دنیا

غزہ میں اسرائیلی فورسز کو غیر ملکی جنگجووں کی خدمات حاصل ہیں، اسپین ذرائع ابلاغ

شیعیت نیوز: اسپین کے اخبار نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد صہیونی فورسز نے اپنے اہداف حاصل کرنے کے لئے غیر ملکی جنگجووں کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔

النشرہ نے کہا ہے کہ یورپی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں صہیونی افواج کا مقابلہ کرنے کے لئے بیرونی عناصر بھی موجود ہیں۔

اسپین کے دوسرے بڑے اخبار الموندو سے گفتگو کرتے ہوئے اسپین کے فوجی اہلکار پیڈرو کورالیس نے کہا کہ غزہ میں جنگ کرنے والے صہیونی اہلکاروں کے درمیان غیر ملکی عناصر بھی موجود ہیں۔

یوکرائن میں روسی فوج سے مقابلہ کرنے والے اسپینش فوجی اہلکار نے مزید کہا کہ انہوں نے پرکشش معاوضے کے بدلے میں مقبوضہ علاقوں میں فوجی کاروائیوں میں صہیونی فورسز کے ساتھ تعاون کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہفتہ وار 3900 یورو اور دیگر پرکشش سہولیات کی خاطر صہیونی فوج کے ساتھ ملحق ہوگیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دستے کا غزہ میں مجاہدین کے ساتھ آمنا سامنا نہیں ہوا ہے۔ میں اس وقت گولان کی پہاڑیوں پر تعیینات ہوں اور غزہ میں اسلحہ اور دیگر اشیاء کی ترسیل کی نگرانی کررہا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی عوام کی حمایت اور صیہونی حکومت کے خلاف یورپ میں مظاہرے

دوسری جانب صیہونی حکومت کے ثقافتی ورثے کے وزیر نے اپنے تازہ ترین غیر انسانی بیانات میں کہا کہ غزہ پٹی میں ایٹمی بموں کا استعمال ہی واحد ممکنہ حل ہے۔

صیہونی حکومت کے ثقافتی ورثے کے وزیر عمیخائی الیاہو نے اپنے تازہ ترین غیر انسانی بیانات میں غزہ پٹی میں ایٹمی بموں کے استعمال کو واحد ممکنہ راستہ قرار دیا اور کہا کہ اغوا کاروں کی واپسی کے لیے قیمت چکانی پڑتی ہے۔

صیہونی وزیر نے اپنے فاشسٹ اور غیر انسانی بیانات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ زمین پر غزہ پٹی کا کوئی وجود نہيں ہونا چاہیے، ہمیں وہاں ایک نئی بستی تعمیر کرنی چاہیے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی پر زمینی حملے کے آغاز سے لے کر اب تک اس نے غزہ کے 2500 مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔

فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز سے اب تک فلسطینی شہداء کی تعداد 9488 ہو گئی ہے جن میں 3900 بچے اور 2509 خواتین ہیں۔

وزارت صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے ہمیں 2200 لاپتہ ہونے کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں جن میں سے 1250 بچے اب بھی ملبے تلے دبے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button