دنیا

مقبوضہ کشمیر میں ’کربلا اور دور جدید کے مسائل‘ پر یک روزہ سیمینار

شیعیت نیوز: مقبوضہ کشمیر کے معروف صوفی بزرگ سید حسن منطقی (رہ) کے آستان عالیہ اونتی پورہ ضلع پلوامہ میں سید حسن منطقی ریسرچ اکیڈمی اور جموں و کشمیر پیروان ولایت کے باہمی اشتراک سے یک روزہ سیمینار بعنوان ’’کربلا اور دور جدید کے مسائل‘‘ منعقد ہوا۔

جس میں وادی بھر سے تعلق رکھنے والے دانشوروں، مفکرین اور علماء کرام کے ساتھ ساتھ عقیدتمندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

یک روزہ سیمینار کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد نعت خوانوں اور منقبت خوانوں نے محفل کی رونق دوبالا کردی۔

سیمینار میں وادی کے نامور دانشور ڈاکٹر عابد گلزار کے علاوہ ڈاکٹر حکیم راشد مقبول، پروفیسر محمد مسعود، ڈاکٹر جاوید احمد، غلام احمد قریشی، مولانا سبط محمد شبیر قمی، مفتی ارشاد قاسمی، ڈاکٹر معروف شاہ، پروفیسر راشد عزیز اور بلال رضا ہمدانی نے اپنے ذرین خیالات کا اظہار کیا۔

مفتیان اور دیگر قلم کاروں اور محققوں نے بھی اس سیمینار میں شرکت کی۔ خاص طور پر ڈاکٹر توصیف احمد نے سیمینار کی کامیابی میں کلیدی رول ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں : پاراچنار میں خواتین کیساتھ پیش آنیوالے واقعات پر ہرگز خاموش نہیں رہ سکتے، ساجد طوری

اس سیمینار میں نظامت کے فرائض مفتی اشفاق نعیمی نے انجام دیئے۔ مقررین نے کہا کہ کربلا کامیاب زندگی کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کربلا کا ایک ایک شہید پوری انسانیت کے لئے سرچشمہ ہدایت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی پُرفتن اور پرآشوب تاریخ میں معاشرے کو کربلائی معاشرہ کی طرف رہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ درپیش چیلنجز سے نمٹا جاسکے۔

مقررین نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ امت مسلمہ نے اقدار کربلا سے روگردانی اختیار کی ہے، جس کے باعث معاشرے میں سنگین سے سنگین تر مسائل نے جنم لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر امت مسلمہ کربلا والوں کی سیرت اپنائیں گے تو تمام انفرادی و اجتماعی مسائل کا خاتمہ یقینی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حق کے ساتھ رہنا اور حق کا ساتھ دے کر مظلوم اور کمزور کا ساتھی بننا موجودہ دور تقاضا ہے۔ دن بھر جاری اس ایک روزہ سیمینار میں سماج کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے جی معزز شخصیات دانشورں اور علماء نے شرکت کی۔

سیمینار میں بتایا گیا کہ کربلا اور نجف کے علاوہ دیگر عراقی و ایرانی شہروں میں مذہبی مقامات پر بھکاری کہیں نظر نہیں آتے ہیں، کروڑوں لوگوں کے لئے کھانے پینے اور قیام کا انتظام وہاں کے حکومت نہیں بلکہ عوام کرتی ہے جو ہمارے لئے مشعل راہ ہے اور اس پر عمل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button