ہم شام کے ساتھ فوجی انخلاء کے بغیر گفتگو کیلئے تیار ہیں، یاشار گولر
شیعیت نیوز: ترکی کے وزیر دفاع یاشار گولر نے انقرہ کی جانب سے دمشق کے ساتھ تعلقات کی از سر نو بحالی کے لئے مذاکرات کی تصدیق کی۔
انہوں نے شمالی شام سے اپنی فوجیں نہ نکالنے کے موقف کو دُہرایا اور فوجوں کے انخلاء کے حوالے سے پیش کردہ تمام تجاویز کو غیر منطقی قرار دیا۔
یاشار گولر نے گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم ہمیشہ مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھنے کو تیار ہیں لیکن شامی مطالبات اتنے آسان نہیں کہ انہیں فوراََ تسلیم کر لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : لبنان میں داعش کے امیر عماد یاسین کو 160 سال قید کی سزا
اُن سے پوچھا گیا کہ جب دمشق کہتا ہے کہ ترکی شامی سرزمین کو چھوڑ دے تو آپ کیوں وہاں پر رکے ہوئے ہیں؟ جس کے جواب میں ترکی کے وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ شامی فریق کے پاس کُرد فورسز سے تو نمٹنے کا وقت کا نہیں جو اُن کی عوام کے وسائل کو لوٹ رہے ہیں۔ کیونکہ بشار حکومت صرف اُن علاقوں کو حاصل کرنا چاہتی ہے جہاں ہم نے امن قائم کیا۔
2011ء میں شام کے بحران سے قبل انقرہ اور دمشق کے درمیان قریبی تعلقات تھے جو کہ بعد میں شدید خراب ہو گئے۔ تاہم حال ہی میں دونوں فریقین کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات سے متعلق میڈیا نے تعلقات بتدریج معمول پر آنے کے امکان کے بارے میں بات کی۔
گزشتہ سال دسمبر میں 11 سال کے بعد ترکی اور شام کے درمیان وزرائے دفاع کی سطح پر مذاکرات کا پہلا دور منعقد ہوا۔ ان مذاکرات کی میزبانی روس نے انجام دی۔
ترکی کے صدارتی انتخاب میں رجب طیب اردگان کی دوبارہ کامیابی کے بعد انقرہ نے شامی حکام کے ساتھ مذاکرات کے لئے اپنی آمادگی ظاہر کی۔ البتہ دمشق نے کسی بھی گفتگو اور بات چیت سے پہلے شام سے ترک فوجیوں کے انخلاء کی شرط عائد کر دی۔