فرزند رسول امام حسن عسکری علیہ السلام کا یوم ولادت با سعادت

شیعیت نیوز: فرزند رسول حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام 8 ربیع الثانی سنہ 232 ہجری قمری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ ہی انسانیت کو ظلم و جور سے نجات دینے والے حضرت امام مہدی علیہ السلام کے پدر بزرگوار ہیں۔
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام آٹھ ربیع الثانی دو سو بتیس ہجری قمری کو مدینہ منورہ میں اس دنیا میں تشریف لائے- آپ نے انتہائی سخت حالات میں دین الہی اور احکام اسلامی کو لوگوں تک پہنچایا اور دین کی راہ میں پیدا کئے جانے والے شبہات کو برطرف کیا- آپ نے لوگوں کو حضرت امام مہدی (عج) کی غیبت کے دور میں اسلام پر باقی رہنے کے طریقے بیان کرتے ہوئے زمانہ غیبت کے لئے لوگوں کے ذہنوں کو بھی پوری طرح آمادہ کیا۔
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کو بچپن میں ہی عباسی حکمرانوں کے دباؤ اور ظلم و جبر کی وجہ سے اپنے والد بزرگوار امام علی نقی علیہ السلام کے ساتھ عراق کے شہر سامرا ہجرت کرنا پڑی اور اس شہر میں تیرہ سال قیام کے دوران آپ نے اپنے والد بزرگوار سے کسب فیض کیا۔
یہ بھی پڑھیں : القسام بریگیڈز کے تل ابیب، ایلات اور حیفا میں میزائل حملے، متعدد صہیونی زخمی
آپ نے اپنے والد بزرگوار کی شہادت کے بعد مسلمانوں کی ہدایت و امامت کی ذمہ داری سنبھالی۔
حضرت امام حسن عسکری کا دور عباسی حکمرانوں کی سیاسی و فوجی طاقت کے عروج کا دور تھا۔ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی عمر مبارک صرف اٹھائیس سال تھی جن میں سے کئی سال آپ نے جلاوطنی اورعباسی حکمرانوں کے قید خانے میں گزارے لیکن اس کے باوجود آپ نے اسلامی تعلیمات کو عام کرنے اور مسلمانوں کی ہدایت و رہنمائی کا کام بطریق احسن انجام دیا اور بہت سے مسلمان دانشوروں کی تربیت کی۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کے دور میں آپ نے مسلمانوں کی ذمہ داریوں کو بیان کر انہیں عصر غیبت کے لئے آمادہ کیا۔ آپ نے دین اسلام کی تحفظ اور اسے عام کرنے کے لئے شکوک و شبہات کا ازالہ کیا۔
آپ نے چھے برس تک عہدہ امامت پر فائز رہے اور اس دوران عباسی خلفا معتز، مہتدی اور معتمد مسند خلافت پر قابض رہے۔
آخری زمانے میں انسانیت کو ظلم و جور سے نجات دینے والی ہستی فرزند حضرت امام مہدی علیہ السلام کا ظہور، اسلام کے سبھی مذاہب و مسالک کا عقیدہ ہے۔
اللہ کے آخری رسول حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیث کے مطابق، حضرت امام مہدی علیہ السلام اس وقت ظہور فرمائیں گے جب دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی اور وہ ظلم و جور سے بھری دنیا میں عدل و انصاف کا پرچم لہرائیں گے اور ان کے ظہور پر زمین اپنی سینے میں نہاں نعمتوں کو اگل دے گی۔