی اطلاعات لواحقین کو دی گئی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اگلے مرحلے میں غزہ میں حماس کے رہنماوں کا تعاقب ہماری ترجیح ہے۔ ہم حکومت کے فیصلوں پر عمل کریں گے۔

ڈینیل ہاگری نے کہا کہ ہماری فورسز غزہ میں زیرزمین سرنگوں کو تباہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : صہیونیوں کی تمام حکمت عملی ناکام ہوگئی، ایرانی صدر رئیسی

دوسری جانب غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لئے ہونے والے معاہدے کے مطابق جمعرات کی صبح قیدیوں کا تبادلہ ہونا قرار پایا تھا تاہم صہیونی حکومت کے داخلی مشیر کے مطابق معاہدے پر عملدرامد 24 گھنٹے تاخیر کے ساتھ ہوگا۔

القدس العربی نے کہا ہے کہ رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ جمعہ سے پہلے نہیں ہوگا۔

صہیونی حکومت کے داخلی امور کے مشیر نے کہا ہے کہ معاہدے کے مطابق جمعرات کی صبح فریقین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہونا قرار پایا تھا۔

ہانقبی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ اسیروں کی رہائی کے لئے مذاکرات درست سمت میں پیشرفت کررہے ہیں اور ہمیشہ جاری رہیں گے لیکن تبادلہ جمعہ سے پہلے نہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا جس کے مطابق حماس 300 فلسطینی قیدی خواتین اور بچوں کے بدلے 50 اسرائیلی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button