امیر قطر شیخ تمیم کا جوبائيڈن سے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

شیعیت نیوز: امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ٹیلی فونی رابطہ کرکے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
امیر قطر نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں فوری جنگ بندی، غزہ کے عوام کا مزید خون بہنے سے روکنے، عام شہریوں کی حمایت اور رفح گزرگاہ کو مستقل طور پر کھولے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بھی اتوار کی شام کو قطر کے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان آل ثانی سے غزہ کے بارے میں بات چیت کی۔
اس سلسلے میں امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس بات چیت میں دونوں لیڈروں نے زخمیوں کو باہر نکالنے اور غزہ پٹی کے لوگوں کے لئے انسان دوستانہ امداد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کرنے کی دھمکیوں پر ایران کا ردعمل
دوسری جانب امیر قطر تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ اسرائیلی افواج کی غزہ میں اسپتالوں، شہریوں پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں، دنیا اسرائیلی مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، غزہ میں ہونے والا قتل عام کسی صورت قابل قبول نہیں وہاں جو کچھ ہورہا ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔
رپورٹ کے مطابق ریاض میں عرب اور اسلامی سربراہی اجلاس میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ عالمی برادری غزہ میں قتل عام اور جارحیت کی جنگ کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
امیر قطر تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ اسرائیلی افواج کی غزہ میں اسپتالوں، شہریوں پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں، دنیا اسرائیلی مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، غزہ میں ہونے والا قتل عام کسی صورت قابل قبول نہیں وہاں جو کچھ ہورہا ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، کون تصور کرسکتا ہے کہ 21ویں صدی میں اسپتالوں میں بمباری ہوگی، اسرائیل کی جارحیت پرسکتہ طاری ہے دل ٹوٹے ہوئے ہیں، ہماری ریاست قطر فلسطینیوں کے مقاصد کے حصول کے لیے ان کے ساتھ ہے۔
غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک خطرناک ہے اور یہ واضح ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو قانون سے بالاتر فریق سمجھے گی۔ کس نے سوچا ہوگا کہ 21ویں صدی میں ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
امیر قطر نے کہا کہ ہسپتالوں، محلوں اور کیمپوں پر حملوں کی اجازت دے کر، بین الاقوامی برادری دوسروں کے سامنے خود سے سوال کرتی ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ فلسطینی قوم کے استحکام اور ان کے منصفانہ مسئلے کی حمایت کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اقوام متحدہ سے ہسپتالوں پر بمباری کے بارے میں ایک بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہمیں مذمت پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔ اسرائیل کو کب تک بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی اجازت دی جائے گی؟